Getty Images
پاکستان سٹاک مارکیٹ میں اس وقت تاریخی تیزی کا رجحان جاری ہے اور مسلسل کئی ہفتوں سے سٹاک مارکیٹ میں تیزی کی وجہ سے انڈیکس تقریباً ہر روز ہی ایک نئی حد عبور کر رہا ہے۔
موجودہ کاروباری ہفتے کے آخری روز سٹاک مارکیٹ انڈیکس نے ایک دن میں 65000 اور 66000 پوائنٹس کی سطح عبور کی اور انڈیکس ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 66223 پر بند ہوا۔
سٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان اکتوبر کے وسط میں شروع ہوا جب سٹاک مارکیٹ انڈیکس 50000 پوائنٹس کی سطح پر موجود تھا تاہم دو مہینے کے کم عرصے میں انڈیکس میں 16000 پوائنٹس کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔
اکتوبر کے وسط سے لے کر اب تک سٹاک مارکیٹ میں جاری تیزی کے بارے میں مارکیٹ تجزیہ کار اسے پاکستان کے معاشی اشاریوں میں کچھ بہتری سے منسلک کرتے ہیں، خاص کر پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان سٹاف لیول معاہدہ کے لیے، جس کے تحت پاکستان کو ستر کروڑ ڈالر کی قسط ملنی ہے جو پاکستان کے بیرونی فنانسنگ کے شعبے کے لیے نہایت ضروری سمجھی جا رہی ہے۔
سٹاک مارکیٹ میں تاریخی تیزی کی وجوہات تو پیش کی جا رہیں تاہم یہ تیزی اس وقت جاری ہے جب پاکستانی معیشت مشکلات اور بحرانوں کا شکار ہے۔ ملک کا صنعتی شعبہ جہاں ایک طرف مصائب میں گھرا ہوا ہے تو دوسری جانب ایک عام پاکستانی مہنگائی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے جس میں تازہ ترین ہفتوں میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ ہے۔
ملک میں پیٹرولیم مصنوعات اور اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بھی ابھی تک بلند سطح پر موجود ہیں۔
لیکن سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ اضافہ کیا پاکستانی معیشت کی عکاسی کرتا ہے اور کیا اس سے عام پاکستانیوں کو بھی کوئی فائدہ ہوا یا ہو گا؟
Getty Imagesسٹاک مارکیٹ میں تیزی کیا مستقبل میں بھی جاری رہے گی؟
سٹاک مارکیٹ انڈیکس میں موجودہ ہفتے میں 4532 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو ریکارڈ ہے لیکن مارکیٹ میں یہ ریکارڈ اضافہ کیا معاشی محرکات کے تحت ہے یا قیاس آرائی پر مبنی ٹریڈنگ کے ذریعے حاصل کیا گیا، اس کے بارے میں مالیاتی امور کی ماہر ثنا توفیق نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر مارکیٹ میں موجودہ تیزی کی وجوہات کو دیکھا جائے تو اس سے پتا چلے گا کہ یہ تیزی کسی بلبلے کی طرح نہیں کہ وہ جلدی پھٹ جائے اور یہ مستقبل میں بھی جاری رہ سکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ مارکیٹ کو اس تیزی کا لمبے عرصے سے انتظار تھا کیونکہ خراب معاشی صورتحال نے مارکیٹ پر بھی منفی اثر مرتب کیا تھا اور مارکیٹ میں حصص کی قیمتیں بہت نیچے چلی گئی تھیں۔
’اب معیشت میں کچھ بہتری ہوئی ہے تو اس کا اثر مارکیٹ میں بھی نظر آیا۔ اس کے ساتھ یہ بھی ہے کہ کمپنیوں کی اچھی آمدنی ہوئی ہے جس کا اظہار مارکیٹ میں تیزی کے ذریعے ہوا۔‘
ماہر معیشت اور بینک آف پنجاب کے چیف اکانومسٹ صائم علی نے نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ مارکیٹ میں آنے والی تیزی کے پس پردہ کچھ وجوہات ہیں اور معیشت میں ہونے والی ریکوری پر سٹاک مارکیٹ نے اپنا رد عمل دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان سٹاف لیول معاہدے نے بھی مارکیٹ کو سپورٹ کیا تو اس کے ساتھ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کے کچھ معاشی اشاریوں میں بہتری کی وجہ سے یہ تیزی پیدا ہوئی۔
مالیاتی امور کے ماہر سمیع اللہ طارق کے خیال میں مارکیٹ ابھی مزید اوپر جا سکتی ہے اور آنے والے مہینوں میں مارکیٹ 70000 سے 75000 پوائنٹس تک جا سکتی ہے۔
Getty Imagesمعاشی صورتحال حوصلہ افزا نہ ہونے کے باوجود سٹاک مارکیٹ میں تیزی کیوں؟
پاکستان کے کچھ معاشی اشاریوں میں حالیہ ہفتوں میں تھوڑی بہتری آئی ہے، جس میں کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی اور ایکسچینج ریٹ میں تھوڑا استحکام ہوا تاہم پاکستان میں صنعتی ترقی کا پہیہ ابھی بھی سست روی کا شکار ہے اور عام آدمی مہنگائی کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہے۔
لیکن کیا پاکستان کی سٹاک مارکیٹ ملکی معیشت کی صحیح طور پرعکاسی کرتی ہے، اس بارے میں ثنا توفیق نے بتایا کہ سٹاک مارکیٹ بنیادی طور پر یہ نشاندہی کرتی ہے کہ معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور مستبقل میں معاشی فرنٹ پر مثبت صورتحال پیدا ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو معیشت میں کچھ بہتری آئی ہے جس میں سب سے زیادہ ایکسچینج ریٹ میں ہونے والا استحکام ہے اور ملک کے بیرونی فنانسنگ کے شعبے میں کچھ بہتری ہے جس میں خاص کر ملک کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ کم ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مارکیٹ اس جانب نشاندہی کر رہی ہے کہ معاشی صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم انھوں نے کہا یہ بات صحیح ہے کہ اس وقت بھی سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے جو پاکستانیوں کے لیے سب سے زیادہ پریشان کن ہے
