فرانس کے دارالحکومت پیرس میں انتہائی دائیں بازو کی شخصیات کی جانب سے اسرائیل کی حمایت میں منعقدہ متنازع گالا کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تقریب کا مقصد اسرائیلی فوج کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا تھا جس میں اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموترخ کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔
یہ مظاہرے فرانس کے نیشنل سٹیڈیم میں ایک فٹ بال میچ کے موقع پر اسرائیل کی قومی ٹیم کے خلاف شروع ہوئے۔
جمعرات کو فرانس اور اسرائیل کی ٹیمیں نیشنز لیگ کے میچ کے لیے فرانس کے نیشنل سٹیڈیم میں مدمقابل ہوں گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ فٹ بال میچ کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے چار ہزار پولیس اہلکار اور 1600 سٹیڈیم کا عملہ تعینات کیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموترخ کی بدھ کو منعقد ہونے والے ’اسرائیل از فار ایور‘ گالا میں شرکت کی توقع کی جا رہی تھی جس کا اہتمام اسی نام سے رجسٹرڈ تنظیم نے کیا تھا۔ اس تنظیم کے مطابق تقریب کا مقصد فرانسیسی بولنے والی صیہونی فوج کو متحرک کرنا ہے۔اس تقریب پر کئی دنوں سے تنقید کی جا رہی تھی جس کے بعد اسرائیلی وزیر خزانہ کے دفتر نے بدھ کو تصدیق کی کہ وہ اس میں شرکت کے لیے پیرس کا دورہ نہیں کریں گے۔ تاہم، انہیں مدعو کرنے پر مقامی تنظیموں، یونینز اور بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے کڑی تنقید کی گئی جس کی وجہ سے فرانسیسی دارالحکومت میں دو احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ناقدین نے ’اسرائیل از فار ایور‘ ایسوسی ایشن کی صدر نیلی کپفر ناؤری پر بھی تنقید کی جنہوں نے 2023 میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز پر اپنی ایک ٹیوٹ میں کہا تھا کہ ’غزہ میں کوئی شہری مظلوم نہیں ہے۔‘بدھ کی رات کئی سو مظاہرین نے وسطی پیرس میں مارچ کیا اور اس تقریب کو ’نفرت اور شرم کا گالا ‘ قرار دیا۔مارچ بڑی حد تک پُرامن تھا تاہم، کچھ مظاہرین نے راستے میں میکڈونلڈز کی کھڑکیاں توڑ دیں۔نسل پرستی اور سام دشمنی کی مخالف یہودی بائیں بازو کی تنظیموں سمیت ایک الگ گروپ پیرس کے مشہور آرک ڈی ٹریومف کے قریب جمع ہوا۔مظاہرین نے گالا اور اسرائیلی وزیر خارجہ کے خلاف نعرے بازی کی۔ پیرس پولیس کے سربراہ لارینٹ نونز نے کہا کہ ’گالا کے انعقاد سے عوامی امن کو کوئی بڑا خطرہ نہیں۔‘تنظیم کے مطابق تقریب کا مقصد فرانسیسی بولنے والی صیہونی فوج کو متحرک کرنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)مظاہرے میں شامل 30 سالہ میلکر صائب نے کہا کہ ’ذرا تصوّر کریں کہ اگر کوئی تنظیم حزب اللہ یا حماس کے لیے ایک گالا کی میزبانی کرے۔ پولیس کسی طور اس کی اجازت نہ دیتی۔ صورتحال غیر منصفانہ ہے۔‘اسرائیلی وزیر پر مغربی کنارے میں کشیدگی کو ہوا دینے کا الزام لگایا گیا ہے جنہوں نے رواں ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخاب مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کو لاگو کرنے کا ایک موقع ہے۔اپنے بیان میں اسرائیلی وزیر نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب سے مغربی کنارے کے اسرائیل کے الحاق کا راستہ صاف ہو جائے گا۔اسرائیلی وزیر بیزالیل سموترخ کے اس بیان کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی تھی اور فرانسیسی وزارت خارجہ نے اُن کے تبصرے کو ’بین الاقوامی قانون کے منافی اور علاقائی کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔ فرانسیسی وزارت خارجہ کے مطابق ’فرانس دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے جس میں اسرائیل اور فلسطین امن اور سلامتی کے ساتھ رہیں۔‘