عام انتخابات 2024 سے قریب ڈیرھ ماہ قبل ایک ایسے وقت میں جب سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت تحریک انصاف کے کئی رہنما جیل میں ہیں اور جماعت کو جلسے کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، پی ٹی آئی نے عوام تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے ’ورچوئل اجتماع‘ کا راستہ اپنایا ہے۔
17 دسمبر کی شب انتخابی مہم کے سلسلے میں تحریک انصاف کے پہلے ورچوئل یا آن لائن جلسے کا اہتمام کیا گیا۔
اس جلسے میں پوری دنیا سے پی ٹی آئی کارکنان نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جماعت کے اہم رہنماؤں کے ساتھ ساتھ روپوش شخصیات نے بھی خطاب کیا۔ حتیٰ کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے عمران خان کی آواز میں ان کا جیل سے پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’حقیقی آزادی کی خاطر جیل میں رہنا عبادت کے مترادف ہے۔‘
عمران خان کی ایک روبوٹ نما آواز میں انھیں بڑے وثوق سے یہ کہتے بھی سنا جاسکتا ہے کہ ’ریاستی اداروں کی جانب سے ایک بھگوڑے کے لیے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے لیکن اس لاڈلے کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ 8 فروری کو الیکشن ہار جائے گا۔‘
مگر عین اس ورچوئل اجتماع کی شام، ان سب تقاریر کے دوران پاکستان کے کئی شہروں میں سوشل میڈیا تک رسائی متاثر ہونے کی شکایات موصول ہونے لگیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک بھر میں اب انٹرنیٹ تک رسائی معمول کے مطابق ہے تاہم سوشل میڈیا کی رفتار کم کرنے کی شکایات کے حوالے سے تحقیقات ہو رہی ہیں۔
یوٹیوب اور ایکس سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش کا معاملہ
تحریک انصاف کے کارکن اس ورچوئل جلسے کی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا پر کئی دنوں سے سرگرم تھے۔
کسی آن لائن جلسے میں شامل ہونے کے لیے آپ کو کسی سواری کا بندوبست نہیں کرنا پڑتا اور نہ ہی جلسۂ گاہ میں افراتفری کا ڈر ہوتا ہے۔ آپ باآسانی ایک کلک سے کسی آن لائن جلسے میں شامل ہو سکتے ہیں مگر شاید اسی طرح ایک ہی کلک سے آپ کی اس جلسے تک رسائی روکی جاسکتی ہے۔
گذشتہ شب قریب نو بجے انٹرنیٹ تک رسائی کی نگرانی کرانے والی تنظیم نیٹ بلاکس کا کہنا تھا کہ لائیو میٹرکس ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان بھر میں ایکس/ٹوئٹر، فیس بُک، انسٹاگرام اور یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ملکی سطح پر بندش کا سامنا ہے۔
نیٹ بلاکس کے مطابق ’یہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب زیرِ عتاب اپوزیشن لیڈر عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی نے ایک بڑے ورچوئل اجتماع کا اہتمام کر رکھا ہے۔‘
https://twitter.com/bytesforall/status/1736440990141956136
اسی طرح پاکستان میں انٹرنیٹ کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے بائٹس فار آل کا کہنا تھا کہ 17 دسمبر کی شب متعدد صارفین نے ملکی سطح پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول یوٹیوب اور ٹوئٹر کی بندش کی اطلاع دی۔
اس کے ردعمل میں پی ٹی اے نے بی بی سی کو دیے ایک بیان میں بتایا کہ ’ملک کے کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ کی رفتار کم ہونے کی شکایات پر تحقیقات کی جا رہی ہے۔‘
پی ٹی اے نے کہا کہ ’ملک بھر میں انٹرنیٹ تک رسائی کی مجموعی صورتحال بظاہر معمول کے مطابق ہے اور میڈیا سے گزارش کی جا رہی ہے کہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے کسی بھی غیر مصدقہ خبر کو پھیلانے سے گریز کریں۔‘
