بھارت کے بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کا حصول اورمخاصمانہ فوجی پالیسیاں علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، منیر اکرم

اے پی پی  |  Apr 02, 2024

اقوام متحدہ ۔2اپریل (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کمیشن کو بتایا ہے کہ بھارت کی طرف سے بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کے حصول اور اس کی جارحانہ فوجی پالیسیوں نے جنوبی ایشیا میں سلامتی کی صورتحال کو غیر مستحکم اور دھماکہ خیز بنا دیا ہے ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نےجنرل اسمبلی کے ذیلی ادارے تخفیف اسلحہ کمیشن میں تخفیف اسلحہ کے حوالے سے اجلاس میں عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ یہ پیشرفت پاکستان کی سلامتی کو متاثر کرتی ہے۔

پاکستانی مندوب نےبھارت کا نام لیے بغیر کہا کہ جنوبی ایشیا میں سلامتی کی صورتحال حالیہ برسوں میں تیزی سے خراب ہوئی ہے، کیونکہ خطے کی سب سے بڑی ریاست نے بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کے حصول کے پروگرام کا آغاز کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت اب دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار درآمد کرنے والا ملک ہے اور اس کے سٹریٹجک شراکت دار ملک کو جوہری میزائل اور سکیورٹی کی صورتحال کو غیر مستحکم کرنے والے ہتھیار فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے جنگ لڑنے کے جو اصول اپنائے ہیں ان میں کولڈ سٹارٹ، پاکستان پر اچانک حملےاور جوہری جنگ کے خطرے کے باوجود محدود روایتی جنگ کا تصور شامل ہے۔

سفیر اکرم نے کہا کہ طویل عرصے سے حل طلب تنازعے ، بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں لوگوں کے حقوق کا غصب ،علاقے میں دو بڑی افواج کی موجودگی ، طاقت کے توازن کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والے ہتھیاروں کا حصول اور جنگی نظریات، پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی اور مذاکرات یا بین الااقوامی سطح پر اقدامات کی عدم موجودگی سے جنوبی ایشیا میں سلامتی کی صورتحال غیر مستحکم اور دھماکہ خیز ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک عالمی برادری کی جانب سے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پرعزم اقدامات نہیں کئے جاتے، یہ ایک علاقائی اور عالمی تباہی کی ممکنہ وجہ بن کر ابھر سکتا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان نے ہتھیاروں کو کم سے کم دفاع کی صلاحیت کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے۔ دوسری طرف پاکستان جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیاروں سے پاک زون بنانے کی تجویز تک پیش کر چکا ہے۔ پاکستانی مندوب نے مزید کہاکہ بدقسمتی سےاس کے بیس سال بعد، ایک جنوبی ایشیائی ریاست نے یکطرفہ طور پر جوہری ہتھیاروں کے دھماکے کئے۔انہوں نےکہ پاکستان اس تجویز کی پیروی کرنے کا پابند ہے۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ جنوبی ایشیا کے نیوکلیئرائزیشن کے فوراً بعد، پاکستان نے ایک سٹریٹجک ریسٹرینٹ رجیم پر اتفاق کی پیشکش کی، جس میں جوہری، میزائل اور روایتی صلاحیتوں پر باہمی طور پر حدود کا تصور دیا گیا، اور باقی تنازعات، خاص طور پر مسئلہ کشمیر حل کرنے کی کوششوں پر زور دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تجویز اب بھی موجود ہے جس کے ذریعےعالمی سلامتی کے مایوس کن اور خطرناک ماحول میں اقوام متحدہ کا تخفیف اسلحہ کمیشن اپنی عالمگیر رکنیت اور جمہوری ڈھانچے کی روشنی میں عالمی اور علاقائی سلامتی کو فروغ دینے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔پاکستانی مندوب نے اس اجلاس میں سفیر عثمان جدون کو تخفیف اسلحہ کمیشن کے 2024 کے سیشن کا چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس اہم کمیشن کے سربراہ کے طور پر آپ کے انتخاب پر پاکستان کو فخر ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More