حالیہ برسوں میں سُپر سٹورز پر مصالحہ جات کے لیے مختص شیلفوں میں نت نئی مصنوعات کا اضافہ ہوا ہے۔
اب اگر آپ نمک خریدنے کے لیے سپر سٹور جاتے ہیں تو شیلف میں آپ کو طرح طرح کے نمک نظر آتے ہیں، ریفائنڈ سالٹ (نمک)، کوکنگ سالٹ، اور دانے دار نمک۔
اس کے علاوہ، حال ہی میں معروف ہونے والے ہمالین پِنک سالٹ (ہمالیائی گلابی نمک)، لائیٹ سالٹ اور لو-سوڈیم سالٹ وغیرہ بھی شیلف میں موجود ہوتے ہیں۔ نمک کی ان تمام اقسام کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ان میں سوڈیم کی مقدار عام نمک سے کم ہوتی ہے۔
نمک کی یہ سب اقسام صحت کے فوائد اور ہائپرٹینشن کے خلاف لڑنے یا اس کی روک تھام میں انسانی جسم کو مدد فراہم کرنے کا وعدہ کرتی ہیں۔ یاد رہے کہ ہائپرٹینشن ایک ایسی بیماری ہے جو دل کے دورے، دماغ کی شریانوں کو نقصان پہنچانے اور یہاں تک کے موت کا باعث بن سکتی ہے۔
لیکن کیا صحت کے فوائد گنوانے والی نمک کی ان اقسام میں واقعی وہ سب کچھ موجود ہوتا ہے جس کا دعویٰ انھیں بنانے والی کمپنیاں کر رہی ہیں؟
Getty Images
بی بی سی نے جن ماہرین سے رابطہ کیا انھوں نے بتایا کہ ’نمک کی کسی ایک مخصوص قسم کو منتخب کرنے سے زیادہ اہم بات یہ جاننا ہے کہ اسے اعتدال میں کیسے استعمال کیا جائے۔‘
عمومی طور پر اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ کم سوڈیم والا نمک صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے،مگر اس وقت تک جب تک کہ اس کا صحیح انداز اور مقدار میں استعمال کیا جائے۔
مگر ہمالیہ کے گلابی نمک اور دانے دار نمک کے بارے میں ایسے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔
مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہہمالیہ کے گلابی نمک اور دانے دار نمک میں سوڈیم کی مقدار بالکل اتنی ہی ہوتی ہے جتنی کہ سادہ نمک میں۔ اور اگر روایتی نمک کو گلابی یا دانے دار نمک سے بدل بھی دیا جائے تب بھی بلڈ پریشر میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔
اب وقت آ گیا ہے کہ نمک کی ان تمام اقسام کے درمیان فرق کو جانا جائے اور یہ بھی جانا جائے کہ نمک کو کتنی مقدار میں اور کس طرح استعمال کیا جائے کہ یہ صحت کے لیے نقصان دہ نہ ہو۔
کچن سالٹ (باورچی خانے کا نمک)Getty Images
برازیلین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کے صدر ڈاکٹر ویمار باروسو ازراہ مذاق کہتے ہیں کہ ’اگر سوڈیم آج کل کے دور میں دریافت ہوا ہوتا تو صحت سے متعلق ادارے اسے انسانی استعمال کے لیے کبھی منظور نہ کرتے۔‘
اس جملے کو الگ رکھیں تو نمک ہمارے جسم کے صحت مند رہنے اور جسمانی اعضا کے بہتر انداز میں کام کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
نمک کو زمانہ قدیم سے کھانے کا ذائقے بڑھانے یا گوشت اور مچھلی جیسی بعض غذاؤں کو محفوظ رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
ہم سب کے باورچی خانے میں جو نمک ہوتا ہے اس کا تکنیکی نام ’سوڈیم کلورائیڈ‘ ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس میں کلورین اور سوڈیم کے مرکبات موجود ہوتے ہیں۔
Getty Images
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کسی بھی شخص کو روزانہ نمک کی پانچگرام سے زیادہ مقدار استعمال نہیں کرنی چاہیے۔
مگر عملی طور پر بیشتر افراد اس کی پانچ گرام سے زیادہ مقدار استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔ تو ہم سے غلطی کہاں ہو رہی ہے؟
ڈاکٹر ویمار باروسو کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ایک بڑا ولن صنعتی مصنوعات میں شامل سوڈیم ہے۔
