بجلی کمپنیوں کی جانب سے بلوں میں وصول کی جانے والی اضافی رقم کیا صارفین کو واپس مل سکتی ہے؟

بی بی سی اردو  |  Dec 06, 2023

AFP

اسلام آباد میں مقیم سرکاری ادارے میں کام کرنے والے عامر حسین کا مئی 2023 کا بجلی کا بل 30000 روپے تک آیا ۔ مئی کے مہینے میں انھوں نے اے سی بھی چلایا جس کی وجہ سے یہ بل آیا ورنہ اس سے پہلے ان کا بل 20 ہزار سے کم آ رہا تھا۔

تاہم جب جولائی میں ان کا جون کے مہینے کا بل آیا تو ان کے بل میں بے پناہ اضافہ ہوا تھا اور یہ بل 50 ہزار سے زیادہ تھا۔عامر کے مطابق جون کے مہینے کا بل اتنا زیادہ آنا ان کے لیے حیران کن تھا تاہم ایک مہینے کا یہ بل انھوں نے ادا کر دیا تاہم اگلے مہینے اگست میں جب ان کا جولائی کا بجلی کا بل آیا تو یہ بھی جون کے بل کے برابر تھا۔

عامر نے اس سلسلے میں اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی سے رابطہ کیا اور بل میں اس قدر زیادہ اضافے پر پوچھا تو انھوں نے کہا کہ بجلی کا بل ان کے گھر میں بجلی کی کھپت کے مطابق ہے اور انھیں یہ ادا کرنا پڑے گا۔ عامر نے بتایا کہ انھیں یہ بل ادا کرنا پڑا ورنہ ان کا بجلی کا کنکشن کاٹ دیا جاتا۔

پنجاب کے ضلع میانوالی کے ایک گاؤں میں رہائش پذیر محمد اقبال طاہر کو بھی اس قسم کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان کا بجلی کا بل عموماً پانچ ہزار سے کم آتا ہے تاہم جون اور جولائی کے مہینے میں ان کے بجلی کے بل میں بے پناہ اضافہ ہوا اور دونوں مہینوں میں ان کا بجلی کا بل 15 ہزار روپے سے زیادہ آیا۔ ان کے لیے بجلی کا یہ اضافی بل بہت پریشان کن تھا کیونکہ ان کی محدود آمدنی میں اس قدر زیادہ بل کی ادائیگی مشکل تھی۔

اس سلسلے میں انھوں نے میانوالی شہر میں فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے دفتر سے رابطہ کیا اور اس اضافی بل کے بارے میں شکایت کی تو انھیں کہا گیا کہ ان کا بل بالکل ٹھیک ہے اور صرف شدہ یونٹوں کے مطابق ہے۔ اقبال نے اس سلسلے میں بتایا کہ وہ دو تین دن تو بجلی کمپنی کے دفتر کا چکر لگاتے رہے تاہم کوئی شنوائی نہ ہونے پر انھیں آخر کار یہ بل ادا کرنا پڑا کیونکہ انھیں اپنے بجلی کے میٹر کے کنکشن کے کٹنے کا خطرہ تھا۔

عامر حسین اور اقبال طاہر ہی صرف رواں سال جون اور جولائی کے مہینے میں بجلی کے بلوں میں بے پناہ اضافے سے پریشان ہونے والے افراد نہیں بلکہ پاکستان میں لاکھوں بجلی کے صارفین کے بل بہت زیادہ آئے اور انھیں ان اضافی بلوں کی ادائیگی کرنا پڑی۔

بجلی کے بلوں میں اضافے کی وجہ ایک تو بجلی کی زیادہ قیمت تھی تاہم اس کے ساتھ بجلی صارفین کے ساتھ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے بھی ہاتھ کیا جس کی وجہ سے یہ بل بہت زیادہ آئے۔

