’پہلے یہ بتائیں وی پی این استعمال کرنے کی ضرورت کیوں پڑی؟‘: سست انٹرنیٹ پر وزیر مملکت کے بیان پر لوگ برہم

بی بی سی اردو  |  Aug 18, 2024

پاکستان کی وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزہ فاطمہ نے واضح کیا ہے کہ ملک میں حکومتی سطح پر انٹرنیٹ بند نہیں کیا گیا اور نہ ہی اسے ’سلو ڈاؤن‘ کیا گیا ہے۔ بلکہ انٹرنیٹ پر دباؤ کی وجہ ایک بڑی تعداد میں صارفین کی جانب سے ’وی پی این کا استعمال‘ ہے۔

اتوار کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شزہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ حال ہی میں انٹرنیٹ کی رفتار کو لے کر عوام کی جانب سے سوشل میڈیا اور میڈیا پر ایک پریشانی ظاہر کی گئی مگر یہ سراسر غلط ہے کہ انٹرنیٹ کو تھروٹل کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ ایپس اور سروسز میں ’ڈاؤن لوڈنگ نہیں ہو رہی تھی تو پاکستان کی بہت زیادہ آبادی نے وی پی اینز پر آپریٹ کرنا شروع کیا۔ پورے لائیو انٹرنیٹ پر ایک دباؤ پڑا اور انٹرنیٹ سلو ہو گیا۔‘

یاد رہے کہ انٹرنیٹ تھروٹلنگ اس عمل کو کہا جاتا ہے جب کسی بھی ملک میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی جان بوجھ کر آپ کے انٹرنیٹ کی بینڈوِڈتھ یا رفتار کو کم کر دے۔

اس کے نتیجے میں کسی بھی ویب سائٹ یا ایپ کے صفحات کو لوڈ ہونے میں ضرورت سے زیادہ وقت لگتا ہے اور براہِ راست نشریات بھی متاثر ہو کر اٹکتی رہتی ہے۔

شزہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں وی پی اینز کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے لوکل کیشے کو بائی پاس کیا جا رہا ہے اور اس دباؤ کے باعث پورے لائیو انٹرنیٹ پر ایک پریشر پڑتا ہے جس سے انٹرنیٹ سلو ہو جاتا ہے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ ’انٹرنیٹ پر جو پریشر پڑا وہ نیچرل ٹریفک کا پریشر تھا جس کی وجہ سے ہم نے ایک دو دن انٹرنیٹ کی رفتار کم دیکھی۔‘

یاد رہے کہ کچھ دن قبل شزہ فاطمہ نے کہا تھا کہ پوری دنیا میں حکومتیں سائبر سکیورٹی کے لیے فائر وال انسٹال کرتی ہیں۔ ’فائر وال سے پہلے ویب منیجمنٹ سسٹم تھا جسے حکومت اب اپڈیٹ کر رہی ہے۔‘

پاکستان میں وی پی اینز کا استعمال کیوں بڑھا؟

پاکستان میں گذشتہ چند ہفتوں سے صارفین سلو انٹرنیٹ کی شکایت کرتے نظر آ رہے ہیں۔

ملک میں اگر آپ اپنے فون سے کسی کو خصوصاً موبائل ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے واٹس ایپ کے ذریعے وائس نوٹ یا کوئی تصویر بھیجنے کی کوشش کریں، تو عین ممکن ہے کہ یہ اگلے صارف تک پہنچے ہی نہ یا اگر آپ وصول کرنے والے ہوں تو یہ ڈاؤن لوڈ ہی نہ ہو۔

رواں برس فروری کے عام انتخابات کے دوران انٹرنیٹ کی بندش اور ایکس تک محدود رسائی کی وجہ میں ملک میں وی پی اینز کا استعمال بڑھ گیا ہے۔

مارچ میں وی پی این کی سروسز فراہم کرنے والی سوئس کمپنی پروٹون نے بتایا تھا کہ پاکستان میں گذشتہ ایک سال کے اندر وی پی این کے استعمال میں ’چھ ہزار فیصد‘ اضافہ ہوا ہے۔ وی پی اینز بنانے والی دوسری کمپنیوں نے بھی پاکستانی صارفین بڑھنے کی نشاندہی کی ہے۔

