کیا خلا میں بچے پیدا کرنا ممکن ہے؟

بی بی سی اردو  |  Feb 27, 2024

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کے مطابق انسان کسی نہ کسی طرح آئندہ دو دہائیوں تک مریخ تک پہنچ جائے گا۔

اس سفر کا حتمی مقصد کیا ہے؟ یہی کہ سیارہ زمین کے علاوہ کہیں اور مکمل طور پر خودمختار طریقے سے بسا جا سکے۔

سائنسدان پہلے ہی ایسی ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں جو ہمیں انتہائی طویل دورانیے کے سفر کے نہ صرف قابل بنائے گی بلکہ انسان کو اس سفر کی تکمیل تک زندہ بھی رکھے گی۔

لیکن اگر ہمیں کسی اور دنیا کو ہی آباد کرنا ہے تو پھر ایک اہم سوال کا جواب تلاش کرنا لازمی ہے کہ کیا ہم خلا میں بچے پیدا کر سکیں گے؟

اگر انسان مریخ پر ایک نئی دنیا آباد کر لے تو اُس کی بچے پیدا کرنے کے لیے بار بار زمین پر واپسی کا عمل آسان نہیں ہو گا۔ زمین سے مریخ تک کا 225 ملین کلومیٹر کا طویل سفر مکمل ہونے میں سات ماہ کا وقت مانگتا ہے۔

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے انسان کو خلا میں ہی بچے پیدا کرنے ہوں گے مگر مشکل یہ ہے کہ خلا کا ماحول انسانی جسم کے لیے موافق نہیں۔ وہاں بڑے پیمانے پر تابکاری ہے جو انسانی نطفے اور بیضے دونوں کے لیے خطرناک ہے۔

ناسا نے حال ہی میں پہلی مرتبہ خلا میں انسان کے سپرم کا منجمد نمونہ بھیجا ہے۔ یہ منجمد سپرم مریخ پر کامیابی سے دوبارہ متحرک بنایا گیا مگر مریخ تک پہنچتے پہنچتے اس منجمد سپرم کے ڈی این اے کو نقصان پہنچ چکا تھا اور یہ مختلف طریقے سے حرکت کر رہا تھا جس کی وجہ سے اس کے کسی بیضے کو بارآور کرنے کے امکانات کم تھے۔

تاہم ایک حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ جب چوہوں کے منجمد سپرمز کو کئی ماہ خلا میں رکھنے کے بعد زمین پر لایا گیا تو ان سے صحت مند بچے پیدا ہوئے۔ اگرچہ ان سپرمز کا ڈی این اے بھی تبدیل ہو گیا تھا مگر جب اس کا ملاپ مادہ کے انڈوں سے کروایا گیا تو اس کو پہنچنے والے نقصان بھی درست ہو گیا۔ تاہم خلا میں بیضے کی بڑھوتری کے لیے ضروری ہے کہ اسے نقصاندہ تابکاری سے محفوظ رکھا جائے۔

بیضے کی تیز نشوونما سے بچے کے جینیاتی تغیرات کا شکار ہونے اور ممکنہ طور پر بچپن میں کینسر کا مریض بننے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور طویل مدتی نتائج کی بات کی جائے تو شاید تابکاری جتنی ہی اہم چیز زمین کی کششِ ثقل سے دور گزرا گیا وقت بھی ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ کشش ثقل کی کمی سے خلابازوں کے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں، ہڈیاں بھربھری یا کمزور ہو سکتی ہیں اور اُن کے جسم میں گردش کرنے والے خون کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔

موت سے چند لمحے قبل انسانی آنکھ کیا دیکھتی ہے؟موت کا شعوری تجربہ کرنے والے لوگ جنھیں ’جسم میں واپس لوٹنے کا احساس ہوا‘ کیا خواب مستقبل میں ہونے والے واقعات کا پتا دے سکتے ہیں؟

کرہ ارض سے باہر پیدا ہونے والا پہلا بچہ غالباً مریخ پر پیدا ہو گا جہاں کشش ثقل زمین کی ایسی کششِ کا تقریباً 38 فیصد ہے جو پیدائش اور نشوونما دونوں کو متاثر کر سکتی ہے، لیکن اگر کوئی بچہ مائیکرو گریویٹی میں پیدا ہو مثال کے طور پر خلائی سٹیشن پر تو اس پر اس کے اثرات بہت زیادہ واضح ہوں گے۔

اس بات کو سمجھنے کے لیے تصور کریں کہ ایسا ہو رہا ہے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ کشش ثقل کان کے اندرونی حصوں کی تشکیل میں مدد کرتی ہے۔ یہ وہ حصے ہیں جو جسم کے توازن میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

