آصف علی زرداری نے صدر کے عہدے کو ’علامتی‘ بنا کر اپنے لیے دوبارہ اسی منصب کا انتخاب کیوں کیا؟

بی بی سی اردو  |  Mar 10, 2024

Getty Images

متعدد بار آصف علی زرداری کی ضمانتوں پر تاریخیں دینے والے جج نے سنیچر کی شام کو آصف علی زرداری کے بطور صدر نتیجے کا اعلان کیا۔ یہ صدارتی انتخابات میں پریزائیڈنگ افسر اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق تھے، جن کی عدالت میں آصف زرداری بھی بطور ملزم پیش ہوتے رہے۔

تحریک انصاف کے دور حکومت میں ایک موقعے پر جب آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ضمانت کے لیے درخواست دی تو آصف زرداری نے یہ کہہ کر یہ درخواست واپس لے لی کہ ان کا جھگڑا ’کہیں اور‘ چل رہا ہے اور جب وہاں معاملہ حل ہو جائے گا تو پھر ادھر سے بھی ضمانت مل جائے گی۔

اب نا صرف آصف زرداری کو ضمانت مل چکی ہے بلکہ وہ ایک بار پھر ریاست کے سربراہ بن چکے ہیں۔ وہ فوجی صدر پرویز مشرف کو گھر رخصت کر کے پہلی بار اس مسند پر سنہ 2008 میں براجمان ہوئے تھے۔

اپنے دور صدارت میں ان کے قابل ذکر فیصلوں میں اسمبلی کی معطلی کے اختیارات پارلیمان کو واپس کرنا، 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صوبائی خود مختیاری بحال کرنا، فاٹا اصلاحات، آغاز حقوق بلوچستان اور نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ کے فارمولے کی از سر نو تشکیل، گلگت بلتستان کی خودمختاری اور صوبہ سرحد کو خیبر پختونخوا کا نام دینا شامل ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس بار آصف زرداری کے سامنے اہداف کیا ہیں اور انھوں نے دوبارہ اس ’علامتی‘ سمجھے جانے والے آئینی عہدے کو اپنے لیے کیوں چُنا؟

Getty Imagesآصف زرداری کا ایجنڈا کیا ہے؟

سلمان فاروقی آصف زرداری کے پہلے دور صدارت میں ساڑھے چار برس تک ان کے سیکریٹری جنرل رہے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ خود ایک نئی بات ہے کہ آصف زرداری اتنی اکثریت سے دوبارہ صدر منتخب ہو رہے ہیں۔

ان کے مطابق آصف زرداری میں جو نمایاں خوبی ہے وہ یہ ہے کہ ان سے ہر کوئی مل سکتا ہے اور ہر ایک ان سے کوئی بھی بات کر سکتا ہے۔

سلمان فاروقی کے مطابق آصف زرداری نا صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک بھی سفارتکاروں اور حکمرانوں کو اپنا گرویدہ بنانے کا گُر جانتے ہیں۔ ان کے مطابق چین کے صدر سے ان کے اس وقت کے مراسم ہیں جب ابھی وہ صدر نہیں بنے تھے۔ اسی طرح ان تعلقات کو انھوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا۔

سلمان فاروقی کے مطابق آصف زرداری کا یہ دور پہلے دور سے کئی حوالوں سے مختلف ہے۔ پہلے دور میں وہ خود وزیر اعظم اور وزرا کا چناؤ کرتے تھے جبکہ تین صوبوں میں ان کی اپنی حکومت قائم تھی اور انھوں نے تمام اہم اختیارات بھی وزیراعظم، عدلیہ اور صوبوں کو تفویض کر دیے تھے۔ اس بار جب وہ منصب صدارت پر بیٹھیں گے تو بلاول بھٹو کے یہ الفاظ درست ہیں کہ ’ان کے پاس برطانوی بادشاہ جیسے اختیارات ہوں گے‘۔

سلمان فاروقی کے مطابق اپنی مفاہمت کی قابلیت اور صلاحیتوں سے شاید وہ تقسیم کی شکار قوم کو کسی حد تک متحد کر سکیں اور سیاسی جماعتوں کو ایک میز پر بٹھا دیں۔ ان کے مطابق آصف زرداری صوبوں کے مفادات کا خیال رکھتے ہیں اور یہی وہ نکتہ ہو گا جس پر پی ٹی آئی ان کے قریب آئے گی اور وہ اس جماعت کو بھی ساتھ ملا کر ملک میں سیاسی استحکام کے ذریعے معاشی استحکام کی راہ ہموار کر سکیں گے۔

