اسلام آباد میں پولیس آپریشن کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہوگئے جس کے ساتھ کارکن بھی بھاگ نکلےعلی امین گنڈا پور، بشریٰ بی بی بلیو ایریا میں کلثوم پلازہ کے قریب گاڑیوں میں موجود تھیں اور پی ٹی آئی مظاہرین کی قلیل تعداد گاڑیوں کے پاس موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق بلیو ایریا میں آپریشن شروع ہوتے ہی بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور ڈی چوک ایریا سے فرار ہوگئے اور اطلاعات کے مطابق دونوں ڈی چوک ایریا سے ایک ہی گاڑی میں فرار ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی اورعلی امین کس طرف گئے، حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم اطلاعات کے مطابق دونوں جناح ایونیو سے ایک ہی گاڑی میں فرار ہوئے۔
بشریٰ بی بی کی گاڑی کا رخ کے پی ہاؤس کی جانب موڑا گیا ہے اور اسلام آباد پولیس کا اسکواڈ بشری بی بی کی گاڑی کے تعاقب میں ہے۔ قیادت کے فرار ہوتے ہی کارکن بھی جناح ایونیو اور سیونتھ ایونیو سے گاڑیاں چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں، مظاہرین رہائشی علاقوں کی جانب جارہے ہیں۔
فرار ہونے والے مظاہرین کی گرفتاری کیلئے اٹک پل کو بند
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا اور پنجاب کو ملانے والے اٹک پل بند کردیاگیا اور اٹک خورد کےمقام پرروڈ بلاک کرنےکیلئےکنٹینردوبارہ لگا دیےگئے۔
خیبرپختونخوا اور پنجاب کو ملانے والے رابطہ پل پرپولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
اس سے قبل رینجرز نے پہنچ کر ڈی چوک کو کلئیر کیا اور کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا۔ اب پولیس اور رینجرز نے پی ٹی آئی مظاہرین سےجناح ایونیوخالی کرا لیا اور احتجاجی مظاہرین کو خیبر پلازہ سے آگے تک دھکیل دیا۔
دن بھر تحریک انصاف کے کارکنوں کی اسلام آباد کے ریڈ زون میں پولیس سے جھڑپیں ہوئیں اورآنکھ مچولی جاری رہی۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ڈی چوک میں کچھ کنٹینرز رسیوں کی مدد سے ہٹائے تو کچھ کنٹینرز کو پلٹ دیا، گیس ماسک پہنے، ڈنڈوں اور غلیلوں سے مسلح کارکنوں نے پولیس پر پتھر برسائے، غلیلوں سے نشانہ بنایا۔
خیال رہے کہ احتجاج کے دوران رینجرز اور پولیس کے 4 جوان شہید اور 100 سے زائد اہلکار زخمی ہوچکے ہیں۔