گل میر جمالی: بلوچستان کے لوک فنکار جنھوں نے تباہ شدہ ’پنجرہ پل‘ کی جانب منفرد انداز میں توجہ دلوائی

بی بی سی اردو  |  Aug 29, 2023

’جون اورجولائی کی تپتی دھوپ میں جب میں نے خواتین اوربچوں سمیتبے شمار افراد کوشاہراہ کی بندش کے باعث تڑپتا دیکھا تومیں اپنا غم بھول گیا اور ٹھان لی کہ اپنی شاعری اورگائیکی کے ذریعے حکمرانوں کو پنجرہ پل کی تعمیر کے لیے جھنجھوڑوں۔‘

یہ کہنا ہے بلوچستان کے لوک فنکارگل میر جمالی کا جن کا کوئٹہ اورسندھ کے درمیان شاہراہ پر پنجرہ پل سے متعلق ایک گیت سماجی رابطوں کی میڈیا پروائرل ہوئی جس میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑکو مخاطب کیا گیا تھا۔

گل میر جمالی کا تعلق بلوچستان کے ضلع نصیرآباد سے ہے۔ وہ بلوچی، سندھی اور اردو میں گائیکی کرتے ہیں اور ان کا شمار معروف گلوکاروں میں ہوتا ہے۔

جب انوار کاکڑ نگران وزرات عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ کوئٹہ آئے تواس گیت کی وجہ سے گل میرجمالی کو ان سے ملاقات کے لیے خصوصی طورپر مدعو کیا گیا۔

تاریخی درہ بولان سے گزرنے والیشاہراہ این 65 پر پنجرہ پل کے علاقے میں یہ قائم پل اگست 2022 میں تباہ کن سیلابی ریلوں کے باعث مکمل طور پر بہہ گیا تھا جس کے بعد زیادہ بارشوں کی وجہ سے یہ شاہراہ کئی کئی روزتک بند ہوتی رہی ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے لوک فنکار گل میر جمالی نے کہا کہ پل کے بہہ جانے کے بعد کوئٹہ اورڈیرہ مراد جمالی کے درمیان سفرکے دوران جب بھی اس علاقے سے گزرنا ہوتا تو ان کے ذہن میں یہی خیال آتا کہ اس اہم مسئلے کی جانب توجہ وہ اپنی شاعری کے ذریعے دلائیں مگرتاخیرہوتی گئی۔

’لیکن جب انوارالحق کاکڑ وزیراعظم بن گئے تو میں نے کہا اب تاخیر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ شاید اس سے بہترموقع ہاتھ نہ آئے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’ملاقات میں وزیراعظم اوران کے پاس موجود لوگوں نے کہا کہ آپ نے تو کمال کر دیا جبکہ وزیراعظم نے کہا کہ پل بن جائے گا۔‘

نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ پنجرہ پل سے عارضی طورپرمتبادل راستہ بنا دیا گیا ہے جبکہ یکم ستمبر سے پل کی باقاعدہ تعمیر کا کام شروع ہو گا۔

'سیلاب سے میں بھی دکھی ہوں لیکن پنجرہ پل پرلوگوں کی تکلیف دیکھی تواپنی بھول گیا‘

سنہ 2022 کے سیلاب نے بلوچستان کے دیگرعلاقوں کی طرح گل میرجمالیکے علاقےںصیرآباد میں بھی لوگوں کو بڑے پیمانے پر بے گھر کر دیا۔

انھوں نے بتایا کہ ان کا گھرضلع نصیرآباد کے علاقے نوتال میں تھا لیکن سیلاب نے ان کے گاؤں فیض جمالی کو ایسا تباہ کیا کہ اب اس کا نام و نشان تک باقی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے 10 بچے ہیں جن میں سے تین بچیوں کی شادی ہوئی ہے جبکہ باقی کی پرورش میری ذمہ داری ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ’حکومت نے تاحال گھربنا کرنہیں دیا جبکہ میرے پاس اتنے وسائل ہی نہیں کہ اپنا گھربنا سکوں۔ اس لیے مجھے ڈیرہ مراد جمالی میں ایک شخص نے رہنے کا عارضی ٹھکانہ دیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’جب کیسٹوں پر گیت ریکارڈ کروانے کا زمانہ تھا تو ہماری آمدنی اچھی خاصی ہوتی تھی لیکن اب مہنگائی کے مقابلے گائیکی سے آمدن نہ ہونے کے برابر رہ گئی۔‘