فیڈرل یونیورسٹی آف گوئیس کے ماہر امراض قلب اور پروفیسر کہتے ہیں کہ ’اس کھپت کا تقریباً 80 فیصد الٹرا پروسیس شدہ کھانوں یا ساسیجز میں شامل ہوتا ہے، اور 20 فیصد اضافی نمک سے آتا ہے، جسے ہم کھانے میں شامل کرتے ہیں۔‘
غذائیت کی ماہر کیملا کرسٹینا ڈا سلوا سانتوس کا کہنا ہے کہ مسالہ کی ایک گولی، جو گوشت یا پھلیوں پر استعمال ہوتی ہے، اس میں عملی طور پر سوڈیم کی وہ تمام مقدار ہوتی ہے جو ایک شخص کو پورے دن کے لیے کھانا چاہیے۔
Getty Images
لیکن آخر نمک کا مقدار سے زیادہ ہونا کیوں پریشان کن ہے اور اس کے استعمال سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
باروسو وضاحت کرتے ہیں کہ اضافی سوڈیم کے اثرات کی ایک سیریز ہوتی ہے، جیسے جسم میں سیال کو برقرار رکھنا۔ اور اس کے برعکس والیما جو خون کی گردش کے دوران خون کی مقدار میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔
اس کا نتیجہ خون کی نالیوں کی دیواروں پر اضافی اور غیر ضروری دباؤ ہے، جو طویل مدت میں ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے۔
ڈاکٹر کہتے ہیں کہ ’زیادہ سوڈیم رینن انجیوٹینسن الڈوسٹیرون سسٹم کو بھی متاثر کرتا ہے، جس کا بلڈ پریشر کو منظم کرنے میں اہم کردار ہوتا ہے۔‘
یہ بے قابو دباؤ ان رگوں کی اندرونی دیواروں کو ’زخمی‘ کرنے کا سبب بن سکتا ہے جو جسم میں خون لے جاتی ہیں۔ اور یہ بہت سنگین اور یہاں تک کہ مہلک پیچیدگیوں جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج کا باعث بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بلیو زون ڈائٹ: سو سال کی عمر تک جینے والوں کی خوراک کے بارے میں سائنس کیا کہتی ہے؟اسرائیل کے بازاروں میں پاکستانی میوہ جات اور مسالےکیسے پہنچے؟دنیا کا سب سے مہنگا مسالا گھر میں کیسے اگایا جا سکتا ہے؟کم سوڈیم کے ساتھ نمک
کم سوڈیم نمک وہ ہے جس میں حتمی پروڈکٹ کے سوڈیم مواد میں 50 فیصد کمی واقع ہوتی ہے۔
یہ عام طور پر پوٹاشیم سے تبدیل کیا جاتا ہے۔ اس میں آدھا سوڈیم کلورائیڈ، آدھا پوٹاشیم کلورائیڈ شامل ہوتا ہے۔
سوڈیم کی مقدار میں کمی کے ساتھ ورژن موجود ہیں۔ عام طور پر، ان کی پیکیجنگ میں ’کم‘ یا ’پوٹاشیم سے بھرپور‘ جیسے الفاظ ہوتے ہیں۔
آسٹریلیا میں کیے گئے ایک سروے نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ہائی بلڈ پریشر کے مریض اس قسم کے نمک سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
مضمون میں، مصنفین اس خیال کا دفاع کرتے ہیں کہ یہ جزو ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے رہنما اصولوں کا حصہ ہے اور ڈاکٹر اپنے مریضوں کے لیے کم سوڈیم (یا پوٹاشیم سے بھرپور) نمک کے استعمال کی تجویز دیتے ہیں۔
Getty Images
بی بی سی نے مشورے کے لیے جن ماہرین سے رابطہ کیا اُن کے مطابقکم سوڈیم والے نمک کا استعمالایک رکاوٹ اور دو خدشات کی نشاندہی کرتے ہیں۔
رکاوٹ کا تعلق قیمت سے ہے ہلکے یا کم سوڈیم والے نمک کی قیمت عام ریفائنڈ نمک سے دوگنا یا تین گنا ہے۔ اس لیے بہت سے لوگوں کے لیے اسے ماہانہ بجٹ میں شامل کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔
باروسو نے تجویز پیش کی کہ ’طبی معاشروں اور حکومت کو اس مقصد کو قبول کرنا چاہئے اور صحت عامہ کی حکمت عملی کے طور پر پوٹاشیم کے ساتھ نمک کی قیمت کو کم کرنے کے طریقوں کے بارے میں سوچنا چاہئے۔‘
یہ نمک کھانے کو کم نمکین کرتا ہے، اور ذائقہ کی تلافی کے لیے، کوئی بھی فرد کھانے کی تیاری کے دوران ایک بڑا حصہ استعمال کر سکتا ہے۔
ایک اور تحقیق کے مطابق سوڈیم کی مقدار کسی صحت کے فوائد کے بغیر، عام نمک کے ساتھ کھائی جانے والی مقدار کے برابر ہوگی۔
ساؤ پالو میں ’ہکر‘ سے تعلق رکھنے والے ماہر غذائیت لوئیس گسٹاوو موٹا کہتے ہیں کہ ’زیادہ استعمال بہت آسان ہے، اس لیے ان مصنوعات کو اعتدال سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔‘
دوسرا انتباہ ان مریضوں کے لیے ہے جن کو گردے کا مسئلہ ہے۔
گسٹاوو موٹا نے اس پر مزید روشنی ڈالی ’گردوں کی دائمی بیماری والے افراد کے لیے پوٹاشیم کی کھپت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ اس عنصر کا جمع ہونا ان اعضا کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے جو اس تناظر میں سب سے زیادہ کمزور ہیں۔‘
گلابی نمک اور موٹا یا دانے دار نمک
خواہ معدے کی وجہ سے ہو یا صحت کی وجہ سے، ہمالیہ کا گلابی نمک حالیہ برسوں میں ایک جنون بن گیا ہے اور اس نے ریستورانوں، بازاروں اور امپوریمز میں اہمیت حاصل کی ہے۔
اس کا رنگ گلابی ہے اور اسے پاکستان کے پنجاب کے علاقے میں واقع نمک کی چٹانوں سے نکالا جاتا ہے۔
اس کے استعمال کا دفاع کرنے والوں کی ایک دلیل اس کی ساخت میں معدنیات، لوہے اور تانبے کی مقدار ہے۔
سلوا سانتوس کہتے ہیں کہ ’یہ صرف ایک نمک ہے اور اسے مائیکرو نیوٹرینٹس کی کھپت کے ساتھ جوڑنا ایک غلطی ہے، جس کے لیے اور بھی موزوں ذرائع موجود ہیں۔‘
Getty Images
مزید برآں، ہمالیائی گلابی نمک میں سوڈیم کی مقدار عملی طور پر وہی ہے جو کہ بہتر نمک میں پائی جاتی ہے۔
موٹا بتاتے ہیں کہ ’ہمارے پاس بہت ہی قابل اعتماد مطالعات ہیں جن میں ان افراد کے پیشاب میں بلڈ پریشر اور سوڈیم کی سطح کا موازنہ کیا گیا ہے جنھوں نے گلابی نمک اور عام نمک کا استعمال کیا۔‘
ماہرین کی رپورٹ کے مطابق ’کم سوڈیم، گلابی نمک استعمال کرنے والوں میں کوئی اور فائدہ نہیں دیکھا گیا۔‘
یہی پیغام موٹے یا دانے دار نمک پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ یہ مسالا، جو عام طور پر باربی کیو پر استعمال ہوتا ہے، اس نے حال ہی میں اس وجہ سے شہرت حاصل کی ہے کہ اس میں ٹیبل نمک سے کم سوڈیم ہے۔
باروسو اس بات سے انکار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’دونوں میں سوڈیم کی مقدار یکساں یعنی ایک جیسی یا برابر ہے۔‘
اصل راز مقدار میں ہے
ہائی بلڈ پریشر کو روکنا ہے یا کنٹرول کرنا ہے تو اس کا راز کھانے کی تیاری میں نمک کی مقدار میں مضمر ہے۔
نئے ذائقوں کو تبدیل کرنے اور دریافت کرنے کے لیے، موٹا ایک سادہ ترکیب بتاتے ہیں جس میں وہ موٹے نمک اور باریک خشک جڑی بوٹیاں استعمال کرتا ہے۔ مختلف ذائقے کے ساتھ مسالحہ حاصل کرنے کے لیے انہیں صرف بلینڈر یا پروسیسر میں مکس کریں۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’اس طرح کے خیالات کھانے کے ذائقے کو بڑھا سکتے ہیں اور ساتھ ہی، سوڈیم کی مقدار کو کم کر سکتے ہیں۔‘
سلوا سانٹوس اسی لائن کی پیروی کرتی ہیں۔ وہ ترکیبیں تیار کرتے وقت دیگر مصالحے تلاش کرنے کا مشورہ دیتی ہیں، جیسے کالی مرچ، تلسی، روزیری، بے پتی۔
Getty Images
ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے کی تیاری کے بعد استعمال کرنے کے لیے میز پر موجود نمک کو ہٹانا بھی ایک آسان اور موثر حربہ ہے۔
آخر میں، باروسو ہمیں صنعتی، الٹرا پروسیسڈ اور ساسیج مصنوعات کو بڑے اعتدال میں استعمال کرنے کی اہمیت کی یاد دلاتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ہمیں کھانے کے لیبل پڑھنے کی عادت ڈالنی ہوگی اور ہمیشہ ایسے مصنوعات کا انتخاب کرنا ہوگا جو کم سوڈیم فراہم کرتے ہیں۔‘
اسی بارے میںجب انگریز راج میں خواتین نے نمک پر ٹیکس کے خلاف تحریک چلائیکالی مرچ اور سبزیوں کی مدد سے تیار کردہ چکن سوپ کیا واقعی نزلہ زکام سے لڑنے میں مدد دیتا ہے؟اسرائیل کے بازاروں میں پاکستانی میوہ جات اور مسالےکیسے پہنچے؟کولڈ ڈرنگ، چپس، برگر یا بسکٹ: الٹرا پروسیسڈ اشیا ہماری صحت کے لیے کتنی نقصان دہ ہیں؟دنیا کا سب سے مہنگا مسالا گھر میں کیسے اگایا جا سکتا ہے؟