اسلام آباد۔1جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت مدد علی سندھی نے کہا ہے کہ نیوٹیک نے گذشتہ سال ایک لاکھ سے زائد لوگوں کو ہنر مندی کی تربیت فراہم کی ہے ، نیوٹیک نے خواتین کا کوٹہ بڑھا کر 40 فیصد کر دیا ہے۔ پیر کو جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ دو سال کے وقفے کے بعد نیوٹیک کی سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں خواتین کا کوٹہ 33 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہنرمند افراد ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور فنی تربیت کا فروغ بے روزگاری کے خاتمہ کا باعث بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیوٹیک نے پنجاب میں تقریباً 58 ہزار، سندھ میں 38 ہزار، بلوچستان میں 13 ہزار اور کے پی کے میں 3 ہزار افراد کو تربیت دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سے بھی تقریباً 3 ہزار افراد کو تربیت دی گئی۔مدد علی سندھی نے بتایا کہ انہوں نے نیوٹیک کی سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس دو سال کے وقفے کے بعد منعقد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کی خواتین کو بااختیار بنانے پر یقین رکھتے ہیں اسی لئے انہوں نے خواتین کا کوٹہ 33 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کر دیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 2024 میں ایک لاکھ سے زائد افراد کو 3 سے 6 ماہ کی ہنر مندی کی تربیت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 160 معذور شہری اور تقریباً 2 ہزار خواجہ سراؤں نے بھی رجسٹریشن کرائی ہے۔مدد علی سندھی نے کہا کہ طلباء کو ہنر کی تربیت دینے کے لئے 6 ہزار سے زائد اداروں نے نیوٹیک کے ساتھ رجسٹریشن کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف بلوچستان سے 1100 سے زائد ادارے نیوٹیک میں رجسٹرڈ ہیں۔وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ انہوں نے بین الصوبائی وزرائے تعلیم کی کانفرنس بھی بلائی جس کا بنیادی ایجنڈا تمام سٹیک ہولڈرز کو سکول سے باہر بچوں کے مسئلے پر اکٹھا کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سکول سے باہر 2 کروڑ سے زیادہ بچے ہیں جنہیں ان کی وزارت نے اولین ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی ای ایم سی نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے تمام صوبوں سے ماہرین کو لانے میں اہم کردار ادا کیا۔مدد علی سندھی نے مزید کہا کہ انہوں نے پبلک سیکٹر کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے پر توجہ دی ہے۔انہوں نے وفاقی علاقے کے سرکاری سکولوں اور کالجوں کے انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ ہنر مندی کے شعبے کو بھی ترجیح دی ہے۔ وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ انہوں نے ایچ ای سی کو انسداد منشیات کی پالیسی تیار کرنے کی ہدایت کی جس پر ملک کی 60 سے زائد یونیورسٹیاں عملدرآمد کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کے مقابلے پرائیویٹ اداروں میں منشیات کے استعمال کی زیادہ شکایت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے اس لعنت کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے انسداد منشیات کی پالیسی وضع کی ہے۔