BBCدارالعلوم دیوبند گذشتہ ڈیڑسو سال سے دینی تعلیمات فراہم کر رہا ہے
انڈیا کے معروف تعلیم ادارے دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے مبینہ ’انڈیا مخالف‘ فتوے پر بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن (این سی پی سی آر) نے سخت اعتراض کیا ہے۔
قومی کمیشن نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے اتر پردیش کے سہارنپور ضلع مجسٹریٹ اور پولیس کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ کو تحقیقات کرنے اور ایف آئی آر درج کرنے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے۔
این سی پی سی آر کے خط کے مطابق مدرسہ دارالعلوم دیوبند کی طرف سے جاری کردہ فتویٰ ’غزوہِ ہند‘ کو درست قرار دیتا ہے اور یہ ’ملک کے خلاف نفرت کا باعث بن سکتا ہے۔‘
جب سے کمیشن کا خط میڈیا میں آیا ہے انڈین میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بازگزشت سنائی دے رہی ہے اور اس کے بعد سے کئی ہندو تنظیموں کے سربراہ نے دارالعلوم دیوبند کو بند کرنے کی مانگ بھی کر ڈالی ہے۔
بہر حال کمیشن نے اپنے خط میں لکھا: ’کمیشن کو دارالعلوم دیوبند مدرسہ کی ویب سائٹ پر ایک اور قابل اعتراض مواد ملا ہے۔۔۔ فتوے میں ہندوستان پر حملے (غزوہ ہند) کے بارے میں بتایا گیا ہے اور جو بھی اس میں شہید ہو گا وہ شہید اعظم کہلائے گا۔ دارالعلوم دیوبند اسلامی تعلیم کا ایک علمی ادارہ ہے اور پورے جنوبی ایشیا میں مدارس اس سے منسلک ہیں۔ اس طرح کے فتوے بچوں کو اپنے ہی ملک کے خلاف نفرت سے دوچار کر رہے ہیں اور بالآخر وہ غیر ضروری ذہنی یا جسمانی تکلیف کا باعث بن رہے ہیں۔‘
اس کے بعد سے دارالعلوم دیوبند سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہا ہے اور کوئی اس پر بلڈوزر چلانے کی بات کر رہا تو کوئی دیوبند کے پرنسپل مولانا ارشد مدنی کا بیان چلا رہا ہے جس میں انھوں نے ہندوستان کی تحریک آزادی میں دیوبند اور علمائے دیوبند کی خدمات کا ذکر کیا ہے۔
بہر حال ہم نے اس کے متعلق جمیعتِ علمائے ہند کے سابق صدر اور دارالعلوم دیوبند کے پرنسپل مولانا ارشد مدنی سے فون پر رابطہ کیا تو انھوں نے کہا وہ فی الحال دہلی میں ہیں لیکن یہ ان کے علم میں ہے کہ حکام نے اس بابت دارالعلوم سے رابطہ کیا ہے اور انھیں اس کا تحریری جواب دے دیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے یہ سنہ 2009 میں پوچھا گیا ایک سوال ہے جس کا جواب دارالعلم دیوبند نے دیا ہے۔ یہ نہ کوئی فتوی ہے اور نہ کسی مذہبی امور کے متعلق سوال کا جواب ہے۔
بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’کسی شخص نے پوچھا تھا کہ کیا ’غزوۃ ہند‘ کے متعلق کوئی حدیث ملتی ہے تو دیوبند نے اس کا جواب دیا تھا کہ اس کے متعلق حدیث ملتی ہے اور یہ فلاں کتاب میں دیکھی جا سکتیہے۔‘
انھوں نے کہا ’یہ تو بس اس طرح ہے کہ کوئی یہ پوچھے کہ ٹرین کس پلیٹ فارم پر آ رہی ہے تو آپ بتا دیں کہ ٹی وی سکرین پر اس کے بارے میں معلومات دی گئی ہیں۔‘
Getty Imagesدارالعلوم دیوبند کا کیمپس
بی بی سی نے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم یعنی وائس چانسلر مولانا ابوالقاسم نعمانی سے اس کے متعلق بات کی تو انھوں نے دیوبند سے فون پر کہا حکام نے ان سے رابطہ کیا تھا اور انھوں نے اس کا تحریری جواب دے دیا ہے لیکن وہ اسے ابھی منظر عام پر نہیں لا سکتے۔
البتہ انھوں نے بتایا کہ اس میں اعتراضات کی وضاحت کی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ جس ’غزوہِ ہند‘ کی بات حدیث میں کئی گئی ہے وہ محمد بن قاسم کی ہندوستان پر لشکر کشی (712عیسوی) کے ساتھ پورا ہو گيا اور اس کا طلاق آئندہ پر نہیں ہے اور نہ ہی بچوں کو اس ضمن میں کسی قسم کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا طلبہ کو سفر سےاجتناب کا مشورہ؟کیا دیوبند اور ندوہ میں حکومت کا دخل ضروری؟انڈیا: ریاست اتراکھنڈ میں مدرسے کی عمارت کو گرائے جانے پر پرتشدد ہنگامے، پانچ ہلاکسوشل میڈیا پر بازگشت