'گھرنہ ہونے کے باعث اورمالی مشکلات کی وجہ سے میرے اپنے دکھ اوردرد بہت زیادہ ہیں لیکن پنجرہ پل پر شاہراہ کی بندش سے شدید گرمی میں لوگوں کو جس مشکل میں دیکھا تووہ مجھ سے برداشت نہیں ہوا اوراس نے مجھے اس کے لیے آواز اٹھانے کے لیے مجبور کیا۔‘

’یقین کریں گیت گاتے ہوئے میرے آنسو بھی نکل آئے ‘

گل میرجمالی نے کہا کہ سبی کے راستے نصیرآباد اورسندھ کے درمیان این 65 ایک انتہائی اہم شاہراہ ہے جس پر روزانہ ہزاروں افراد سفر کرتے ہیں بلکہ بہت بڑی تعداد میں مال بردار گاڑیاں بھی چلتی ہیں۔

’سنہ 2022 میں سیلاب نے بلوچستان کو بہت بڑی تباہی سے دوچار کیا وہاں اس شاہراہ پر پنجرہ پل کے علاقے میں قائم پل بھی بہہ گیا جس کے باعث زیادہ بارش ہونے کی صورت میں یہاں سے راستہ بند ہوتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون جولائی میں جو بارشیں ہوئیں تو بھی کئی روز تک پنجرہ پل بند ہوتا رہا جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

گل میر جمالی کا کہنا تھا کہ ’کوئٹہ کے لیے سفرکے دوران میں خود بھی راستہ بند ہونے کی وجہ سے پنجرہ پل کے علاقے میں پھنستا رہا ہوں لیکن حالیہ جون جولائی میں شدید گرمی کے باعث لوگوں کی مشکلات نا قابل بیان تھیں۔

’آپ کے علم میںہے کہ سبیّ اور اس کے قرب وجوار کے علاقوں کا شمار دنیا کے گرم ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔ ایک ڈیڑھ مہینے پہلے شدید گرمی میں جب میرا وہاں سے گزرہوا تو لوگوں کو جس تکلیف میں دیکھا ان کو الفاظ میں بیان تو نہیں کیا جا سکتا لیکن میں نے شاعری کے ذریعے ان کے دکھ کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔‘

گل میرجمالی نے بتایا کہ گذشتہ ایک ڈیڑھ ماہ سے وہ قلم اٹھا کر گیت لکھنے کی کوشش کرتے رہے لیکن اس کے الفاظ برابرنہیں ہو پا رہے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ جب انوار کاکڑ وزیراعظم بن گئےتو پھر تاخیر کی گنجائش نہیں رہی۔

’میں نے سوچا کہ اب تو تاخیرنہیں ہونی چاہیے کیونکہ اب توبلوچستان کا وزیراعظم آ گیا ہے اوریہ ایک بہترین موقع ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ گیت کے بول مکمل ہونے پر جباسے ریکارڈ کرایا تو اس گیت کے 29 سیکنڈ کوایک صحافی نے رات کو سوشل میڈیا پراپ لوڈ کر دیا۔

’جب اگلے روز ہم نے دیکھا تواس ویڈیو کا ہرجگہ چرچا تھا اوریہ ویڈیومیری وزیراعظم سے کوئٹہ میں ملاقات کی وجہ بنی۔ یقین کریں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جتنی صلاحیتیں دی ہیں ان کو بروئے کارلاتے ہوئے میں نے یہ گیت ایسے انداز میں گایا کہ خود میرے آنسو بھی نکل آئے۔‘

گل میر جمالی نے اپنی شاعری میں وزیراعظم کو کیا کہا؟

خوبصورت آوازاورموسیقی کے خوبصورت دھنوں کے ساتھ گل میرجمالی نے وزیراعظم کویوں مخاطب کیا۔

