اسلام آباد۔13جون (اے پی پی):اراکین سینیٹ نے کہا ہے کہ مالی بجٹ 2024-25 میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لئے ٹیکسوں میں مزید کمی کی جائے، صحت اور تعلیم کے شعبوں کے بجٹ میں مزید اضافہ کیا جائے۔ جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2024-25 کے وفاقی بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ معاشی مسائل کے حل کے لئے حقیقی سوچ اپنانی چاہیے، صرف تنقید برائے تنقید نہیں بلکہ مثبت تنقید کرنی چاہیے، ہم صرف قرضوں پر انحصار نہیں کر رہے ہیں بلکہ ملک میں سرمایہ کاری لانے اور عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومت ٹیکس نیٹ کو توسیع دینے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ ماضی کی طرح اس بجٹ میں بھی صحت اور تعلیم کے کئے بجٹ کم کیا گیا ہے اس میں اضافہ کیا جائے، موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے بھاری ٹیکس لگائے، عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اس کا جائزہ لیا جائے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی سے مشاورت نہیں کی گئی، نجکاری کی حمایت نہیں کرتے، ناکارہ اداروں کو بحال کیا جائے، پاکستان پیپلز پارٹی ملک کو قرضوں سے نجات دلانا چاہتی ہے اور ملکی وسائل پر انحصار کی خواہاں ہے، تھر کول منصوبہ سے سستی بجلی پیدا ہو رہی ہے، آئین کے تحت اقدامات کئے جائیں، این ایف سی ایوارڈ پر عمل کیا جائے۔نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر جان محمد بلیدی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کسانوں اور دیگر شعبوں کو دی جانے والی سبسڈی واپس نہ لے ایسے اقدامات سے عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے صحافی برادری کے لیے انشورنس کوریج کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور میڈیا کے مزید کارکنان تک اس کی تیزی سے توسیع پر زور دیا۔ جان بلیدی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے بڑھائے جانے والے فنڈز کی بھی تعریف کی۔ سینیٹر دوست محمد خان نے کہا کہ سابق فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس لگانا مناسب نہیں۔ سینیٹر طاہر خلیل سندھو نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کے دوران منفی کردار ادا کیا، حکومت نے عوام کی سہولت کے لئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا، اس سے ان کی قوت خرید میں اضافہ ہو گا، بڑے بڑے کاروباری اداروں کو ٹیکس دینا چاہیے، ہمیں ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لئے متحد ہو کر کام کرنا چاہیے۔ سینیٹر عون عباس بپی نے کہا کہ صحت، تعلیم اور تحفظ خوراک کے لئے مزید فنڈز مختص کیا جائے، سرکاری اداروں کی نجکاری کی بجائے ان کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے۔سینیٹر ضمیر حسین گھمرو نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور میں 24 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا۔ سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ نے کہا کہ زراعت صوبائی معاملہ ہے اس حوالے سے صوبے بجٹ مختص کریں گے، صوبہ پنجاب کے بجٹ میں جنوبی پنجاب کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو، سینیٹر دنیش کمار، سینیٹر عبدالواسع، سینیٹر مسرور احسن اور سینیٹر عبدالشکور خان نے بھی بجٹ بحث میں حصہ لیا۔