وزیر اعظم نے آسان کاروبار ایکٹ کے حوالے سے قانون سازی شروع کرنے کی منظوری دے دی، کاروبار اور سرمایہ کار دوست ماحول کی ترویج حکومت کی اولین ترجیح ہے ، شہباز شریف

اے پی پی  |  Jun 13, 2024

اسلام آباد۔13جون (اے پی پی):وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آسان کاروبار ایکٹ کے حوالے سے قانون سازی شروع کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کاروبار اور سرمایہ کار دوست ماحول کی ترویج حکومت کی اولین ترجیح ہے ،ون ونڈو آپریشنز کے تحت کاروباری اور تاجر برادری کے لئے دستاویزی مراحل آسان کئے جائیں ،چین کے شہر شینزین کے ون سٹاپ شاپ کی طرز پر تجرباتی (پائلٹ) سہولت مرکز کے قیام کے حوالے سے چینی ماہرین سے معاونت حاصل کی جائے۔جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت کاروبار اور سرمایہ کاری کرنے میں آسانی کے حوالے سے اقدامات پر اہم جائزہ اجلاس وزیراعظم ہائوس میں منعقد ہوا۔

وزیراعظم نے آسان کاروبار ایکٹ کے حوالے سے قانون سازی شروع کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کار دوست ماحول کی ترویج حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ون ونڈو آپریشنز کے تحت کاروباری اور تاجر برادری کے لئے دستاویزی مراحل آسان کئے جائیں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ چین کے شہر شینزین کے ون سٹاپ شاپ کی طرز پر ایک تجرباتی (پائلٹ) سہولت مرکز کے قیام کے حوالے سے چینی ماہرین سے معاونت حاصل کی جائے۔اجلاس کو آسان کاروبار اور دیگر اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ کاروبار کی رجسٹریشن ، لائیسنسز سرٹیفیکیٹس اور دیگر دستاویزات کے لئے الیکٹرانک رجسٹری کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ آن لائن ون ونڈو پاکستان بزنس پورٹل کا نظام متعارف کروایا جائے گا جس کے ذریعے تمام متعلقہ اداروں کی خدمات حاصل کی جا سکیں گی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اسلام آباد بزنس فیسیلیٹیشن مرکز کے قیام کے لئے حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین ، وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک ،وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل ،چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More