سینیئر صحافی نصرت جاوید نے بی بی سی کو بتایا کہ آصف زرداری کے سامنے منزل یا ہدف تو معاشی استحکام ہی ہے۔ ان کے مطابق جب وہ پہلی بار صدر بنے تو ان کا دیگر ممالک سے مراسم بڑھے اور انھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں اہم منصوبوں کی راہ بھی ہموار کی۔

نصرت جاوید کا کہنا ہے کہ یہ آصف علی زرداری ہی تھے جنھوں نے سی پیک جیسے منصوبے کی بنیاد رکھی اور چین کے کئی دوروں میں اس منصوبے کے خدوخال پر کام کیا۔

ان کے مطابق اس بار بھی آصف زرداری کا یہ ہدف ہو گا کہ سی پیک منصوبے کو دوبارہ پٹری پر لایا جائے اور بیرون ملک سے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری پاکستان لائی جائے۔ نصرت جاوید کے مطابق آصف زرداری نے ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے منصوبے کا افتتاح کیا اور اب وہ اس کی تکمیل کو بھی یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہوں گے۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں ایران گیس پائپ لائن پر پاکستان نے طویل وقفے کے بعد پھر دوبارہ کام شروع کیا ہے۔ اس سے قبل پاکستان حکام اس منصوبے کی راہ میں حائل عالمی سطح پر کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں اور پابندیوں کا اس تاخیر کی وجہ قرار دیتے تھے۔

Getty Images

پارلیمانی امور کے ماہر آصف علی زرداری کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے ظفراللہ خان کا کہنا ہے کہ آصف زرداری اس بار ’چارٹر آف مفاہمت‘ اور ’چارٹر آف معیشت‘ لے کر آ رہے ہیں۔

ان کے مطابق آصف زرداری کا یہ وژن ہے کہ اس ملک میں صحیح رعایت کا مستحق یہاں کا کسان ہے کیونکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ ’وہ اب زرعی شعبے کو ریلیف دینا چاہتے ہیں کیونکہ یہاں سے ہی ملوں کو گنا جاتا ہے۔‘ سی پیک آصف زرداری کی نظر میں رہے گا۔

ظفراللہ خان کے مطابق آصف زرداری نے پہلے ہی سندھ کے تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کو چینی زبان سکھانے پر لگا رکھا ہے۔ ظفراللہ خان کے مطابق آصف زرداری یہ کہتے ہیں کہ جن ملکوں میں قومیں بوڑھی ہوجائیں وہاں اپنے نوجوانوں کو تربیت دے کر ملازمتوں کے لیے بھیجیں۔

ان کی رائے میں آصف زرداری حکومت کے خلاف کوئی سازش نہیں کریں گے اور ان سے کسی کو خطرہ نہیں ہوگا۔ظفراللہ خان کے مطابق ’سیاسی طور پر ایوان صدر کا ایک نگہبان اور سہولت کار کا کردار ہو گا۔‘

پی ٹی آئی کے ساتھ مفاہمت سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سیاست ایک ممکنات کا نام ہے۔ اس سے پہلے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے مل کر منتخب کیا تھا اور آگے بھی دونوں جماعتوں میں مفاہمت ممکن ہے۔

’صلح جُو آصف زرداری سویلین بالادستی کے قائل ہیں‘

تجزیہ کار اور سینیئر صحافی سہیل وڑائچ نے بی بی سی کو بتایا کہ جب سے پیپلز پارٹی کی قیادت آصف زرداری کے پاس آئی ہے، انھوں نے کوشش کی ہے کہ پی پی پی کی اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست کی شبیہ کو تبدیل کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے آج تک کوئی احتجاجی تحریک نہیں چلائی اور اگر اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رنجش ہوئی بھی تو اس کو فی الفور دور کر لیا۔

سہیل وڑائچ کے مطابق ’ان کی قیادت میں اب شاید یہی حکمت عملی ہے کہ اب ہم نے نہ جیلیں بھگتنی ہیں اور نہ کوڑے کھانے ہیں۔۔۔ شاید یہی سوچ ہے کہ جب مشکل وقت آتا بھی ہے تو وہ بخوبی اس سے نمٹ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔‘

ان کے مطابق جب وہ ایوان صدر میں تھے تو میمو گیٹ سکینڈل آیا تو اس تنازع کو بھی انھوں نے فوجی قیادت کے ساتھ مل کر حل کر لیا۔