وزیراعظم کاکڑصاحب پنجرہ پل بناؤ

بلوچستان دھرتی سے اپنا فرض نبھاؤ

پنجرہ پل بنائوہمارا،تکلیف میں ہےعوام سارا

پاک وطن کے وزیراعظم کچھ کرکے دکھاؤ

وزیراعظم کاکڑصاحب پنجرہ پل بناؤ

بلوچستان کی نسبت سے تجھ کو بڑا یہ عہدہ ملا

پاک وطن کے وزیر اعظم کچھ کرکے دکھاؤ

سیلاب نے پہلے برباد کیا غریبوں کو کچھ نہ ملا

غریبوں کو کچھ ریلیف دلاؤ

گل میرجمالی نے کہا کہ انھیںخوب داد ملی جبکہ وزیراعظم نے کہا پل بن جائے گا۔ انھیں معلوم نہیں تھا کہ ان کے اس گیت کی اس قدر پزیرائی ہوگی اور یہ ان کی وزیراعظم سے ملاقات کا باعث بنے گا لیکن ایسا ہی ہوا۔

مجھے کوئٹہ سے فون آیا کہ فوراًپہنچیں کیونکہ وزیراعظم آپ سے ملنا چاہتے ہیں جس پرمیں اپنے ساتھی فنکاروہاب بگٹی کے ساتھ چل کر آیا۔

’آپ نے تو اپنی شاعری سے دنیا کو اس عوامی مسئلے سے آگاہ کیا‘

روایتی بلوچی پگڑی اورواسکٹ زیب تن کیے ہوئے لوک فنکارگل میرکی نگران وزیراعظم سے ملاقات کوئٹہ میں وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں ہوئی۔

گل میرجمالی نے کہا کہ ’میں جب وزیراعظم سے ہاتھ ملانے پہنچا تو نہ صرف وہ بلکہ ان کے ساتھ موجود دیگرافراد نے مجھے دیکھتے ہی میری اس کاوش کو سراہا اورکہا کہ ’ آپ نے تو اپنی شاعری کے زریعے پوری دنیا کو اس عوامی مسئلے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے اس ملاقات میں مجھے کہا کہ پل بن جائے گا۔‘

انھوں نے بتایا کہ پنجرہ پل کے حوالے سے بہت سارے لوگوں نے باتیں کی ہوں گی لیکن مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ میری آواز بھی اس میں کسی اورانداز سے شامل ہو گئی۔

گل میرجمالی نے اس امید کا اظہارکیا کہ اب وزیراعظم کی یقین دہانی کے بعد پنجرہ پل کی دوبارہ بہترانداز سے تعمیر میں تاخیر نہیں ہوگی ۔

گل میرجمالی نے کہا کہ 2022ء نے جہاں سیلاب نے پنجرہ پل سمیت لوگوں کو بڑی تباہی سے دوچارکیا وہاں لوگوں کو وسیع وعریض علاقے میں لوگوں کوبڑے پیمانے پربے گھرکردیا ۔

’جولوگ بے گھرہوئے ان متائثرین میں میں خود بھی شامل ہوں ۔ ایک سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بلوچستان میں حکومت کی جانب سے لوگوں کی گھروں کی تعمیرکے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں جس کی وجہ سے وہ پریشانی سے دوچارہیں ۔

’مہنگائی کی صورتحال سب کے سامنے ہے اس میں مجھ سمیت کوئی بھی اپنے گھروں کی تعمیرکرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ چونکہ لوگوں کی تکلیف اوردردزیادہہیں اس لیے میں نے وزیراعظم کے سامنے اپنا درد پیش کرنے کے بجائے لوگوں کی تکالیف کو سامنے رکھ دیا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میری بڑی خواہش تو یہی ہے کہ حکومت بلوچستان میں سیلاب سے متائثرہ لوگوں کی گھروں کی تعمیرکے لیے اب کوئی عملی اقدام کرے جبکہ دوسری خواہش یہ ہے بلوچستان کے فنکاروں کی جانب توجہ دی جائے کیونکہ وہ بھی مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی نگران کابینہ بن رہی ہے اور اگرثقافت کے محکمے کے وزیریا مشیرکے طورپر کسی فنکارک ولیا جائے تو شاید وہ بہتراندازسے فن کاروں کے مسائل کو حل کرے۔

