ارشد ندیم کا گاؤں، ’روسی ٹریکٹر‘ اور والدہ کی خوشی: ’آج تم نے میرا دل بہت بڑا کر دیا‘

بی بی سی اردو  |  Aug 09, 2024

BBCارشد ندیم کی والدہ رضیہ پروین

’جیسے ہی پتا چلا کہ ارشد نے میڈل جیت لیا ہے میں کیا بتاؤں کہ مجھے کتنی خوش ہوئی۔۔۔ مجھے اتنی خوشی ہوئی کہ میرا دل کیا میرا بیٹا میرے سامنے ہو اور میں اسے گلے لگاؤں۔‘

ارشد ندیم کی والدہ رضیہ پروین کا کہنا ہے کہ ’میں بہت دعائیں کرتی تھی اور میرے دل کی خواہش تھی کہ میرا بیٹا میڈل جیت کر پاکستان کا نام روشن کرے‘ پھر جیسے ہی انھیں معلوم ہوا کہ ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میںطلائی تمغہ جیت لیا ہے تو انھوں نے اپنے بیٹے کے لیے شکرانے کے نفل ادا کیے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میرے بیٹے نے ناصرف ہماری مراد پوری کی بلکہ پاکستانیوں سے بھی جو وعدہ کیا تھا، وہ بھی پورا کیا اور پاکستان کا نام روشن کیا۔‘

ان کی والدہ نے بتایا کہ آج صبح فون پر ارشد کو کہا ہے کہ ’ارشد میں تم سے بہت خوش ہوں، تم نے میرا دل آج بہت بڑا کر دیا ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ارشد نے فون کال پر انھیں کہا کہ ’ماں آپ نے میرے لیے بہت دعائیں کیں اور آپ کی دعاؤں سے اللہ نے مجھے کامیاب کیا ہے۔‘

گذشتہ رات پاکستان کے ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں مردوں کے جیولن تھرو کے مقابلوں میں 92.97 میٹر فاصلے پر نیزہ پھینک کر نیا اولمپک ریکارڈ قائم کرتے ہوئے طلائی تمغہ حاصل کر لیا ہے۔ اسی مقابلے میں انڈیا کے نیرج چوپڑا نے چاندی کا تمغہ جیتا ہے۔

Reuters’رات بھر جشن چلتا رہا‘

ارشد ندیم کا تعلق میاں چنوں کے نواحی گاؤں چک نمبر 101-15 ایل سے ہے۔ ان کے والد راج مستری ہیں جنھوں نے اپنے بیٹے کی ہر قدم پر حوصلہ افزائی کی ہے۔

بی بی سی کی ٹیم جب صبح 8 بجے کے قریب میاں چنوں کے نواحی گاؤں میں ارشد کے گھر پہنچی تو اس وقت ارشد اور نیرج کی پریس کانفرنس چل رہی تھی اور سب لوگ بہت توجہ سے انھیں سن رہے تھے۔

ارشد کے بھائی نے بتایا کہ وہ رات بھر سے جاگ رہے ہیں اور’یہاں پوری رات آتش بازی ہوتی رہی ہے اور جشن کا سماں تھا۔‘

اس وقت ارشد کے گھر کے باہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے ایک شادی کا سماں ہے اور بس دلہے کا انتظار ہے۔ ٹینٹ اور کرسیاں لگائی جا رہی تھیں، ڈھول باجے والے بھی موجود تھے جبکہ رشتہ دار اور قریبی گاؤں سے لوگ مبارکباد دینے آ رہے تھے۔

ارشد ندیم کی اکلوتی ’خراب‘ جیولن اور پاکستان کے لیے 32 برس بعد اولمپکس میڈل جیتنے کا خوابافسوس ہے کہ میرا سہارا لے کر بات کا بتنگڑ بنایا جا رہا ہے: نیرج چوپڑااولمپکس میں پاکستان کا 32 سالہ انتظار ختم، ارشد ندیم نے طلائی تمغہ جیت لیا: ’اس بار 14 اگست گولڈ میڈل کے ساتھ منائیں گے‘BBC’ارشد ندیم کا مقابلہ ارشد ندیم کے ساتھ تھا‘

ارشد کے بڑے بھائی شاہد عظیم کا کہنا تھا کہ ’یہ میرے بھائی کا دن تھا اور خدا نے اسے نوازنا تھا۔‘

اس سوال کے جواب میں کہ ان کے خیال میں ارشد کا مقابلہ کس کے ساتھ تھا، شاہد عظیم کا کہنا تھا کہ ’ارشد ندیم کا مقابلہ ارشد ندیم کے ساتھ تھا کیونکہ جتنے دیگر کھلاڑی تھے وہ سبھی اچھے تھے۔‘

’میں نے ارشد سے کہا تھا اگر 90 میٹر سے زیادہ تھرو کرو گے تو میڈل آپ کا ہے اور اگر 90 سے کم تھرو کرو گے تو میڈل کسی اور کا ہے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ارشد سے جو ان کی بات چیت ہوئی اس میں ارشد نے انھیں بتایا ہے کہ وہ 92 سے بھی زیادہ تھرو کر سکتے تھے کہ 92.97 میٹر پر جا کر نیزہ لگا اور وہ اس پر خوش ہیں۔