بجلی کے بلوں میں بجلی کی ان تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین سے بجلی کی اضافی قیمت کیسےوصول کی اس کے بارے میں بجلی کے شعبے کے ریگولیٹری ادارے نینشل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا ) کی انکوائری میں تصدیق کی گئی کہ بجلی صارفین سے غلط طریقے سے زیادہ بل وصول کیے گئے۔

نیپرا کے مطابق بجلی تقسیم کار کمپنیاں غیر قانونی اور ناجائز طریقے سے صارفین سے بجلی کے بل وصول کرنے کی مرتکب پائی گئی ہیں جو نیپرا ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

نیپرا کی انکوائری رپورٹ کیا کہتی ہے؟Getty Images

نیپرا کی جانب سے کی جانے والی انکوائری کی رپورٹ میں کہا گیا ہے صارفین کی جانب سے اس سال جولائی اور اگست میں موصول ہونے والے بجلی کے بلوں میں بے پناہ اضافے کی شکایات سامنے آنے کے بعد ادارے نے اس سلسلے میں تحقیقات کیں جس میں یہ انکشاف ہوا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے ماہانہ یونٹ کی ریڈنگ جو 30 دن کی ہوتی ہے وہ ایک مہینے سے زیادہ کی ریڈنگ پر مشتمل تھی جو بجلی کے بلوں میں اضافے کی ایک وجہ بنی کیونکہ ایک مہینے سے زائد کی ریڈنگ لینے کی وجہ سے صارفین کے بجلی کے بل نیچے سے اوپر والی سلیب میں چلے گئے جس میں فی یونٹ کی قیمت زیادہ تھی۔

اسی طرح نیپرا کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسی طرح بجلی صارفین کے بلوں میں دیکھا گیا کہ میٹر ریڈنگ کی جو تصاویر لی جاتی ہیں یا تو وہ مدھم تھیں کہ اس پر ریڈنگ کو پڑھا نہیں جا سکتا اور بعض کیسوں میں ریڈنگ کی تصویریں لی ہی نہیں گئیں۔

اسی طرح بعض کیسوں میں جو ریڈنگ بجلی کے میٹر پر تھی وہ ریڈنگ کی ان تصویروں سے مختلف تھی جس پر بجلی کا بل بنایا گیا۔

نیپرا رپورٹ کے مطابق بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے لگائے گیے میٹرز میں خرابی بھی اضافی بل کا سبب بنی جو زیادہ عرصہ گزرنے کی وجہ سے پیدا ہوئی اور صارفین کی جانب سے استعمال کی جانے والی بجلی سے زیادہ ریڈنگ دکھاتے ہیں۔

کس تقسیم کار کپمنی نے بجلی صارفین سے کتنے اضافی بل وصول کیے؟

نیپرا کی جانب سے کی جانے والی انکوائری میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جولائی اور اگست 2023 کے بجلی بلوں میں صارفین سے زیادہ پیسے وصول کیے گئے۔

انکوائری رپورٹ کے مطابق ملتان الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی کے 57 لاکھ صارفین سے جولائی میں ایک مہینے سے زائد کی میٹر ریڈنگ پر بجلی کے بل وصول کے گئے۔

گوجرنوالہ الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی میں اگست کے مہینے کے بجلی بلوں میں ایک مہینے سے زیادہ کی ریڈنگ پر بل بھیجے گئے اور زیادہ بل ادا کرنے والے صارفین کی تعداد 12 لاکھ تھی۔

فیصل آباد الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی کے آٹھ لاکھ سے زائد صارفین سے اگست کے بجلی بلوں میں ایک مہینے کے زائد کی ریڈنگ پر بجلی کے بل وصول کیے گئے۔

لاہور الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی کے سات لاکھ صارفین نے بھی دونوں ماہ میں 30 دن سےزیادہ کی ریڈنگ کے بل ادا کیے۔

حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے پانچ لاکھ صارفین کو جولائی کے مہینے میں اضافی بل ادا کرنا پڑا ۔