یاد رہے کہ پاکستان کے اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں یہ میمو کمیشن قائم کیا گیا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس وقت بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تھے جبکہ پاکستان کے چیف جسٹس اس وقت افتخار محمد چوہدری تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے میمو گیٹ سکینڈل کے اپنے فیصلے میں آصف علی زرداری کو کلین چٹ دی تھی اور یہ لکھا کہ ان کا امریکی حکام کو میمو لکھنے کے معاملے میں کوئی کردار ثابت نہیں ہوتا۔

عرفان قادر آصف علی زرداری کے پہلے دور صدارت میں اٹارنی جنرل رہے۔ انھوں نے بی بی سی کو آصف زرداری اصلاحاتی اور اصلاحی ایجنڈے پر یقین رکھتے ہیں، وہ ’سول سپریمیسی‘ کو یقینی بنائیں گے۔

ان کے مطابق بھٹو ریفرنس بھی آصف زرداری نے سپریم کورٹ کو بھیجا تھا کہ غلط فیصلوں کو ختم کیا جا سکے۔ ان کے خیال میں آنے والے دنوں میں ماضی میں کیے جانے والے سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں پر بطور صدر آصف زرداری نظرثانی کریں گے۔ وہ یا تو قوانین میں ترمیم کا رستہ اختیار کریں گے یا ان فیصلوں کو بھی ریفرنس بنا کر عدالتوں کو ہی اصلاح کے لیے بھیج دیں گی۔

Getty Images

عرفان قادر کے مطابق ’گذشتہ کچھ عرصے میں عدالتوں نے انتظامیہ کے کام میں بہت زیادہ مداخلت کی ہے اور ایسے بھی فیصلے دیے ہیں کہ جن سے ادارے مفلوج ہو کر رہے گئے۔ ‘

ان کے مطابق ٹرانسفرنگ اور پوسٹنگ کا مقدمہ بھی ان مقدمات میں سے ایک ہے، جن میں ججز نے ایگزیکٹو کے اختیارات کو چھیڑا ہے۔ ان کے مطابق ’اس وقت عدلیہ کی یہ صورتحال ہے کہ ایک جج پوری حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیتا ہے۔ ایسے میں عدالتی اصلاحات آصف زرداری کی ترجیح ہو گی۔‘

عرفان قادر کے مطابق آصف زرداری کے اس ایجنڈے پر شریف برادران بھی ان کا ساتھ دیں گے کیونکہ وہ بھی ایسی مداخلت سے ماضی میں ڈسے جا چکے ہیں۔ ان کی رائے میں آصف زرداری کے ساتھ پی ٹی آئی بھی اس اصلاحاتی پروگرام میں شامل ہو جائے گی۔

عرفان قادر کے مطابق آصف زرداری ملک سے سیاسی مخالفین کے احتساب کے کلچر کو ختم کریں گے اور قوانین کے غلط استعمال کو روکیں گے۔ ان کے مطابق آصف زرداری میں بڑی خوبی یہ ہے کہ ان میں سیاسی حریفوں کے لیے کسی قسم کا انتقام کا جذبہ نہیں ہے، وہ خود ایسے کلچر کے متاثرین میں شامل ہیں اور انھوں نے زندگی کے کئی قیمتی سال جیل میں گزارے ہیں۔

عرفان قادر کے مطابق آصف زرداری صلح جُو ہیں وہ نہ اتحادی حکومت کے لیے چیلنج بنیں گے اور نہ کوئی مشکل کھڑی کریں گے۔

نصرت جاوید بھی اس رائے سے متفق ہیں۔ ان کے مطابق آصف زرداری کو معلوم ہے کہ وہ ن لیگ کے ووٹوں کے بغیر صدر نہیں بن سکتے تھے اس وجہ سے وہ ان کے اس احسان کو فراموش نہیں کریں گے۔

ن لیگ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے توقع ظاہر کی کہ ’صدر زرداری جمہوری روایات کو مستحکم کریں گے اور ملک کو سیاسی انتشار سے بچانے کے لئے نہایت تعمیری کردار ادا کر یں گے۔‘

رات بھر الیکشن کمیشن میں کیا ہوتا رہا اور انتخابی نتائج مرتب کرنے کا نظام کیسے ’ناکام‘ ہوا؟آصف علی زرداری کا ضلعی کونسلر کا الیکشن ہارنے سے دوسری مرتبہ صدرِ پاکستان بننے تک کا سفربجلی، گیس کی بڑھتی قیمتیں، نئے متوقع ٹیکس اور تحریک انصاف: شہباز شریف کی حکومت کو درپیش بڑے چیلنجز کیا ہوں گے؟

https://twitter.com/MediaCellPPP/status/1766095414070219050

Getty Images’آصف زرداری پیپلز پارٹی کو بلاول کے ہاتھوں میں چھوڑ کر ریٹائرمنٹ موڈ پر چلے گئے ہیں‘