وی پی این دراصل ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک ہے جو عام طور پر انٹرنیٹ کے محفوظ استعمال کے لیے کام آتے ہیں۔

وی پی این ہماری شناخت اور مقام چھپا لیتا ہے۔ یوں صارفین ایسی ویب سائٹس اور مواد تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں جن پر ملک میں پابندی عائد ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل سے فری لانسرز پریشان: ’ہمارا تو نقصان ہے ہی لیکن اصل نقصان حکومت کا ہے‘پاکستانی حکام ایکس (ٹوئٹر) سے اتنے خائف کیوں ہیں؟کیا عمران خان کی تقاریر روکنے کے لیے ’انٹرنیٹ تھروٹلنگ‘ کا استعمال کیا جا رہا ہے؟دنیا کو تبدیل کر دینے والا انٹرنیٹ پاکستان میں کب اور کیسے آیا؟

پاکستان کی ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اس حوالے سے خاموش ہے اور تاحال اس بارے میں کوئی واضح جواب موجود نہیں ہے۔

تاہم پی ٹی اے کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ رواں برس جنوری میں جب سے نگران حکومت نے موجودہ سسٹمز میں اپ گریڈیشن کا اعلان کیا، اس کے بعد سے انٹرنیٹ کی سپیڈ کم ہوئی ہے۔

پی ٹی اے کے اہلکار نے بتایا کہ انھوں نے ویب مانیٹرنگ اور ڈیپ پیکٹ انسپیکشن کا نفاذ کیا ہے کیونکہ وہ غیر ملکی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے مواد براہ راست نہیں ہٹا پا رہے اس لیے بظاہر انٹرنیٹ کو تھروٹل کر دیا جاتا ہے۔

اس سے قبل گذشتہ ماہ ایک ٹیلی کام کمپنی کے افسر نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ’ریاستی اداروں کی جانب سے انٹرنیٹ فائر وال لگائی گئی ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا ایپس چلانے میں مسئلہ آ رہا ہے۔‘

واضح رہے کہ انٹرنیٹ فائر وال بنیادی طور پر کسی بھی ملک کے مرکزی انٹرنیٹ گیٹ ویز پر لگائی جاتی ہیں جہاں سے انٹرنیٹ اپ اور ڈاؤن لنک ہوتا ہے۔

اس نظام کی تنصیب کا مقصد انٹرنیٹ کی ٹریفک کی فلٹریشن اور نگرانی ہے۔

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) نے بھی ’جلد بازی میں پاکستان میں انٹرنیٹ فائر وال کے نفاذ‘ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے معیشت کو ہونے والا نقصان 30 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر سکتا ہے۔

پاشا نے خبردار کیا کہ اگر اس حوالے سے فوری طور پر کوئی حل نہ نکالا گیا تو ملک میں چلنے والی آئی ٹی کمپنیاں اپنا کاروبار بیرونِ ملک منتقل کرنے پر مجبور ہوں گی۔

ادھر پاکستان بزنس کونسل کے مطابق ملک میں فائروال کے مبینہ نفاذ اور انٹرنیٹ کی بندش یا سست رفتار کے باعث یہ ممکن ہے کہ متعدد ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنا کاروبار پاکستان سے منتقل کر لیں۔

ملک بھر میں سوشل میڈیا تک رسائی میں مشکلات کے حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے پی ٹی اے کے چیئرمین میجر جنرل (ریٹائرڈ) حفیظ الرحمان کو 21 اگست کو کمیٹی کے سامنے وضاحت دینے کی درخواست کی ہے۔

انٹرنیٹ سے متعلق اِن مسائل پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک درخواست پر پیر کو سماعت ہوگی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ذریعہ معاش کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی کو آئین کے تحت بنیادی انسانی حقوق قرار دیا جائے اور ’شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے والی فائر وال کی تنصیب کو روکا جائے۔‘