اسی طرح اسلام آباد الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی ، پشاور الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی ، سکھر الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی اور کوئٹہ الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی کے صارفین کو بھی 30 دن سے زائد کی ریڈنگ پر بجلی کے بل ادا کرنا پڑے۔

البتہ کراچی الیکٹرک جو کراچی میں بجلی فراہم کرتا ہے اس میں ایسی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی۔

Getty Imagesنیپرا بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف کیا کارروائی کرے گا؟

نیپرا کی رپورٹ میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو ناجائز اور غیر قانونی طریقے سے صارفین سے بجلی کے بل وصول کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔نیپرا کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف نیپرا ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔نیپرا نے اس سلسلے میں کمپنیوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایسے تمام خراب میٹرز کے تبدیل کرے جو اضافی بل کا سبب بنے اور اس سلسلے میں دو مہینے میں رپورٹ جمع کرائیں۔

ان کمپنیوں سے کہا گیا ہے ایسے میٹرز کا ڈیٹا حاصل کیا جائے اور ایوریج ریڈنگ کی بجائے اصل ریڈنگ پر صارفین سے بل وصول کریں۔ تقسیم کار کمپنیوں کو اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ وہ میٹر ریڈنگ کے لیے ہینڈلڈ یونٹس خریدیں جس سے زیادہ شفاف طریقے سے ریڈنگ حاصل کی جا سکے۔

نیپرا نے بجلی کمپنیوں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اپنے ایسے اہلکاروں اور افسروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائے جو اس غیر قانونی عمل میں ملوث پائے گئے ہیں۔

Getty Imagesکیا بجلی صارفین کی جانب سے اضافی بل کی ادائیگی کی رقم واپس مل سکے گی؟

پاکستان میں اس سال جون اور جولائی کے بجلی بلوں میں صارفین سے اضافی بلوں کی غیر قانونی طریقے سے وصولی کے بعد کیا اب نیپرا کی جانب سے انکوائری کے بعد انھیں یہ رقم واپس ہو سکے گی۔

اس سلسلے میں نیپرا کا کہنا ہے کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے ساتھ مل کر جون 2023 سے صارفین سے بجلی کے بل زیادہ وصول کرنے کے معاملے کا جائزہ لیں جس میں صارفین سے ایک مہینے سے زائد کی ریڈنگ پر بل وصول کیے گئے تھے اور جب انھیں ایک نیچے والے سلیب سے اوپر والے سلیب کی بجلی کی قیمت ادا کرنا پڑی۔

ان کمپنیوں کو کہا گیا ہے کہ وہ زیادہ بلوں کا ڈیٹا حاصل کریں تاکہ ان اضافی بلوں کا ازسر نو جائزہ لیا جا سکے۔ یہ کمپنیاں ایک مہینے کی ریڈنگ کے مطابق ایک مہینے کی ریڈنگ پر تصحیح شدہ بل صارفین کو بھیجیں تاکہ ان کی بجلی کی قیمت کی سلیب متاثر نہ ہو۔ نیپرا نے اس سلسلے میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو ایک مہینے کا وقت دیا ہے۔

پاور سیکٹر شعبے کے ماہر فیاض چوہدری نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ یہ بالکل ممکن ہے کہ صارفین کو ان کی زیادہ ادا شدہ رقم واپس مل سکے جو بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے ان سے ایک مہینے سے زائد کی ریڈنگ پر وصول کی تھی۔

انھوں نے کہا بجلی کے بل نے ہر مہینے آنا ہے اور صارفین کو یہ رقم آنے والے بلوں میں اس طرح ادا ہو سکتی ہے کہ جو رقم اضافی وصول کی گئی تھی اسے اگلے بل میں ایڈجسٹ کر دیا جائے اور صارفین کو کم بل ادا کرنا پڑے۔

انھوں نے کہا یہ سارا ڈیٹا موجود ہوتا ہے اور اس کا جائزہ لے کر یہ کام کیا جا سکتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More