نصرت جاوید کا کہنا ہے کہ آصف زرداری ایوان صدر میں داخل ہو کر اب ریٹائرمنٹ موڈ پر چلے گئے ہیں۔ ان کی رائے میں صدر بننا یہ عندیہ ہے کہ اب پیپلز پارٹی کے امور بلاول بھٹو کے ہاتھوں میں ہی رہیں گے۔

نصرت جاوید کے مطابق یہ بات درست ہے کہ آصف زرداری محض علامتی صدر نہیں ہوں گے کیونکہ ان کی شخصیت ایسی ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرتے نظر آئیں گے۔

عرفان قادر کی رائے میں صدر کا عہدہ اتنا علامتی نہیں ہے جتنا اسے پیش کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق اس وقت صدر مملکت نہ فضل الہیٰ کی طرح بے بس ہیں اور نہ ہی حکومتوں کو گھر بھیجنے والے اختیارات کے حامل صدر غلام اسحاق خان کی طرح مکمل با اختیار۔ ان کے مطابق یہ عہدہ اعتدال اور اتحاد کی علامت ہے۔

عرفان قادر کے مطابق صدر کو آرٹیکل 48 ٹو کے تحت اب بھی یہ اختیارات ہیں کہ وہ وزیراعظم کی مشاورت کا پابند نہیں ہے۔ ان کے مطابق اگر کسی موقعے پر وزیراعظم اکثریت کھو جاتے ہیں تو پھر ایسی صورتحال میں صدر کا کردار بڑھ جاتا ہے۔

عرفان قادر کے مطابق نسیم حسن شاہ کے ایک غلط فیصلے سے یہ ایک غلط تاثر قائم ہو گیا ہے کہ صدرمملکت سیاست نہیں کر سکتے ہیں۔

ان کے مطابق ایک صدر تو بنتا ہی سیاسی عمل کے نتیجے میں ہے تو وہ کیسے غیر سیاسی ہو سکتا ہے؟

ان کی رائے میں صدر کو تمام عوامی نمائندے اپنے ووٹ سے منتخب کرتے ہیں۔ ان کے مطابق اب یہ تاثر غلط ہے کہ اس سیاسی عمل کے نتیجے میں بننے والا صدر غیرسیاسی موڈ پر چلا جائے گا۔

ظفراللہ خان کہتے ہیں کہ عرفان قادر کی ہمیشہ سے یہ رائے ہے کہ صدر کو سیاسی طور پر بھی متحرک رہنا چاہیے۔ تاہم ان کی رائے میں صدر کو کسی ایک جماعت کے بجائے وفاق کی علامت ہی بن کر رہنا چاہیے۔ ظفراللہ خان کے مطابق سابق صدر عارف علوی پر تنقید ہی یہ ہو رہی ہے کہ وہ پارٹی کی سیاست سے باہر نہیں نکل سکے۔

ان کے مطابق آصف زرداری مفاہمت اور اتحاد کا ایجنڈا تب ہی یقینی بنا سکیں گے جب وہ وفاقی کردار میں آئیں گے۔ وہ اس بات سے متفق ہیں کہ ’اب بلاول بھٹو کو کھل کر کھیلنے کا موقع ملے گا اور اب وہ صحیح معنوں میں پیپلز پارٹی کی قیادت کریں گے۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر آصف زرداری کے منصب صدارت سبنھالنے کی وجہ کچھ ان الفاظ میں بیان کی ہے۔

’ایسے وقت میں جب وفاق کمزرو ہورہا ہے اور ہر جانب نفرت اور تقسیم کی سیاست کو ہوا دی جارہی ہے، ان حالات میں صدر آصف علی زرداری وہ واحد شخصیت ہیں جن کا اولین مقصد پاکستان کی ترقی اور عوام کی خوشحالی ہے وہ بطور صدر تمام وفاقی اکائیوں کو یکجا کرکے ملک کو ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کریں گے۔‘

آصف علی زرداری کا ضلعی کونسلر کا الیکشن ہارنے سے دوسری مرتبہ صدرِ پاکستان بننے تک کا سفرزرداری کی سیاست کو سمجھنے کے لیے پی ایچ ڈی ضروری ہے!صدرِ پاکستان کا انتخاب کیسے ہوتا ہے اور اُن کے پاس کیا آئینی و قانونی اختیارات ہوتے ہیں؟پیپلز پارٹی کی حمایت یافتہ مسلم لیگ ن کی حکومت کو کیا ایک کٹھن سفر کا سامنا رہے گا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More