صائم علی نے اس سلسلے میں کہا کہ معیشت مکمل طور سے بحال نہیں ہوئی تاہم اتنا ہوا ہے کہ اس میں کچھ بہتری آئی ہے کیونکہ گزشتہ دو سال سے جو معاشی بحران چل رہا ہے اس کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے اور اس پر مارکیٹ نے اپنا مثبت ردعمل دیا ہے۔
Getty Imagesسٹاک مارکیٹ میں تیزی سے عام آدمی کو کیا فائدہ حاصل ہوا؟
پاکستان میں اس وقت مہنگائی کی شرح 30 فیصد ہے اور ایک عام پاکستانی بجلی و گیس کے بلوں، پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں اور کھانے پینے کی چیزوں کے بہت زیادہ نرخوں کی وجہ سے پریشان ہے۔
دوسری جانب سٹاک مارکیٹ میں تیزی جاری ہے اور اسے معیشت میں بہتری کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
سٹاک مارکیٹ میں تیزی سے عام آدمی کے فائدے کے بارے میں صائم علی نے کہا کہ مارکیٹ میں تیزی سے ایک عام آدمی کو براہ راست تو فائدہ نہیں ہوتا تاہم اگر کمپنیوں کو اچھی آمدن ہو رہی ہو اور وہ اسے بونس شیئرز اور منافع کی صورت میں تقسیم کر رہے ہوں تو عام لوگوں نے بھی حصص خریدے ہوتے ہیں جس سے انھیں فائدہ ہوتا ہے۔
’اس کے ساتھ اگر کمپنیوں کی آمدن اچھی ہو رہی ہے تو وہ مستقبل میں سرمایہ کاری کر کے اپنی پیداوار بڑھا سکتی ہیں جس سے معیشت میں کچھ بہتری آسکتی ہے جو کسی دوسری صورت میں عام آدمی کو فائدہ دے۔‘
تاہم صائم علی نے واضح کیا کہ اس وقت سٹاک مارکیٹ میں جو تیزی ہے اس سے ایک عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں۔
ثنا توفیق نے کہا کہ ’سٹاک مارکیٹ میں اس وقت سرمایہ کاروں کی تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب ہے جو بائیس کروڑ آبادی کے ملک میں کچھ بھی نہیں۔‘
اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ میں تیزی سے ایک عام آدمی کی معاشی صحت پر کوئی براہ راست اثر نہیں پڑا تاہم یہ مدنظر رکھنا چاہیے کہ اگر سٹاک مارکیٹ پرفارم کر کے اکنامک ریکوری کی جانب نشاندہی کر رہی ہے تو مستقبل میں ایک عام آدمی کے لیے یہ شاید مہنگائی کی صورت میں کمی کی صورت میں کوئی امکان پیدا ہو سکے۔
سٹاک مارکیٹ میں تیزی کن شعبوں کی وجہ سے ہوئی؟
پاکستان سٹاک مارکیٹ میں تیزی کی وجہ اس میں مختلف شعبوں میں کام کرنے والی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوئی تاہم تاہم کچھ شعبوں کی کارکردگی اس سلسلے میں سب سے زیادہ رہی جس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ اس وقت تاریخی بلندی پر پہنچ چکی ہے
ثنا نے اس سلسلے میں بتایا کہ اس وقت بینکوں کے حصص میں سب سے زیادہ تیزی دیکھی گئی جس کی وجہ بینکوں کو ہونے والی زیادہ آمدنی ہے جو ملک میں بلند شرح سود کی وجہ سے ہے۔ اسی طرح تیل و گیس کے دریافت کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنیو ں کے حصص کی قیمت بھی بہت زیادہ بڑھی جس میں بیرونی سرمایہ کاری کی اطلاعات ہیں۔ تیل کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے تیل شعبے کی کمپنیوں اور ریفائنریوں کے حصص بھی اس وقت بلند سطح پر موجود ہیں
اگر موجودہ ہفتے میں مختلف شعبوں کی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جائے تو بینکوں کے حصص کی قیمت میں صرف ایک ہفتے کے دوران 1704 فیصد اضافہ ہوا۔ تیل و گیس دریافت کرنے والی کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں تقریبا ایک ہزار فیصد تک بڑھ گئیں ۔ فرٹیلائزر اور تیل کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں تین سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
Getty Imagesکیا سٹاک مارکیٹ میں بیرونی سرمایہ کار بھی سر گرم ہیں؟
سٹاک مارکیٹ کی تاریخی تیزی میں جہاں مقامی سرمایہ کاروں کی جانب سے خریداری کا رجحان دیکھا گیا تو اس کے ساتھ اب بیرون سرمایہ کار بھی اس میں کافی سرگرم نظر آئے۔
ثنا توفیق نے بتایا کہ اس وقت مقامی اور بیرونی سرمایہ کار دونوں سٹاک مارکیٹ میں موجود ہیں اور امکان ہے کہ اس سال بیس سے تیس کروڑ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری آ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں بیرونی سرمایہ کاری کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر کے مہینے میں مارکیٹ میں ساڑھے تین کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جو چھ سال کی بلند ترین سرمایہ کاری تھی۔
دسمبر کے پہلے ہفتے میںبیرونی سرمایہ کاروں نے سٹاک مارکیٹ میں ایک کروڑ دس لاکھ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی۔