دریں اثنا سوشل میڈیا پر ایک ہندو تنظیم کے سربراہ کی اپیل بھی گشت کر رہی ہے جس میں انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے گزارش کی جارہی ہے کہ دارالعلوم دیوبند پر بلڈوزر چلائیں اور اس میں انھیں یہ بھی کہتے سنا جا سکتا ہے کہ اگر وہ نہیں چلاتے تو پھر ہندوؤں کو یہ کام کرنا چاہیے۔
https://twitter.com/AshrafFem/status/1761013320780480628
اسی طرح زی نیوز پر بی جے پی کے ترجمان منیش شکلا نے کہا کہ اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کے دور میں قانون کا راج چلے گا نہ کہ شریعت کا۔
اس حوالے سے مولانا ارشد مدنی کا ایک پرنا بیان بھی چلایا جا رہا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’پہلے ہم ملک کی آزادی کے لیے لڑے، اب لگتا ہے کہ ہمیں آزادی کے تحفظ کے لیے لڑنا ہوگا۔‘
https://twitter.com/ArshadMadani007/status/1759573646916616370
فردوس فضا نامی ایک صارف نے لکھا: ’ذرا سی بات کا بنا ڈالا ہے افسانہ۔۔۔ اسے کہتے ہیں بات کا بتنگڑ بنانا۔۔۔ دارالعلوم کے نام پر پروپگینڈا پھیلا جا رہا ہے۔ دیکھ لیجیے ویڈیو۔‘
https://twitter.com/fizaiq/status/1760663403029303721
اور اس کے ساتھ انھوں نے دو نیوز چینلز کے چھوٹے چھوٹے کلپس بھی شیئر کیے ہیں۔
انڈین مسلم فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر شعیب جامعی نے ایک ٹویٹ میں اپنا موقف پیش کیا ہے اور اس کے ساتھ لکھا ہے کہ ’غزوہِ ہند محض ایک پروپیگینڈا ہے جو وقت وقت پر ہندتوا کی تنظیم اور پاکستانی میڈیا کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے۔ دارالعلوم نے جس سیاق و سباق میں فتوی دیا ہے اسے توڑ مروڑ کر پیش کیا گيا ہے۔ غزوۂ ہند دراصل پاکستانی میڈیا کا پیدا کردہ ہے۔
https://twitter.com/shoaibJamei/status/1760692104777674812
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فروری کے پہلے ہفتے میں انڈیا کی شمالی ریاست اتراکھنڈ کے شہر ہلدوانی میں ایک مسجد اور مدرسے کو منہدم کیے جانے کے بعد ہنگاموں میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس معاملے میں سوشل میڈیا پر وہاں کی انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس سے قبل پاپولر فرنٹ آف انڈیا یعنی پی ایف آئی پر بھی غزوہِ ہند کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ پی ایف آئی کے جنرل سیکریٹری انیس احمد نے بی بی سی کے نمائندے فیصل محمد علی سے بنگلور میں بات کرتے ہوئے اس کو مسترد کر دیا تھا۔
جون جولائی سنہ 2022 میں پٹنہ پولیس نے کہا ہے کہ شہر میں چھاپے کے دوران اسے پی ایف آئی کی دستاویز ملی ہے جس کا عنوان ہے ’انڈیا 2047، اسلامی حکومت کی جانب‘۔ پولیس کے مطابق ’اس میں مسلمانوں کے ایک گروہ کی مدد سے اکثریتی برادری کو کچلنے اور انڈیا میں اسلام کی شان و شوکت کو بحال کرنے کی بات کی گئی ہے۔‘
انیس احمد نے کہا تھا کہ ’نہ تو ہمارے پاس غزوۂ ہند کا کوئی تصور ہے، نہ ہم انڈیا کو ایک اسلامی ملک بنانا چاہتے ہیں اور نہ ہی ہندوؤں کا قتل ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہے۔ ’انڈیا 1947، لوگوں کو با اختیار بنانا‘ اس عنوان سے ایک دستاویز ہے جسے 'امپاور انڈیا فاؤنڈیشن` نے تیار کیا تھا اسے انڈیا کی آزادی کی 50 ویں سالگرہ کے موقعے پر ممتاز جج جسٹس راجندر سچر نے دہلی میں ریلیز کیا تھا۔‘
بہر حال ابھی تک دیوبند کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے اور دیوبند کی جانب سے داخل کیے جانے والے جواب پر بھی کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
انڈیا: ریاست اتراکھنڈ میں مدرسے کی عمارت کو گرائے جانے پر پرتشدد ہنگامے، پانچ ہلاک’غزوۂ ہند یا ہندوؤں کا قتلِ عام ہمارا ایجنڈا نہیں‘دارالعلوم دیوبند کا ’بھارت ماتا کی جے‘ کے خلاف فتویٰکیا دیوبند اور ندوہ میں حکومت کا دخل ضروری؟دارالعلوم دیوبند کا طلبہ کو سفر سےاجتناب کا مشورہ؟