ملک میں انٹرنیٹ کی بندش کا معاملہ نیا نہیں۔ مختلف مواقع پر اس کی بندش کی جا چکی ہے۔ ایسا اکثر سکیورٹی وجوہات کے باعث کیا جاتا رہا ہے جیسے نویں اور دسویں محرم کو لیکن گذشتہ برس نو مئی کے دوران جب عمران خان کو گرفتار کیا گیا تھا تو اس کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران بھی پاکستان کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ بند رہا تھا۔

گذشتہ ایک سال کے دوران فروری کے عام انتخابات سے قبل پاکستان تحریکِ انصاف کے ورچوئل جلسوں کے دوران یہ بندش دیکھنے کو ملتی تھی جبکہ انتخابات کے بعد سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ملک میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

کیا وی پی این کا استعمال انٹرنیٹ کو سست کر رہا ہے؟

اس معاملے پر ڈیجیٹل رائٹس کی تنظیم ’بولو بھی‘ کی رکن فریحہ عزیز کا کہنا ہے کہ وزیر مملکت نے ’پوری بات وی پی این پر ڈال دی ہے۔‘

وہ بی بی سی کو بتاتی ہیں کہ ’یہ اعتراف کوئی نہیں کر رہا کہ وی پی ای این کی ضرورت کیوں پڑی۔ عام لوگ وی پی این استعمال نہیں کرتے، وہ کسی وجہ سے استعمال کر رہے ہیں۔‘

فریحہ کے مطابق ’ملک میں انٹرنیٹ کے ساتھ کچھ تو ہو رہا ہے‘ کیونکہ انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی کی مختلف کمپنیوں نے اس مسئلے سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔

وہ سوال کرتی ہیں کہ حکومت کی طرف سے تاحال یہ نہیں بتایا گیا کہ انٹرنیٹ ایپس ’کیوں سلو ہوئیں؟‘

وہ تسلیم کرتی ہیں کہ اس بات میں کچھ حد تک حقیقت ہے کہ وی پی این کے استعمال سے انٹرنیٹ کو سست روی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ’کیونکہ وی پی این آپ کا آئی پی ماسک کر کے کسی اور ملک سے کنیکٹ کرتا ہے۔‘

تاہم وہ کہتی ہیں کہ وی پی این لگانے کی نوبت تو بعد میں آتی ہے لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ ’وی پی این کے بغیر انٹرنیٹ اتنا سلو کیوں ہے اور واٹس ایپ میں خلل کیوں آ رہا ہے؟ جب ہم وائی فائی یا ڈیٹا پر انٹرنیٹ کنکشن آن کرتے ہیں تو وہ سپیڈ اتنی کم کیوں ہے؟‘

وہ بتاتی ہیں کہ وہ ایکس کے علاوہ باقی سروسز جیسے زوم بھی وی پی این بند کر کے استعمال کر رہی ہیں مگر اس کے باوجود انھیں کونٹینٹ ڈاؤن لوڈنگ، اپ لوڈنگ اور سروسز تک رسائی میں خلل آ رہا ہے۔

فریحہ کا ماننا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت نے کوئی نہ کوئی سسٹم لگایا ہے اور ’شزہ فاطمہ نے جو وضاحت دی، وہ درست نہیں ہے۔ بس عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔‘

’سرکاری سطح پر کسی قسم کی نیٹ ورک مانیٹرنگ اور فلٹریشن کی جا رہی ہے۔ اب یہ کس قسم کی مانیٹرنگ اور فلٹریشن ہے اور اس کی صلاحیت کیا ہے، اس بارے میں ہم کچھ نہیں جانتے۔‘

قومی سلامتی کو خطرہ یا پی ٹی آئی کا بیانیہ، پاکستانی حکومت نے ایکس پر پابندی کیوں لگائی؟گھر بیٹھے ہزاروں ڈالر کمانے والے پاکستانی فری لانسرزآن لائن مواد تخلیق کر کے لوگ کیسے پیسہ کماتے ہیں اور کیا اس پیشے کو بطور کریئر چنا جا سکتا ہے؟’ابھی تو مسئلہ شروع ہوا ہے، آگے دیکھو کیا ہوتا ہے‘: پاکستان میں صارفین کو سست انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کیوں ہے؟

