مندر کے لڈو میں ’سور اور گائے کے گوشت کی چربی‘ کی ملاوٹ: ’کوئی سوچ بھی نہیں سکتا پرساد کے لڈو ایسے ناپاک کیے جائیں گے‘

بی بی سی اردو  |  Sep 21, 2024

Getty Images

انڈین ریاست آندھرا پردیش کے مشہور تروپتی مندرجسے دنیا کی امیر ترین زیارت گاہوں میں ایک مانا جاتا ہے وہاں پرساد میں دیے جانے والے لڈو کو لے کر تنازع بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

یہاں ملنے والے پرساد کے لڈو میں سور اور گائے کے گوشت کی چربی کی ملاوٹ کا انکشاف ہوا ہے۔

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو نے جمعرات کو کہا تھا کہ ’پچھلی حکومت کے دوران تروملا لڈو بنانے کے لیے خالص گھی کے بجائے جانوروں کی چربی والا گھی استعمال کیا جاتا تھا۔‘

جگن موہن ریڈی کی پارٹی نے نائیڈو کے ریمارکس کے خلاف احتجاج کیا ہے اور ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ اس معاملے پر بی جے پی سمیت کئی سیاسی پارٹیاں اپنا ردعمل دے رہی ہیں۔

جس رپورٹ پر حکمران تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) یہ دعویٰ کر رہی ہے بی بی سی اس کی تصدیق نہیں کر سکا۔

یہ معاملہ ہے کیا اور پرساد کے یہ لڈو کون سے ہیں، جو پہلے بھی تنازعات میں رہے؟

مرکزی وزیر صحت جے پی نڈا نے کہا ہے کہ انھوں نے آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈو سے اس معاملے پر بات کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ اس حوالے سے جو بھی معلومات دستیاب ہیں اس کی رپورٹ بھیجیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’میں ریاستی ریگولیٹرز سے بھی بات کروں گا۔ میں اس ذریعہ سے بھی بات کروں گا جہاں سے یہ رپورٹ آئی ہے۔ تمام پہلوؤں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، مناسب کارروائی کی جائے گی۔‘

دوسری طرف آندھرا پردیش کانگریس کی صدر شرمیلا ریڈی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کر اس پورے معاملے کی انکوائری سی بی آئی سے کروانے کی درخواست کی ہے۔

انھوں نے لکھا ’معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہم آپ سے فوری طور پر سی بی آئی تحقیقات کرانے کی درخواست کرتے ہیں۔ اگر الزامات درست پائے جاتے ہیں تو ذمہ داروں کو قانونی کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔‘

Getty Imagesدنیا کی امیر ترین زیارت گاہوں میں ایک جہاں سالانہ ہزار کلو سونا عطیہ کیا جاتا ہے

سیشاچلم پہاڑ پر واقع تروملا تروپتی دیوستھان دنیا کی امیر ترین زیارت گاہوں میں سے ایک ہے۔ یہ مندر سیشاچلم پہاڑ پر واقع ہے۔

بھگوان وینکٹیشور کا یہ مندر بادشاہ ٹونڈامن نے بنوایا تھا۔ بعد میں چول، پانڈیا اور وجے نگر کے بادشاہ بھی اس مندر میں اپنا حصہ ڈالتے رہے۔

مندر کو 11ویں صدی میں رامانوجاچاریہ نے مقدس بنایا تھا۔

یہاں اکثر عطیے میں سونا دینے کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ اوسطاً ایک لاکھ سے زیادہ عقیدت مند ہر روز مندر میں نہ صرف عبادت کرتے ہیں بلکہ چندہ بھی دیتے ہیں۔

مندر کے چندہ خانوں میں لاکھوں روپے جمع ہیں اور زیورات دینے والوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔

قدیم عقیدے کے مطابق جب بھگوان وینکٹیشور اپنی شادی پدماوتی سے کر رہے تھے تو ان کے پاس پیسے کی کمی تھی، اس لیے وہ دولت کے دیوتا کبیر کے پاس گئے اور ایک کروڑ روپے اور ایک کروڑ سونے کے سکے مانگے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ بھگوان وینکٹیشور پر اب بھی وہ قرض ہے اور عقیدت مند اس قرض پر سود کی ادائیگی میں ان کی مدد کے لیے دل کھول کر چندہ دیتے ہیں۔

