اسلام آباد۔10جون (اے پی پی):نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اپنے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) کے ذریعے ہیٹ ویو کے دوران پیشگی معلومات کے تبادلے اور سٹیک ہولڈرز کے مربوط ردعمل کے ذریعے جانی نقصان سے بچانے میں مدد کی جبکہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں اس کے اثرات میں 50 فیصد کمی ہوئی۔ این ای او سی کے ایک سینئر عہدیدار نے پیر کو ”اے پی پی“ کو بتایا کہ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے 2024 میں پاکستان بھر میں گرمی کی لہر کے اثرات کو درست طریقے سے پیش کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل کی، یہ کامیابی نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرکی تکنیکی مہارت اور فعال ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ذریعے صحت عامہ اور حفاظت کے لئے اس کے عزم کو اجاگر کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مارچ 2024 کے اوائل میں نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرکی تکنیکی ٹیم نے مئی اور جون میں متوقع ہیٹ ویو کی پیش گوئی کی۔ ٹیم نے کہا کہ مخصوص وقت اور علاقوں کی نشاندہی کی گئی جو انتہائی درجہ حرارت سے متاثر ہوسکتے تھے۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے مارچ کے آخری ہفتے تک ہیٹ ویو کی تیاری اور ردعمل کے بارے میں ایک جامع دستاویز جاری کی جس میں ہیٹ ویو کے سندھ اور پنجاب جیسے علاقوں کو سب سے زیادہ حساس قرار دیا گیا۔ دستاویز میں گرمی کے متوقع اثرات کا خاکہ پیش کیا جس میں گرمی سے متعلقہ بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے، صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات پر دبائو، روزمرہ کی زندگی میں رکاوٹ اور زراعت اور آبی وسائل کو درپیش ممکنہ چیلنجز کے بارے میں بتایا گیا۔مئی 2024 میں پاکستان میں دو ہیٹ ویوز کے بعد جون کے آغاز میں ایک اور شدید ہیٹ ویو آئی، نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی طرف سے فراہم کردہ مرلومات کی بدولت ان ہیٹ ویوز کے منفی اثرات کو کافی حد تک کم کیا گیا۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حکام کے مطابق مانیٹرنگ اور فیڈ بیک میکانزم سے پتہ چلتا ہے کہ حفاظتی اقدامات کے نتیجے میں ان کے اثرات میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد کمی واقع ہوئی۔ صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات نے گرمی سے متعلق بیماریوں کے کم کیس رپورٹ کیے جس کی وجہ عوامی بیداری اور تیاری ہے۔ 2024 ہیٹ ویوز کے درست پروجیکشن اور موثر انتظام نے نہ صرف زندگیوں اور معاش کا تحفظ کیا بلکہ سائنس پر مبنی پالیسی سازی اور کمیونٹی لچک کی اہمیت کو بھی تقویت دی۔انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی منصوبہ بندی، ایجنسیوں کے درمیان رابطہ کاری اور عوامی تحفظ کے لیے عزم آنے والے سالوں میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی کوششوں کے لیے ایک ماڈل کے طور پر کام کرے گا۔ اتھارٹی نے مختلف غیر سرکاری تنظیموں، بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ شراکت داری میں حالیہ ہیٹ ویو کا موثر طریقے سے انتظام کیا جس سے سندھ اور پنجاب کے علاقوں کو خطرہ لاحق تھا۔ شدید گرمی سے فوری ریلیف اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے سندھ اور پنجاب بھر میں ہیٹ ویو کولنگ سینٹرز قائم کردیئے گئے، ضروری سہولیات سے آراستہ اور تربیت یافتہ عملے سے لیس یہ مراکز ضرورت مندوں کے لیے پناہ گاہ بن گئے۔طبی تیاری کی اہم اہمیت کو سمجھتے ہوئے ایمبولینسز کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے تیزی سے نمٹنے کے لیے اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا تھا۔ اس فعال اقدام نے اس بات کو یقینی بنایا کہ گرمی سے متعلقہ صحت کے مسائل کا فوری طور پر علاج کیا جاسکتا ہے جس سے سنگین نتائج کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کے نتائج متاثر کن اور حوصلہ افزا رہے، صرف 4005 مریضوں کو ہسپتالوں میں داخل کیا گیا اور انہیں بروقت طبی امداد دی گئی جن میں سے 3979 مریضوں کا کامیابی سے علاج کرکے ہسپتالوں سے ڈسچارج کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف 26 مریض زیرِ نگرانی رہے جو درکار نگہداشت حاصل کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود مویشیوں کا نقصان 144 جانوروں تک محدود رہا جو لاگو اقدامات کی کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے، اس اقدام کی کامیابی ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں تیاری اور تعاون کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔ سندھ اور پنجاب بھر میں ہیٹ ویو کا موثر انتظام اس طرح کی شراکت داری کو بڑھانے اور کمیونٹیز کی حفاظت کے امکانات کو اجاگر کرتا ہے۔