زمین نظام شمسی کا وہ واحد سیارہ ہے جہاں پر زندگی موجود ہے، پانی زمین کی دو تہائی سطح کو ڈھکے ہوئے ہے، زمین کی بیرونی سطح پہاڑوں، ریت اور مٹی کی بنی ہوئی ہے، زمین کو خلا سے دیکھا جائے تو سفید رنگ کے بڑے بڑے نشان نظر آئیں گے۔ یہ پانی سے بھرے بادل ہیں جو زمین کی فضا میں ہر وقت موجود رہتے ہیں۔
پچھلے چند سالوں سے ان بادلوں کی تعداد میں کمی آئی ہے جس کا اثر زمین کی فضا کو پڑا ہے۔ زمین کا صرف ایک چاند ہے۔ زمین کا شمالی نصف کرہ زیادہ آباد ہے جبکہ جنوبی نصف کرہ میں سمندروں کی تعداد زیادہ اور خشکی کم ہونے کی وجہ سے کم آبادی ہے جبکہ اب امریکی خلائی ادارے ناسا نے سیارچے بینو کی مٹی کا سب سے بڑا نمونہ حاصل کر لیا ہے۔
ناسا زمین کے قریب دریافت ہونے والے کاربن سے مالا مال سیارچے بینو کی زمین سے مِٹی کا نمونہ لے کر کامیابی سے زمین پر واپس اتر گیا ہے۔ان نمونوں سے سائنسدانوں کو نظام شمسی کی تشکیل اور زمین کی ابتدا کے بارے میں اہم معلومات ملنے کی امید ہے۔
ناسا کا خلائی کیپسول سیارچے سے 250 گرام مٹی کا نمونہ لے کر 3 ارب 86 کروڑ میل کا فاصلہ طے کر کے امریکی ریاست یوٹاوہ کے صحرامیں اُترا۔ اس سے پہلے جاپان کا خلائی مشن بھی دو بار سیارچے سے مٹی کے نمونے لے کر آیا ہے لیکن ان کی مقدار اس سے کہیں کم ہے۔
یاد رہے کہ اگرچہ کائنات کی عمر کے بارے میں سائنسدان متفق نہیں ہیں تاہم زمین کی عمر کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ آج سے پانچ ارب سال پہلے گیس اور غبار کا ایک وسیع و عریض بادل کشش ثقل کے انہدام کے باعث ٹکروں میں تقسیم ہو گیا سورج جو مرکز میں واقع تھا سب سے زیادہ گیس اس نے اپنے پاس رکھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بینو کی مٹی کے نمونے سے دنیا کی تشکیل کے حوالے سے جاننے میں اہم معلومات مل سکتی ہیں جس کی وجہ سے اس مٹی کے حصول کو بہت بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