انڈین ایئرلائن کی مسافر کو تھپڑ مارنے والے شخص پر پابندی، متاثرہ شخص ’غائب‘

اردو نیوز  |  Aug 03, 2025

انڈیا کی ایئرلائن انڈیگو نے اس مسافر پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے جس نے دوران پرواز دوسرے مسافر کو تھپڑا مارا جبکہ متاثرہ مسافر پراسرار طور پر غائب ہو گیا ہے۔

سنیچر کو سوشل میڈیا پر واقعے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق انڈیگو کی جانب سے ایکس اکاؤنٹ پر کی گئی پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’حملہ کرنے والے شخص کو نو فلائی لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق ’مسافروں اور عملے ارکان کا تحفظ اور فلاح ہماری اولین ترجیح ہے۔‘

ایک روز قبل وائرل ہونے والی ویڈیو میں دوران پرواز ایک مسافر کے گھبرانے پر ایک اور مسافر نے اس کو تھپڑ مارا اور اس کے بعد بحث مباحثے کو دکھایا گیا ہے۔

ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے جب تھپڑ مارنے سے پوچھا گیا کہ اس نے کیوں تھپڑا مارا تو اس کا کہنا تھا کہ ’اس سے مجھے پریشانی ہو رہی تھی۔

کولکتہ پہنچنے پر ملزم کو حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

اس کے کچھد دیر بعد ایئرلائن کی جانب سے جاری کیے بیان میں بتایا گیا تھا کہ ’ںاخوشگوار واقعے میں ملوث شخص کو مزید کارروائی کے لیے اعلیٰ حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘

اس دوران تھپڑ کا نشانہ بننے والے شخص کی شناخت حسین احمد کے نام سے سامنے آئی، تاہم تھپڑ مارنے والے شخص کی حکام کو حوالگی کے پراسس کے دوران حسین احمد اچانک غائب ہو گئے۔

ان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ان کا تعلق ضلع کاچر سے ہے اور انہوں نے کولکتہ سے کنکٹنگ فلائٹ کے ذریعے سیلچار کے لیے روانہ ہونا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ایئرپورٹ سے غائب ہونے کے بعد بھی وہ ابھی سلیچر نہیں پہنچے ہیں، ان کی فیملی کے افراد ان کو ایئرپورٹ لینے کے لیے پہنچے تھے تاہم نہ وہ اس جہاز میں سوار تھے اور نہ ہی اب تک کسی اور ذریعے سے گھر پہنچے ہیں۔

حسین احمد کے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے انڈیگو ایئرلائن کے حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی کہ معلوم کیا جا سکے کہ وہ کہاں ہیں، تاہم ان کی جانب سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔

خیال رہے کہ انڈین ایئرلائنز میں پہلے بھی اس قسم کے واقعات ہوتے رہے ہیں، جن میں لڑائی جھگڑے، کاک پٹ میں گھسنے کی کوشش، دروازہ کھولنے اور دیگر واقعات شامل ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More