تروملا مندر کو ہر سال تقریباً ایک ٹن (ہزار کلوگرام) سونے کا عطیہ ملتا ہے۔ مندر کا مرکزی کمپلیکس مضبوط دیواروں سے گھرا ہوا ہے اور مندر کے اندر کسی بھی قسم کی تصویر کشی کی اجازت نہیں ہے۔

سور کا گوشت کھانے سے پہلے ’بسم اللہ‘ پڑھنے والی ٹک ٹاکر کو دو سال قید کی سزاپُرتشدد واقعات کے باوجود انڈیا میں گوشت خوری کا رجحان کیوں بڑھ رہا ہے؟جرمنی: اسلامک کانفرنس کے کھانے میں سور کے گوشت پر ہنگامہجنوبی کوریا میں بحث کتے کے گوشت کی، کھائیں یا نہ کھائیں

جو لڈو زیر بحث ہیں وہ مندر کے خفیہ باورچی خانے میں تیار کیے جاتے ہیں۔ اس باورچی خانے کو پوٹو کہتے ہیں۔

تروملا تروپتی دیوستھانم کے حکام کے مطابق پرساد جیسے لڈو، وڑا، اپم، منوہرم اور جلیبی عقیدت مندوں میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔

ان میں سے لڈو سب سے قدیم اور مقبول پرساد ہے۔ اسے پرساد کے طور پر دینے کی روایت 300 سال سے چلی آ رہی ہے اور تروملا میں روزانہ ساڑھے تین لاکھ لڈو بنائے جاتے ہیں۔

یہ لڈو چنے کے آٹے، مکھن، چینی، کاجو، کشمش اور الائچی سے بنایا جاتا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اس لڈو کو بنانے کا طریقہ 300 سال پرانا ہے۔

رپورٹ میں کیا کہا گیا ہے؟

آندھرا پردیش کے تروپتی مندر میں ہر سال لاکھوں عقیدت مند آتے ہیں جنھیں پرساد کے طور پر لڈو دیے جاتے ہیں۔

ٹی ڈی پی نے گجرات کے نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ (این ڈی ڈی بی) کے حوالے سے کہا ہے کہ لڈو میں جانوروں کی چربی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

بی بی سی نے این ڈی ڈی بی سے رابطہ کیا ہے۔ بورڈ کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انھیں موصول ہونے والے نمونے خفیہ ہیں اور ان پر کسی جگہ یا شخص کا نام نہیں ہے۔

اس افسر نے بتایا کہ ان کی لیب نے نمونے حاصل کر لیے ہیں لیکن انھوں نے رپورٹ کی تفصیلات بتانے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ اس عمل سے متعلق تمام معلومات خفیہ ہیں۔

یہاں تک کہ جو رپورٹ شیئر کی جا رہی ہے اس میں بھی اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ نمونہ تروپتی مندر کا ہے۔

انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’لڈو اور دیگر پرساد بنانے کے لیے استعمال ہونے والا گھی وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے دور میں کئی ایجنسیوں سے لیا گیا تھا۔‘

ٹی ڈی پی کی جانب سے پیش کی جارہی رپورٹ میں سویا بین، سورج مکھی، کپاس کے بیج، ناریل جیسی چیزوں کا دکر ہے۔ لیکن جن چیزوں پر اعتراض کیا جا رہا ہے وہ سور اور گائے کی چربی سے حاصل کردہ گھی اور مچھلی کا تیل ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ لڈو میں سور کا سفید مادہ جو چربی پگھلنے پر نکلتا ہے وہ اور مچھلی کے تیل کے علاوہ گائے کے گوشت کی چربی کو گرم کرکے نکالے جانے والے تیل پر اعتراض کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اشیا مقررہ تناسب میں نہیں تھیں۔ اسے ایس ویلیو کہتے ہیں۔ یعنی اگر مذکورہ چیزوں کی ایس ویلیو درست نہیں ہے تو یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

Getty Images’کوئی سوچ بھی نہیں سکتا مندر کے لڈو کو ایسے ناپاک کیا جائے گا‘

چندرا بابو نائیڈو نے کہا ہے کہ ’کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ تروملا پرساد کے لڈو کو ایسے ناپاک کیا جائے گا۔‘