تاہم تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ ’فاشسٹ حکومت نے پی ٹی آئی کے تاریخی ورچوئل جلسے سے قبل انٹرنیٹ کی رفتار کم کی اور پاکستان بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بند کر دیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ عمران خان کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں۔‘
https://twitter.com/hijakamran/status/1736456350442377490
’اگر تحریک انصاف روز ورچوئل جلسے کرتی ہے تو انٹرنیٹ روز بند کیا جائے گا؟‘
سوشل میڈیا پر صارفین انٹرنیٹ تک رسائی روکنے پر حکام کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔ اسی طرح پی ٹی آئی کے آن لائن جلسے پر طرح طرح کے تبصرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ انھیں اس آن لائن جلسے کے بارے میں پتا ہی اس وقت چلا جب ان کے انٹرنیٹ نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
ڈیجیٹل حقوق کی کارکن حجا کامران کی رائے میں انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے آن لائن جلسے میں شرکت کم ہونے کے بجائے بڑھ گئی تھی۔
ان کے مطابق آن لائن سنسرشپ نہ صرف معلومات تک رسائی اور اظہار رائے کی آزادی جیسے بنیادی حقوق کے خلاف ہے بلکہ یہ حربہ کبھی بھی کارآمد ثابت نہیں ہوتا، جیسے ماضی میں لوگوں کو یوٹیوب کی بندش کے بعد وہاں ’توہین آمیز ویڈیو‘ کا علم ہوا تھا۔
صارف عزیر یونس نے اس صورتحال کا تجزیہ کچھ یوں کیا کہ ’اگر آپ کو لگتا ہے کہ انٹرنیٹ پر لائیو سٹریمز تک رسائی روک کر ایک جماعت کو پذیرائی حاصل کرنے سے روک سکتے ہیں تو آپ یہ لڑائی ہار چکے ہیں۔‘
انھوں نے مزید لکھا کہ ’حکومت ایک طرف آئی ٹی کے شعبے میں برآمدات بڑھانا چاہتی ہے اور دوسری طرف ایک جماعت کے ورچوئل جلسے کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ سے چھیڑ چھاڑ کرتی ہے۔‘
https://twitter.com/MJibranNasir/status/1736527259409027569
عزیر یونس کے خیال میں حکمراں طبقے کو لگتا ہے کہ سوشل میڈیا ’شیطانی میڈیا ہے اور نوجوانوں کو کرپٹ ہونے سے بچانے کے لیے اس پر سختیاں ضروری ہیں۔‘
اس دوران وکیل جبران ناصر نے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے نگران وزیر عمر سیف کو مخاطب کر کے پوچھا کہ ’اگر 8 فروری 2024 تک پی ٹی آئی روز ورچوئل جلسے کرنے کا ارادہ کرلے تو کیا پی ٹی اے روز انٹرنیٹ سلو یا بند کروائے گی؟‘
https://twitter.com/iamshafaatali/status/1736459423264952476
شفاعت علی نے پیشگوئی کی کہ ’پی ٹی آئی کا جلسہ ابھی پہلی قسط ہے۔ صاف لگ رہا ہے تیاری پوری ہے اور 8 فروری کو خیبر پختونخوا اور پنجاب کے اربن سینٹرز پی ٹی آئی کے ہوں گے۔
’شیروانیاں سلوانے والوں سے گزارش ہے کہ اس بار کے لیے درزیوں کو زحمت نہ دیں۔‘
ایکس پر اپنے تبصروں کے دوران بعض صارفین نے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے وی پی این سروسز استعمال کر رہے ہیں۔
ایک صارف نے طنزیہ انداز اپنایا اور کہا ’ان گناہ گار آنکھوں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ ایک دن وی پی این تیمور جھگڑا کی ویڈیو دیکھنے کے لیے استعمال کرنا پڑے گا۔‘
تو کیا یہ آن لائن جلسہ کامیاب رہا؟ پاکستان میں عام طور پر جلسوں میں لوگوں کی تعداد کے حوالے سے کافی تبصرے کیے جاتے ہیں۔ آن لائن ویوز کے اعداد و شمار پر بھی لوگ بٹے ہوئے نظر آئے ہیں۔
یوٹیوب پر تحریک انصاف کے ’پہلے ورچوئل پاور شو‘ کو 14 لاکھ ویوز ملے ہیں۔ کچھ لوگوں کی نظر میں آن لائن جلسے کی حکمت عملی ’کامیاب‘ رہی تاہم بعض ’بوٹس‘ کی موجودگی کا دعویٰ کر رہے ہیں۔