BBC’ارشد کو گاؤں میں روسی ٹریکٹر بلاتے ہیں‘

ارشد ندیم کو اس کھیل میں آگے جانے کے لیے ضروری وسائل پر بحث کئی سالوں سے جاری ہے اور تاحال اس حوالے سے کوئی حوصلہ افزا خبر سامنے نہیں آئی۔

ارشد ندیم نے اس مقابلے میں جانے سے قبل رواں برس مارچ میں بی بی سی کو بتایا تھا کہ ان کے پاس ایک ہی بین الاقوامی معیار کی جیولن ہے جو اس وقت خراب حالت میں ہے۔ دوسری جانب ان کے حریف انڈیا کے نیرج چوپڑا کے لیے حکومت نے ٹوکیو اولمپکس سے پہلے 177 جیولن خریدے تھے۔

انھوں نے بتایا تھا کہ ’اس جیولن کی قیمت سات سے آٹھ لاکھ کے قریب ہے جس کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘

وسائل کی کمی کے حوالے سے ارشد کے بڑے بھائی شاہد عظیم کا کہنا تھا کہ ’وسائل نہیں ہیں اور ہمیں پتا تھا ارشد کو وسائل کی نہیں دعاؤں کی ضرورت ہے۔‘

شاہد بتاتے ہیں کہ ’ارشد کو ہم گاؤں میں ’روسی ٹریکٹر‘ بلاتے ہیں کہ اللہ نے اس میں بہت طاقت رکھی ہے۔‘

اس کی وضاحت کرتے ہوئے وہ بتاتے ہیں کہ ’باقی جتنے بھی ٹریکٹر ہوتے ہیں ان سبکی وزن کھنچنے کی ایک حد ہوتی ہے مگر روسی ٹریکٹر کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ اس کے پیچھے جتنا بھی وزن لگا دو وہ کھنچ کر لے جاتا ہے۔‘

’ارشد نے اولمپکس میں روسی ٹریکٹر کی مثال کی دوبارہ یاد دلا دی کہ میں روسی ٹریکٹر ہوں، میں نے ایسا زور لگانا ہے اور پاکستان کے لیے اولمپکس کھینچ کر لے آنا ہے۔‘

ارشد کے دوسرے بھائی شاہد ندیم بتاتے ہیں کہ انھیں یہ تو امید تھی کہ ان کا بھائی گولڈ میڈل لے گا لیکن انھوں نے یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ تاریخ بھی رقم کرے گا۔

Getty Imagesکرکٹ، فٹ بال، کبڈی اور بیڈ منٹن سے جیولن تک کا سفر

مقابلے کے بعد دیگر دو کھلاڑیوں انڈیا کے نیرج چوپڑا اور تیسرے نمبر پر آنے والے گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ارشد ندیم نے جیولن میں اپنے اب تک کے سفر کے بارے میں بھی بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نیرج کی طرح میں نے گاؤں سے شروعات کی اور پہلے کرکٹ کھیلی۔‘ ارشد بتاتے ہیں کہ ’میری کرکٹ کی گیم بڑی اچھی تھی اور میں بہت اچھا بالر تھا‘ مگر پھر انھیں کرکٹ چھوڑنی پڑی۔

ارشد بتاتے ہیں کہ ’اسی طرح میری فٹ بال اور کبڈی کی گیم بھی بڑی اچھی تھی۔‘ انھوں نے بیڈ منٹن بھی کھیلی لیکن پھر سب چھوڑ کر سکول لیول پر ایتھلیٹکس شروع کر دی اور مختلف کھیلوں میں قسمت آزمائی۔

ارشد بتاتے ہیں کہ اس وقت انھیں کرکٹ میں ہی آگے جانے کا شوق تھا مگر ’کرکٹ میں آگے آ کر ٹیم میں نام اور جگہ بنانا بڑا مشکل تھا۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ پھر ایک دن ان کے کوچ رشید احمد ساقی نے انھیں کہا کہ ’یار کوئی ایک کھیل پکڑو، تمھاری جسمانی ساخت اچھی ہے تم جیولن کی طرف آؤ‘ اور یوں ان کا ایتھلیٹکس کا سفر شروع ہوا۔

سنہ 2016 میں گوہاٹی انڈیا میں نیرج کے ساتھ پہلے مقابلے میں انھوں نے 78.33 کے ساتھ پاکستان کا ریکارڈ توڑا اور وہیں سے انھیں شوق ہوا کہ ’اگر میں محنت کروں تو آگے جا سکتا ہوں۔‘

Getty Images’دراز قد کو دیکھ کر ارشد کو جیولن تھرو کے لیے تیار کیا‘

ارشد ندیم کے کریئر میں دو کوچز رشید احمد ساقی اور فیاض حسین بخاری کا اہم کردار رہا ہے۔