پنجرہ پل کہاں ہے ؟

ضلع کوئٹہ، سبی اورنصیرآباد ڈویژن سمیت شمالی علاقے قیام پاکستان سے قبل بلوچستان کے وہ علاقے تھے جو کہ برٹش بلوچستان کہلاتے تھے کیونکہ ان علاقوں میں انگریزوں کی بڑی حد تک مکمل عملداری تھی ۔

انگریزوں نے ان علاقوں میں جو شاہکارتعمیر کیے ان میں درہ بولان میں ریلوے لائن اورروڈ کی تعمیر اور ان پر بنے پل اورسرنگیں تھیں۔

موجودہ این 65 شاہراہ کہلائی جانے والی اس سڑکپرانگریزوں نے لوہے کا ایک پل بنایا تھا جو کہ پنجرے کی مشابہ ہونے کی وجہ سے پنجرہ پل کے نام سے مشہورہوا۔

پنجرہ پل جس علاقے میں بنایا گیا تھا وہ کوئٹہ شہرسے اندازاً 100 سے 110 کلومیٹرکے فاصلے پرجنوب مشرق میں واقع ہے۔

اپنی تعمیر سے لے کر کئی دہائیوں تک یہ پل اس اہم اورسٹریٹیجک شاہراہ پرٹریفک کی روانی کو رواں دواں رکھنے میں اہم کردارادا کیا لیکن اندازاً دوتین دہائی قبل دریائے بولان میں آنے والے ایک سیلابی ریلے نے اسے اکھاڑ کرپھینکدیا۔

اس کے بعد اس کی جگہ پرسیمنٹ کا پل بنایا گیا لیکن اگست 2022ء میں طوفانی بارشوں کے نتیجے میں ایک بڑے سیلابی ریلے میں وہ پل بھی بہہ گیا ۔

تب این ایچ اے نے ایک متبادل عارضی راستہ بنادیا لیکن زیادہ بارش ہونے کی صورت میں یہ راستہ بہے جاتا رہا اورنتیجے میں گاڑیوں کی آمدورفت کئی روز تک معطل ہوتی رہی ۔

اس سے جہاں عام مسافروں کو پریشانی کا سامنا رہا وہاں مال بردارگاڑیوں کی بندش سے تاجروں کو بھی نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

’نیا پل 50 کروڑ روپے کی لاگت سے پانچ سے چھ ماہ میں تعمیرہوگا‘

اگست 2022ء کے بعد پنجرہ پل کی دوبارہ تعمیرکے حوالے سے متعدد باراعلانات کیے جاتے رہے لیکن عملی طورپرکوئی اقدام نہیں ہوا۔

عارضی راستہ بہہ جانے کی صورت میں نیشنل ہائی ویزاتھارٹی اسے دوبارہ بنا کرٹریفک کو رواں دواں رکھنے کی کوشش کرتی رہی۔

تاہم حالیہ مون سون کی بارشوں میں جب پنجرہ پل ایک ہفتے سے زیادہ بند رہا تو این ایچ اے نے پہلے کے مقابلے میں ایک پختہ عارضی راستہ بنانے کے لیے اقدامات شروع کیے ۔

نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے جنرل مینیجرآغا عنایت نےبی بی سی کو بتایا کہ پنجرہ پل کے مقام پرمتبادل سیمنٹ کا عارضی پل تقریباً مکمل ہوگیا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ کم پانی آنے کی صورت میں پانی اس کے نیچھے پائپوں سے گزرے گا اوراگر زیادہ ہوا تواس کے اوپر سے اوورفلو کرے گا۔

’دریائے بولان میں سیلابی پانی بہت زیادہ ہونے کی صورت میں اس کے گزرنے تک شاید ٹریفک معطل رہے تاہم پانی کے گزرنے کے بعد اب اس پختہ عارضی پل کے باعث ٹریفک کی بحالی میں زیادہ تاخیرنہیں ہوگی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک مستقل پل کی تعمیرکی بات ہے تواس پریکم ستمبرسے کام شروع ہوگا اوراندازاً 50 کروڑ روپے کی لاگت سے پانچ سے چھ ماہ میں تعمیر ہو گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More