چین: غیرملکی کے ساتھ تعلقات کے الزام میں یونیورسٹی نے طالبہ کو نکال دیا

اردو نیوز  |  Jul 18, 2025

چین کی ایک یونیورسٹی نے  غیرملکی شخص کے ساتھ ’نامناسب‘ تعلقات قائم کرکے  ’قومی وقار کو نقصان پہنچانے‘ کے الزام میں اپنی ایک طالبہ کو بے دخل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گذشتہ کئی دنوں سے ٹک ٹاک کے چینی ورژن اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یونیورسٹی کے اس اقدام پر طرح طرح کے تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

کئی سوشل میڈیا صارفین نے یہ سوال اُٹھایا ہے کہ کیا یونیورسٹی کو اس طالبہ کی ذاتی زندگی کا فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے اور کیا اس خاتون کی ذاتی زندگی کو قومی وقار سے جوڑنا درست ہے؟

گذشتہ ہفتے ملک کے شمال مشرق میں ڈیلین پولی ٹیکنک یونیورسٹی نے اعلان کیا تھا کہ طالبہ کو 60 دنوں میں ’نکال دیا جائے گا‘ کیونکہ انہوں نے غیر ملکیوں کے ساتھ غیر مناسب روابط رکھنے کے خلاف یونیورسٹی کے اُصول کی خلاف ورزی کر کے’قومی وقار کو نقصان پہنچایا ہے۔‘

یونیورسٹی نے طالبہ کا نام بھی جاری کیا تھا تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس رازداری کے اُصول کو مڈنظر رکھتے ہوئے خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کر رہا۔

بیان میں طالبہ کا نام لیتے ہوئے کہا گیا کہ ’16 دسمبر 2024 کو آپ کے غلط برتاؤ نے ایک بھیانک منفی اثر ڈالا۔‘ یونیورسٹی نے اس حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ وہ ’غلط برتاؤ‘ کیا تھا۔

یونیورسٹی کے اس اقدام نے چین میں ایک بار پھر صنفی تعصب کے حوالے سے بحث کو جنم دیا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے مذکورہ طالبہ کو یوکرینی گیمر ڈینیلو ٹیسلینکو کی پوسٹ کردہ ویڈیوز سے جوڑا ہے جس میں وہ ہوٹل کے کمرے میں ایک ایشیائی خاتون کے ساتھ رومانوی انداز میں نظر آ رہے ہیں۔

اے پی آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتا کہ آیا ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون وہی ہیں جنہیں یونیورسٹی نے بےدخل کر دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے طالبہ کو نکالنے کے فیصلے کو ’طالبان سٹائل‘کی علامت قرار دیا جس کے تحت کوئی خاص قوم یا گروہ عورت کے جسم پر ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔

دیگر نے اس فیصلے کو ’مسوجنی‘ یعنی عورت دشمنی قرار دیتے ہوئے اعتراض کیا کہ اگر کوئی چینی مرد کسی غیر ملکی خاتون کے ساتھ جنسی تعلق رکھتا ہے تو اسے ’قوم کے لیے فخر‘ سمجھا جائے گا۔

شنگھائی میں ایک سرکاری اخبار دی پیپر نے لکھا کہ طالبہ کا پورا نام شائع کرنا نہ صرف نامناسب ہے بلکہ ذاتی معلومات کے تحفظ کے قانون کی خلاف ورزی بھی ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More