رشید احمد ساقی ڈسٹرکٹ خانیوال ایتھلیٹکس ایسوسی ایشن کے صدر ہونے کے علاوہ خود ایتھلیٹ رہے ہیں۔ وہ اپنے علاقے میں باصلاحیت ایتھلیٹس کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی میں پیش پیش رہے ہیں۔

سنہ 2021 میں رشید احمد ساقی نے بی بی سی کے نامہ نگار عبدالرشید شکور سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ارشد ندیم جب چھٹی ساتویں جماعت کے طالبعلم تھے، اُنھیں وہ اس وقت سے جانتے ہیں۔ ’اس بچے کو شروع سے ہی کھیلوں کا شوق تھا۔‘

’اس زمانے میں ان کی توجہ کرکٹ پر زیادہ ہوا کرتی تھی اور وہ کرکٹر بننے کے لیے بہت سنجیدہ بھی تھے لیکن ساتھ ہی وہ ایتھلیٹکس میں بھی دلچسپی سے حصہ لیا کرتے تھے۔ وہ اپنے سکول کے بہترین ایتھلیٹ تھے۔‘

رشید احمد ساقی کہتے ہیں 'میرے ارشد ندیم کی فیملی سے بھی اچھے مراسم ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دن ان کے والد میرے پاس آئے اور کہا کہ ارشد ندیم اب آپ کے حوالے ہے، یہ آپ کا بیٹا ہے۔ میں نے ان کی ٹریننگ کی ذمہ داری سنبھالی اور پنجاب کے مختلف ایتھلیٹکس مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے بھیجتا رہا۔ ارشد نے پنجاب یوتھ فیسٹیول اور دیگر صوبائی مقابلوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔'

وہ کہتے ہیں ’یوں تو ارشد ندیم شاٹ پٹ، ڈسکس تھرو اور دوسرے ایونٹس میں بھی حصہ لیتے تھے لیکن میں نے ان کے دراز قد کو دیکھ کر اُنھیں جیولن تھرو کے لیے تیار کیا۔‘

رشید احمد ساقی بتاتے ہیں ’میں نے ارشد ندیم کو ٹریننگ کے لیے پاکستان ایئر فورس بھیجا لیکن ایک ہفتے بعد ہی واپس بلا لیا۔ اس دوران پاکستان آرمی نے بھی ارشد ندیم میں دلچسپی لی بلکہ ایک دن آرمی کی گاڑی آئی اور اس میں موجود ایک کرنل صاحب میرا پوچھ رہے تھے۔‘

’میں گھبرا گیا کہ کیا ماجرا ہے؟ لیکن جب اُنھوں نے ارشد ندیم کی بات کی تو میری جان میں جان آئی۔ کرنل صاحب بولے ارشد ندیم کو آرمی میں دے دیں، لیکن میں نے انکار کر دیا۔ کرنل صاحب نے وجہ پوچھی تو میں نے بتایا کہ آپ لوگ اس کی ٹریننگ ملٹری انداز میں کریں گے۔ بہرحال اس کے بعد میں نے ارشد ندیم کو واپڈا کے ٹرائلز میں بھیجا جہاں وہ سلیکٹ ہو گئے۔‘

Getty Images

ارشد ندیم شادی شدہ ہیں۔ ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔

رشید احمد ساقی نے بتایا تھا کہ ’میں ارشد ندیم کو مذاقاً کہتا تھا کہ اولمپکس میں شرکت کا خواب پورا ہو جائے تو پھر شادی کرنا، لیکن آپ کو پتہ ہی ہے کہ گاؤں میں شادیاں کم عمری اور جلدی ہو جایا کرتی ہیں۔‘

ارشد ندیم کا سفر میاں چنوں کے گھاس والے میدان سے شروع ہوا جو اُنھیں انٹرنیشنل مقابلوں میں لے گیا۔

ارشد ندیم کے کوچ فیاض حسین بخاری ہیں جن کا تعلق پاکستان واپڈا سے ہے۔ وہ خود بین الاقوامی ایتھلیٹکس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

فیاض حسین بخاری نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ارشد ندیم ایک سمجھدار ایتھلیٹ ہیں جو بہت جلدی سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جو کام ایک عام ایتھلیٹ چھ ماہ میں کرتا ہے ارشد وہ کام ایک ماہ میں کر لیتے ہیں۔‘

اولمپکس میں پاکستان کا 32 سالہ انتظار ختم، ارشد ندیم نے طلائی تمغہ جیت لیا: ’اس بار 14 اگست گولڈ میڈل کے ساتھ منائیں گے‘ارشد ندیم کی اکلوتی ’خراب‘ جیولن اور پاکستان کے لیے 32 برس بعد اولمپکس میڈل جیتنے کا خواب’ٹوٹے جسم‘، بغیر کوچ کے طلائی تمغہ جیتنے والے ارشد ندیم ’جن کی ہمت ہمالیہ سے بلند ہے‘افسوس ہے کہ میرا سہارا لے کر بات کا بتنگڑ بنایا جا رہا ہے: نیرج چوپڑا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More