وزیرِ مملکت شزہ فاطمہ نے کہا کہ ’حلفاً کہتی ہوں کہ حکومتِ پاکستان نے نہ انٹرنیٹ بند کیا نہ سلو کیا۔ آج یہ معاملہ حل ہو چکا ہے۔‘

تاہم فریحہ کو اس دعوے پر اعتبار نہیں۔ بلکہ ان کا ماننا ہے کہ بظاہر اس معاملے میں بھی ہمیں بعد میں ہی جا کر پتا چلے گا جب سب کچھ ہو چکا ہو گا۔ ان کا کہنا ہے کہ شاید سارا معاملہ وی پی این پر اس لیے بھی ڈالا جا رہا ہے کیونکہ حکومت وی پی اینز کو رجسٹر کرنا چاہتی ہے۔

یاد رہے پی ٹی اے چیئرمین حفیظ الرحمان نے رواں ماہ کے آغاز میں ایک پارلیمانی کمیٹی کو بتایا تھا کہ وی پی اینز کی وائٹ لسٹنگ اور چند وی پی اینز کو ملک میں بلاک کرنے کے لیے پالیسی وضع کی جا رہی ہے جس کے بعد صرف رجسٹرڈ وی پی این ہی پاکستان میں کام کر سکیں گے۔

سوشل میڈیا پر وزیرِ مملکت کے بیان پر تنقید

پاکستانی سوشل میڈیا پر شزہ فاطمہ کے بیان پر خاصی تنقید کی جا رہی ہے۔

ایکس پر صارف یوسف فاروق طنزیہ انداز میں لکھتے ہیں کہ ’پہلے چیزوں کو بند کرکے لوگوں کو وی پی این کے استعمال کی ترغیب دیں۔

’دوسرے مرحلے میں سرکاری ٹویٹس کے لیے وی پی این کا استعمال کریں۔ آخر میں سست انٹرنیٹ کا الزام وی پی این پر ڈال دیں۔‘

صحافی کلب علی پوچھتے ہیں کہ وزیرِ مملکت کا کہنا ہے کہ کچھ ایپس بلاک ہیں اس لیے لوگ وی پی این استعمال کرتے ہیں جو موبائل ڈیٹا سمیت انٹرنیٹ کو سلو کر دیتی ہیں۔۔ ’یہ بہت زبردست معلومات ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ یہ ایپس بلاک کیوں ہیں اور جب حکومت نے خود ایکس بلاک کر رکھا ہے تو شہباز شریف سیمت حکومتِ پاکستان وی پی این کے ذریعے ٹویٹر کیوں استعمال کر رہے ہیں؟‘

ارقم نامی صارف نے طنز کیا کہ ’سلو انٹرنیٹ کا الزام وی پی این کو دینا ایسا ہی ہے جیسے یہ کہا جائے کہ ٹریفک اس لیے جیم ہے کیونکہ لوگ متبادل راستے استعمال کر رہے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ وی پی این نہیں بلکہ ’پرائیویسی میں خلل ڈالنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا فائر وال انٹرنیٹ کو سلو کر رہا ہے۔‘

قومی سلامتی کو خطرہ یا پی ٹی آئی کا بیانیہ، پاکستانی حکومت نے ایکس پر پابندی کیوں لگائی؟’ابھی تو مسئلہ شروع ہوا ہے، آگے دیکھو کیا ہوتا ہے‘: پاکستان میں صارفین کو سست انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کیوں ہے؟دنیا کو تبدیل کر دینے والا انٹرنیٹ پاکستان میں کب اور کیسے آیا؟پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل سے فری لانسرز پریشان: ’ہمارا تو نقصان ہے ہی لیکن اصل نقصان حکومت کا ہے‘پاکستانی حکام ایکس (ٹوئٹر) سے اتنے خائف کیوں ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More