نائیڈو نے دعویٰ کیا کہ ’اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ تروملا لڈو کے گھی میں جانوروں کی چربی کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں تفتیش جاری ہے اور جو بھی اس کا قصوروار ہے اسے سزا ملے گی۔‘

ٹی ڈی پی کے جنرل سکریٹری نارا لوکیش نے دعویٰ کیا کہ ’پچھلی حکومت میں پرساد کے لڈو کے لیے گھی میں جانوروں کی چربی اور مچھلی کا تیل استعمال کیا جاتا تھا۔ پرساد کے نمونوں کی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ ان لڈو میں مچھلی کا تیل اور گائے کے گوشت کی چربی کا استعمال کیا گیا ہے۔‘

نائیڈو نے کہا کہ بھگوان وینکٹیشور کے تقدس کی حفاظت کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

Getty Imagesان الزامات سے مندر کے تقدس اور کروڑوں ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی

آندھرا پردیش کے سابق چیف منسٹر جگن موہن ریڈی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ’چندر بابو نائیڈو کو سیاست کے لیے بھگوان کا استعمال کرنے کی عادت ہے۔ وہ ایک ایسے شخص ہیں جو بھگوان کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ گھی میں ملاوٹ کے الزامات سے چندرا بابو کی 100 دن کی حکومت کے کام پر اثر پڑے گا۔ اسی سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ الزام لگایا گیا ہے۔‘

وائی ​​ایس آر لیڈر اور تروملا تروپتی دیوستھانم ٹرسٹ کے سابق چیئرمین وائی وی سبریڈی نے سوشل میڈیا پر لکھا ’نائیڈو نے تروملا مندر کے تقدس اور کروڑوں ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا کر گناہ کیا ہے۔ کوئی بھی شخص ایسے الزامات نہیں لگا سکتا۔‘

سبریڈی نے کہا ’میں اور میرا خاندان تروملا پرساد کے معاملے میں بگھوان کی قسم کھانے کو تیار ہیں۔ کیا چندرا بابو نائیڈو اپنے خاندان کے ساتھ حلف کے تحت ایسا کہیں گے؟‘

انھوں نے مزید نے کہا کہ ’یہ الزامات لوگوں کو گمراہ کرنے کے مقصد سے لگائے جا رہے ہیں اور گذشتہ تین سالوں سے بھگوان کے نذرانے کے لیے استعمال ہونے والے گھی سمیت تمام اجزا قدرتی ہیں۔‘

Getty Imagesبی جے پی اور کانگریس نے کیا کہا؟

آندھرا پردیش میں کانگریس لیڈر شرمیلا نے ٹی ڈی پی اور وائی ایس آر پر اس معاملے پر سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے اور سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

شرمیلا نے کہا کہ ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور چندرا بابو نائیڈو کے تبصرے پریشان کن ہیں۔

بی جے پی ایم پی لکشمن نے کہا ’لڈو میں جانوروں کی چربی کا استعمال بدقسمتی ہے۔ پورا ہندو سماج اس واقعہ کی مذمت کر رہا ہے۔‘

لکشمن نے چندرا بابو نائیڈو حکومت سے کہا کہ وہ اس میں مبینہ طور پر ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے۔

چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ہماری حکومت میں مقدس لڈو بنائے جا رہے ہیں۔

آندھرا پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ پون کلیان نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے ’تروپتی بالاجی کے پرساد میں جانوروں کی چربی (مچھلی کا تیل، سور کا گوشت اور گائے کے گوشت کی چربی) پائے جانے کی تصدیق سے ہم سب بہت پریشان ہیں۔ اس وقت کی وائی سی پی حکومت کے ذریعہ تشکیل کردہ ٹی ٹی ڈی بورڈ کو بہت سے سوالات کے جوابات دینے ہوں گے۔‘

Getty Imagesبورڈ کا کردار اور ذمہ داریاں

تروپتی مندر سے وابستہ ٹرسٹ کو ’تروملا تروپتی دیوستھانم‘ یعنی ٹیٹی ڈی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ ٹرسٹ مندر سے متعلقہ کاموں میں شامل ہے۔

