چھینک آنا ایک قدرتی عمل ہے،اکثر ناک میں گرد چلے جانے سے چھینک آتی ہیں یا کسی جانور کے بال ناک میں چلے جانے سے چھینک آتی ہے، یوں کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ دنیا میں کوئی انسان ایسا نہیں جسے چھینک نہ آتی ہو تاہم اگر اس کی تعداد یومیہ ہزاروں میں پہنچ جائے تو پھر یہ تشویشناک ہوسکتا ہے۔
امریکا میں ایک نوجوان لڑکی ایسی بیماری میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے اس کو دن میں تھوڑی بہت نہیں بلکہ 12 ہزار کے قریب چھینکیں آتی ہیں۔
ٹیکساس کی رہائشی کیٹلن نامی لڑکی نے بتایا کہ اسے دن میں ہزاروں بار چھینکیں آتی ہیں، جس کی وجہ سے بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، وہ نہ اسکول جاسکتی تھی اور نہ ہی کسی دوست سے مل سکتی تھی، ایک طرح سے وہ تنہا ہوگئی تھی جس اس کے لیے کافی تکلیف دہ تھا۔
دن میں بارہ ہزار سے زیادہ چھینکیں آنے کی وجہ سے کیٹلن کی دنیا پوری طرح بدل گئی تھی۔ وہ بعض دفعہ ایک جملہ بھی پورا نہیں بول پاتیں۔ انٹرویو کے دوران بھی کیٹلن بار بار چھینکتی رہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چھینک اس وقت آتی ہے جب ہماری ناک میں کوئی بیرونی چیز مٹی کا ذرہ، پولن وغیرہ گھس جائے، جب ایسی اشیا ناک میں موجود میوکس میمبرین سے ٹکراتی ہیں تو دماغ کو سگنل جاتا ہے کہ ناک میں کوئی بیرونی شے داخل ہو گئی ہے۔ دماغ پھیپھڑوں کو زور سے ہوا ناک کے راستے خارج کرنے کا حکم دیتا ہے جس سے بیرونی شے نکل جاتی ہے۔