امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پڑوسی ملک میکسیکو کی صدر کلاڈیا شئین بام کے درمیان ٹیلیفونک رابطے کے بعد دونوں طرف کے بیانات میں مختلف مؤقف اختیار کیا گیا ہے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میکسیکو کی صدر نے اس بات اتفاق کیا ہے کہ وہ اپنے ملک سے امریکہ کی طرف جانے والے پناہ گزینوں کو ’روکیں گی۔‘تاہم میکسیکن صدر نے اس کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ’میکسیکو کی پوزیشن یہ ہے کہ سرحدیں بند نہیں کی جاتیں۔‘دونوں طرف سے جاری بیانات میں اس کال کو مثبت طور پر پیش کیا گیا ہے باوجود اس کے کہ نومنتخب صدر ٹرمپ کی جانب سے پیر کو میکسیکو پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی کے بعد میکسیکو کی حکومت کی جانب سے جوابی کارروائی کی وارننگ دی گئی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر کہا کہ ’ابھی میکسیکو کے نئے صدر کے ساتھ زبردست بات چیت ہوئی۔‘انہوں نے پڑوسی ملک کی پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ میکسیکو سے امریکہ کی طرف ہجرت کو روکنے پر رضامند ہو گئی ہے، اور ہماری جنوبی سرحد کو مؤثر طریقے سے بند کر رہی ہیں۔‘دوسری طرف صدر شئین بام نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا فوری جواب دیا، اور اس بات پر اصرار کیا کہ انہوں نے میکسیکو سے امریکہ کی جانب ہجرت کی موجودہ ’جامع حکمت عملی‘ کی وضاحت کی ہے۔صدر شئین بام نے کہا کہ اس حکمت عملی کی بدولت تارکین وطن کی سرحد پر پہنچنے سے پہلے دیکھ بھال کی جاتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ میکسیکو کا موقف سرحدوں کو بند کرنا نہیں بلکہ حکومت اور عوام کے درمیان پل بنانا ہے۔‘اکتوبر میں میکسیکو کی پہلی خاتون صدر بننے والی کلاڈیا شئین بام نے اس سے قبل فون کال کے دوران مسکراتے ہوئے اپنی تصویر کے ساتھ گفتگو کی مختصر تفصیلات بھی شیئر کی تھیں۔شئین بام نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے ’سیکیورٹی کے معاملات پر تعاون کو مضبوط بنانے‘ کے ساتھ ’میکسیکو میں منشیات کے استعمال کو روکنے کی مہم‘ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔قبل ازیں پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کے ابتدائی کاموں میں سے ایک میکسیکو اور کینیڈا سے درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنا ہے۔ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’یہ ٹیرف اس وقت تک نافذ رہے گا جب تک کہ منشیات، خاص طور پر فینٹینیل، اور تمام غیر قانونی غیرملکی ہمارے ملک پر اس حملے کو روک نہیں دیتے۔‘انہوں نے چین پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا بھی ارادہ بھی ظاہر کیا۔