اسلام آباد۔6جون (اے پی پی):وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے وزراء انصاف کے گیارہویں اجلاس سے خطاب کیا۔ ورچوئل طور پر منعقد ہونے والا یہ اجلاس جمہوریہ قزاخستان کی میزبانی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں علاقائی تعاون کو بڑھانے اور قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے ایس سی او کے رکن ممالک کے مشترکہ عزم پر زور دیا گیا۔وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جمعرات کو یہاں جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نےاپنے خطاب میں پاکستان کی جانب سے اس تقریب کے مثالی انعقاد پر قزاخستان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور ایس سی او کے رکن ممالک کے تمام شریک وزراء انصاف کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے دائرہ کار کے اندر قانون کی حکمرانی کی بالادستی کو برقرار رکھنے اور تعاون کو فروغ دینے کے مشترکہ و اجتماعی اہداف اور خواہشات کی عکاسی کے طور پر اجلاس کی اہمیت پر زور دیا۔وزیر قانون نے مضبوط علاقائی شراکت داری کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے بارے میں پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے فرانزک سرگرمیوں، قانونی خدمات اور قانون کی حکمرانی میں تعاون کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ اعظم نذیر تارڑ نے منفرد پلیٹ فارم کے طور پر ایس سی او کی اہمیت کا ذکر کیا جو رکن ممالک کے درمیان باہمی احترام، اتفاق رائے اور مشترکہ اہداف کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔وزیر قانون نے پاکستان کی طرف سے اپنے قانونی نظام کو جدید بنانے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اندر قانونی تعاون بڑھانے کے لیے کیے گئے کئی اہم اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ ان میں پاکستانی قوانین کا ایک جامع اور قابل رسائی آن لائن ڈیٹا بیس، جس کا مقصد ملکی اور بین الاقوامی صارفین کے لیے باخبر فیصلہ سازی میں سہولت فراہم کرنا اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے شامل ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان بھر میں اکیڈمیوں کا ایک نیٹ ورک جو قانونی تعلیم اور تربیت کے مراکز کے طور پر کام کر رہا ہے اور قانون کے شعبہ کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے، جیسے اقدامات کے ساتھ ساتھ قانونی پیشہ ور افراد اور ایس سی او کے اندر قانونی خدمات میں اضافہ، اے ڈی آر مراکز کا قیام، ثالثی قانون اصلاحات کمیٹی کے ذریعے ثالثی ایکٹ 2024 کے مسودے کو حتمی شکل دینے سمیت دیگر اقدامات بھی شامل ہیں ۔یہ تمام مذکورہ اقدامات غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مساوی اور یکساں قانونی سہولت فراہم کرنے کے لیے پاکستان کی لگن کو ظاہر کرتےہیں۔ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی اور کئی سیٹلائٹ فرانزک شواہد جمع کرنے والے یونٹس، فرانزک سائنس میں پاکستان کی پیشرفت اور ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ علم بانٹنے کی خواہش کا بھی مظہر ہیں۔ مزید برآں پاکستان بھر میں بار کونسلز کے ذریعے وسیع تربیتی پروگرام منعقد کیے گئے ہیں جس میں 13,290 افراد کو تربیت فراہم کی گئی ہے۔اسی طرح پاکستان نے قانونی تعلیم کے معیار کو بڑھانے کے لیے پہلا ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن قائم کیا ہے۔ پاکستان نے ملک بھر کی 161 وفاقی عدالتوں اور ٹربیونلز میں ایک جامع کیس فلو مینجمنٹ سسٹم ( سی ایف ایم ایس) تیار کیا ہے اور اس کو مربوط انداز میں چلایا بھی جا رہا ہے۔ اپنے خطاب کے آخر میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان گہرے تعاون، بہترین طریقوں کے تبادلے اور مستقل بات چیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار بھی کیا کہ اجتماعی کوششوں سے نظام انصاف کو تقویت ملے گی اور خطے میں اقتصادی تعلقات کو فروغ ملے گا۔انہوں نے قانون اور انصاف میں شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت اور تعاون کا اعادہ کیا اور ورچوئل اجلاس کی میزبانی کرنے پر عظمت نیسپ بائیوچ یسکارائیف سے اظہار تشکر بھی کیا۔