اسلام آباد۔7جون (اے پی پی):سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے ایگری کلچراور لائیو سٹاک انشورنس اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں پاکستان میں زرعی بیمہ کے تقاضوں، ضروریات اور اس شعبے کے فروغ کے لئے سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق زراعت و لائیو سٹاک انشورنس اس وقت کل نان لائف انشورنس سیکٹر کے کل پریمیئم کا صرف 2 فیصد ہے ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت میں زرعئ شعبے کا حصہ کل پیدا وار کا 23 فیصد ہے جس کا 63 فیصد حصہ مویشیوں ( لائیو اسٹاک ) پر مشتمل ہے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ لائیو اسٹاک کے شعبے کو موسمیاتی تبدیلی، سیلاب، خشک سالی، کیڑوں، بیماریاں اور زیادہ لاگت جیسے مسائل کی وجہ سے اہم خطرات کا سامنا ہے ۔رپورٹ کے مطابق دنیا کے سو سے زائد ممالک میں زرعی بیمہ، انشورنس سیکٹر کا بڑا حصہ ہے لیکن پاکستان میں زرعی انشورنس ابھی تک محدود ہے اور غیر ترقی یافتہ ہے۔ اس وقت، حکومت کی جانب سے شروع کی گئی بیمہ سکیمیں تقریباً 14فیصد کسانوں کا احاطہ کرتی ہیں۔ ان اسکیموں میں خاطر خواہ توسیع اور اضافہ کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں حکومت کی جانب سے شروع کی گئی زرعی بیمہ سکیموں کا تفصیلی جائزہ فراہم کیا گیا ہے جیسے کہ فصل کی کاشت کے لئے لئے گئے قرض کی بیمہ سکیم، زرعی قرض لینے والوں کے لئے لائیو اسٹاک انشورنس اور حکومت پنجاب کی فصل کی بیمہ سکیم وغیرہ رپورٹ میں نجی شعبے کی جانب سے شروع کئے گئے کئی پائلٹ اقدامات پر بھی بات کی گئی ہے۔رپورٹ میں انشورنس کی طلب اور رسد کے چیلنجوں اور پاکستان میں زرعی انشورنس کی ترقی میں درپیش رکاوٹوں کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔ پاکستان کی انشورنس انڈسٹری میں زرعی شعبے میں ہونے والے نقصانات کو پورا کرنے کی صلاحیت کافی محدود ہے جس کی بڑی وجہ زرعی شعبے میں ہونے والے نقصانات کے قابل اعتبار ڈیٹا کی عدم دستیابی اور کسانوں میں انشورنس کی اہمیت سے آگاہی نہ ہونا ہے۔