اس ٹرسٹ سے وابستہ لیبر یونین کے کندرپو مرلی نے سی ایم نائیڈو کے بیان پر تنقید کی ہے اور اسے ٹی ٹی ڈی ملازمین کی توہین قرار دیا ہے۔

مرلی نے کہا ’ٹی ٹی ڈی کا ایک شفاف عمل ہے۔ ٹی ٹی ڈی کے اندر ہی ایک لیب ہے جہاں پرساد میں شامل چیزوں کی جانچ کی جا سکتی ہے۔ پرساد میں ان اشیا کا استعمال جانچ کے بعد ہی کیا جاتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ٹی ٹی ڈی کو جو پرساد ملتا ہے وہ تصدیق کے بعد ہی روزانہ دستیاب ہوتا ہے۔‘

فیکٹ چیکر محمد زبیر نے ٹی ٹی ڈی کا ایک پرانا ٹویٹ شیئر کیا ہے۔

اس ٹویٹ کے ساتھ منسلک تصاویر میں شیاملا راؤ جو جون 2024 میں ٹی ٹی ڈی کی ایگزیکٹو آفیسر بنیں گی، نظر آ رہی ہیں۔

21 جون کو ٹی ٹی ڈی کے ایکس سے تصویریں شیئر کی گئیں اور لکھا گیا ’خالص گھی سے تیار کردہ لڈو کا نمونہ‘۔

اس پوسٹ میں اچھے خالص گھی سے لڈو بنانے اور چنے کے آٹے کے استعمال کے بارے میں بتایا گیا تھا۔

محمد زبیر نے ان تصاویر کے ساتھ لکھا ’ٹی ڈی پی حکومت نے شیاملا راؤ کو 14 جون 2024 کو تعینات کیا تھا۔ اس ٹویٹ میں وہ 21 جون کو خالص گھی سے پرساد بنانے کی بات کر رہی ہیں۔‘

Getty Imagesلڈو پہلے بھی تنازعات میں رہے

ستمبر 2024 کے آغاز میں لڈو حاصل کرنے کے لیے ٹوکن دکھانا پڑتا تھا۔

ایک ایک لڈو سب کو مفت دیا جاتا ہے۔ ہاں اگر آپ مزید ایک لڈو لینا چاہتے ہیں تو آپ کو 50 روپے ادا کرنے ہوں گے۔

عقیدت مندوں کو آدھار کارڈ پر لڈو دینے کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔ جن لوگوں نے مندر کے اندر جا کر بگھوان کے درشن یا پوجا نہ کی ہو وہ اپنا آدھار کارڈ دکھا کر لڈو حاصل کر سکتے ہیں۔

2008 تک اگر کوئی ایک لڈو کے علاوہ پرساد چاہتا تو 25 روپے میں دو لڈو دیے جاتے تھے۔ اس کے بعد قیمت 50 روپے کر دی گئی۔

2023 میں برہمنوں سے یہ لڈو بنانے سے متعلق ایک نوٹیفکیشن پر بھی تنازعہ ہوا تھا۔

مورخ گوپی کرشنا ریڈی نے بی بی سی کو بتایا ’شروع سے ہی اس بات کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ کس ذات کے لوگوں کو لڈو بنانا چاہیے اور کس کو نہیں بنانا چاہیے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ابتدا میں عیسائی اور مسلمان بھی ٹی ٹی ڈی میں شامل تھے۔ اب بھی ہو سکتا ہے ہر قسم کے لوگوں کو شامل کیا جائے۔

سور کا گوشت کھانے سے پہلے ’بسم اللہ‘ پڑھنے والی ٹک ٹاکر کو دو سال قید کی سزاجرمنی: اسلامک کانفرنس کے کھانے میں سور کے گوشت پر ہنگامہجنوبی کوریا میں بحث کتے کے گوشت کی، کھائیں یا نہ کھائیںپُرتشدد واقعات کے باوجود انڈیا میں گوشت خوری کا رجحان کیوں بڑھ رہا ہے؟'مسلمان گائے کا گوشت ترک کرکے پہل کریں'گوشت پر پابندی کا مطالبہ: انڈیا میں رہنے والے سبزی خور نہیں ہیں لیکن یہ دائیں بازو کو کون سمجھائے گا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More