نیویارک: آرٹیفیشل انٹیلی جنس نے بہت تیزی کے ساتھ دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے، دنیا کے کئی امور اب انسانوں کے بجائے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے انجام دیئے جارہے ہیں اور ماہرین ایسی مشینیں تیار کررہے ہیں جن کو جذبات کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ کھانا کھانے کی تربیت بھی دی جائیگی۔
امریکی ریاست پینسلوانیا کے محققین کی ایک ٹیم ایک ایسی الیکٹرانک زبان تیار کررہی ہے جو اس بات کی نقالی کرے گی کہ ذائقہ کس طرح محسوس ہوتا ہے اور خواہشات اور ضروریات کی بنیاد پر کیسے اثرانداز ہوگا۔یہ پروجیکٹ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے لیے ایک ممکنہ بنیاد فراہم کرتا ہے جو معلومات کو انسان کی طرح پروسیس کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جذبات ایک وسیع میدان ہے اور بہت سے محققین نفسیات کا مطالعہ کرتے ہیں۔ انسانی رویے کا مشاہدہ کرنا آسان ہے لیکن پیمائش کرنا مشکل ہے اور یہ روبوٹ میں نقل کرنا اور مشکل بنا دیتا ہے۔ ہماری تحقیق کا بنیادی مرکز یہ ہے کہ ہم ذہانت کے جذباتی حصے کو اے آئی میں کیسے لا سکتے ہیں۔
محققین کہتے ہیں کہ انسانی رویہ کافی پیچیدہ ہے، ہماری جسمانی ضروریات اور نفسیاتی خواہشات کے درمیان ایک سمجھوتہ اور تعامل ہے۔ اگرچہ مصنوعی ذہانت نے حالیہ برسوں میں بہت ترقی کی ہے لیکن اے آئی سسٹمز ہماری انسانی ذہانت کے نفسیاتی پہلو کو شامل نہیں کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو جذباتی طور پر ذہین بنانے کا فی الحال ابھی کوئی جامع طریقہ کار نہیں ہے تاہم بہت جلد ایسے روبوٹ تیار ہوجئینگے جو ذائقہ چکھنے کے قابل ہونگے۔