خلا سے لائے گئے سپرم سے پیدا ہونے والے چوہے کے بچے اوپر یا نیچے کا فرق نہیں سمجھ سکتے تھے اور مائیکرو گریویٹی خود بچے کی پیدائش کے عمل کے لیے مشکلات پیدا کرتی رہے گی۔

زمین پر ہمیشہ ’سی سیکشن‘ (یعنی آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش) کا آپشن موجود ہوتا ہے تاہم اگرچہ ڈاکٹرزنے خلا میں چوہوں کی دموں کو درست کیا ہے اور سور کی ’کی ہول‘ سرجری کی ہے، لیکن خلا میں کبھی کسی کا آپریشن نہیں کیا گیا۔ ایسا ہو تو خون زمین کے مقابلے میں کہیں زیادہ پھیل سکتا ہے کیونکہ وہ کشش ثقل سے آزاد ہو گا، اور یا یہ زخم کے اردگرد ایسے جمع ہو سکتا ہے، جس سے زخم کو دیکھنا مشکل ہو جائے۔

آج کی بات کی جائے تو اگر کسی خلاباز کو ہنگامی سرجری کی ضرورت ہے، تو اسے اپنا مشن چھوڑ کر زمین پر واپس آنا پڑتا ہے۔

لیکن اگر فرض کر لیا جائے کہ پیدائش کا عمل کامیاب رہا تب بھی مائیکرو گریوٹی میں پروان چڑھنے والا بچہ زمین پر پیدا ہونے والے بچے سے نہ صرف بہت مختلف نظر آئے گا بلکہ اس کا رویہ اور حرکات بھی الگ ہوں گی مثلاً ایسا بچہ رینگنا نہیں سیکھے گا بلکہ اس کے بجائے تیرنا سیکھے گا اور ٹانگوں کی بجائے اپنے بازوؤں کا استعمال کرتے ہوئے خود کو آگے بڑھائے گا۔

سخت ورزش کے نظام کے بغیر، عین ممکن ہے کہ ان بچوں کے جسم کے نچلے حصے کی ہڈیاں اور پٹھے ان کے اوپری جسم کے مقابلے میں چھوٹے ہوں۔ خلابازوں کی طرح ان کے جسم میں موجود سیال ان کے سینے اور سر میں اوپر کی طرف سفر کر سکتے ہیں، جس سے ان کا چہرہ پھول سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں خلا میں پیدا ہونے والا اور پرورش پانے والا بچہ شاید کبھی بھی زمین پر رہنے کے قابل نہ ہو سکے۔ یہ ممکن ہے کہ وہ چلنے، کھڑے ہونے، یا یہاں تک کہ سانس لینے کے قابل نہ ہو۔

زمین کی کشش ثقل انسانوں کے لیے اتنی اہم ہے کہ اسے بنی نوع انسان کی شناخت کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اس کے بغیر کیا انسان کی ذیلی نسلیں صرف خلا میں زندہ رہنے کے قابل ہوں گی؟

فرض کریں کہ تمام جسمانی مشکلات پر قابو پا بھی لیا جائے تو اس کے علاوہ اور بھی مسائل ہیں جن پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے الگ تھلگ اور انتہائی شدید ماحول میں بچے کی پرورش کے کیا اثرات ہوں گے؟

ماں تو رضامندی دے سکتی ہے مگر بچہ تو اس کے لیے اپنی مرضی نہیں بتا سکتا۔ کیا ایسے انسانوں کی پرورش کرنا اخلاقی ہے جو شاید کبھی کرۂ ارض پر قدم نہ رکھ سکیں؟ ابھی خلا میں بچہ پیدا کرنا کسی سائنس فکشن فلم کی طرح تو ہو سکتا ہے، لیکن اگر ہم اپنے نظام شمسی میں دور تک سفر کرنا چاہتے ہیں تو یہ ایسا ایک معمہ ہے جسے ہمیں حل کرنا ہو گا۔

موت سے چند لمحے قبل انسانی آنکھ کیا دیکھتی ہے؟’انسرٹین زون‘: پراسراریت میں لپٹا انسانی دماغ کا وہ حصہ جو سائنسدانوں کے لیے آج بھی ایک معمہ ہےکچھ لوگوں کا جسم رات کو اچانک مفلوج کیوں ہو جاتا ہے؟نر چوہے کے خلیوں سے ’انڈوں کی تخلیق ممکن‘: کیا مردعورت کے بغیر ہی بچے پیدا کر لیں گے؟کیا انسانوں کے لیے کہکشاں میں جا کر بسنا ممکن ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More