پاکستان میں شہری ڈاکٹر کے پاس جانے کے بجائے بیماری کی صورت میں اکثر خود ادویات کھانا شروع کردیتے ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ بغیر مشورے کے اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ینٹی بائیوٹک ادویات مختلف طریقے سے نقصان پہنچاتی ہیں اور کئی صورتوں میں انسان کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
اینٹی بائیوٹکس کا استعمال نمونیا، گردن توڑ بخار اور دیگر شدید انفیکشن کے علاج میں ضروری ہے لیکن عالمی ماہرین کہتے ہیں کہ ہر بیماری کے علاج کے لیے ناگزیر نہیں ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اکثر سننے میں آتا ہے کہ غلط انجکشن لگنے سے مریض مر گیا ایسا نہیں ہوتا انجکشن صحیح ہوتا ہے بلکہ مریض کی موت اینا فائلیکسس کی وجہ سے ہوتی ہے۔
سر درد، پیٹ یا جسم کے کسی حصے میں درد ہو تو وہ خود ہی فارمیسی سے دوائی خرید کر کھا لیتا ہے لیکن دواء استعمال کرنے والے مریض کو یہ گمان بھی نہیں ہوتا کہ اس کے کیا نقصانات ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق انسانی جسم میں موجود بیکٹیریا بدلتے رہتے ہیں اگر ہم کسی ایسی بیماری میں اینٹی بائیوٹک کھاتے ہیں جس میں اُس کو ضرورت ہی نہیں تو ایسے میں بیکٹیریا خود میں تبدیلیاں لے کر آتا ہے، پھر جب کسی بیماری کے لیے اینٹی بائیوٹک ضرورت ہے تو ایسے میں وہ اُس پر اثر ہی نہیں کرتی۔
مدافعت کے نظام پر اینٹی بائیوٹک کے مضر اثرات کی وجہ سے انسانی جسم مزاحمت کرتا دیتا ہے جس سے انسانوں کو شدید خطرات اور بعض اوقات موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