جڑانوالہ: ’باجی ہر کوئی فوٹو بنوانے آتا ہے اور چلا جاتا ہے، ہمارے گھروں کا کیا ہو گا‘

بی بی سی اردو  |  Aug 20, 2023

’عبادت کے لیے تو صاف اور پاک کپڑے چاہیے ہوتے ہیں۔ میرے پاس پہننے کو وہ بھی نہیں۔‘

یہ الفاظ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں نذر آتش کیے گیے چرچ کے باہر بیٹھے ایک شخص کے تھے۔

حملوں کے بعد یہ پہلا اتوار تھا جب مسیحی آبادی خصوصی عبادت کرتی ہے۔ لیکن جڑانوالہ کی مسیحی آبادی کو اپنی خصوصی عبادت سڑکوں اور گلیوں میں کرنا پڑی۔

جڑانوالہ میں مسیحی آبادی پر حملوں اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں سرکاری رپورٹ کے مطابق شہر اور اس کے گرد و نواح میں مشتعل ہجوم نے 19 گرجا گھروں اور مسیحی عبادت گاہوں کے علاوہ 86 مکانات کو آگ لگائی اور ان میں توڑ پھوڑ کی۔

جلاؤ گھیراؤ کا یہ واقعہ بدھ کو اس وقت ہوا جب قرآن اور پیغمبرِ اسلام کی توہین کے الزامات سامنے آنے کے بعد مشتعل ہجوم نے جڑانوالہ کے مختلف علاقوں میں مسیحی آبادیوں کو نشانہ بنایا تھا۔

اتوار کی صبح جب میں جڑانوالہ پہنچی تو سب سے پہلی ایک امدادی ٹرک کھڑا نظر آیا جس کے پاس لوگوں لائن میں کھڑے ہو کر عبادت کر رہے تھے۔

BBC

میں نے کرسچن ٹاون کا رُخ کیا جہاں سب سے زیادہ نقصان ہوا تھا۔ اس ٹاؤن کی گلیوں میں پریشان اور افسردہ رہائشی اپنے جلے ہوئے گھروں اور سامان کی راکھ کے پاس ہی بیٹھے نظر آئے۔ ہر چہرہ ہی جیسے یہ سوال کر رہا تھا کہ ہمارا کیا قصور تھا۔

سالویشن آرمی چرچ کے قریب ایک دوسرا چرچ موجود تھا جس کی مرمت کا کام تیزی سے جاری تھا۔ یہاں کچھ خواتین ایک دوسرے کے گلے لگ کر روتے ہوئے یہی سوال کر رہی تھیں کہ ’ہم نے کیا کِیا ہے۔ ہمارا کیا قصور تھا جو ہمیں تباہ کیا گیا؟‘

چرچ کے بالکل سامنے والے گھر کے ایک کمرے میں دو خواتین ایک چارپائی پر بیٹھی تھیں۔ میں اندر داخل ہی ہوئی تو ان میں سے ایک بولی کہ ’دیکھی ہے آپ نے ہمارے گھر کی حالت؟ چرچ کے سامنے تھا اس لیے بالکل ہی کچھ نہیں بچا۔

’دسمبر میں میری شادی ہے، یہاں میرا سارا جہیز تھا جو اب نہیں رہا۔‘

BBC

مسیحی برادری کا کہنا ہے کہ ان کے گھروں میں توڑ پھوڑ کے ساتھ لوٹ مار بھی کی گئی۔

عیسیٰ کالونی کے رہائشی پرویز اپنے گھر کی حالت دکھاتے ہوئے بولے کہ ’جن کے گھر جل گئے ہیں ان کی تو سب بات کر رہے ہیں لیکن جن کے گھروں میں لوٹ مار ہوئی ہے، ان کے نقصان کے بارے میں کوئی بات ہی نہیں کر رہا۔‘

پرویز بتاتے ہیں کہ ’میرے گھر میں بھی انھوں نے آگ لگانے کی کوشش کی۔ اس کے ساتھ ساتھ میرے گھر کا سامان لوٹا، جو بچا وہ گھر سے باہر گلی میں پھینک کر آگ لگا دی۔

’یہاں تک کہ میری پوتی کا سکول کا بستہ اور کتابیں بھی جلا دیں۔‘

BBC

یہاں ہر گھر کی ایسی ہی کہانی ہے۔ ایک شخص نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا تو سب کچھ ہی لٹ گیا ہے، چاہے گھر ہو یا عبادت گاہیں۔ اس وقت بھی سڑک پر بیٹھے ہیں تو عبادت بھی سٹرک پر ہی کر لیں گے۔‘

مجھ سے بات کرتے ہوئے متاثرہ علاقوں میں ایک طرف کچھ لوگوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ چرچوں کی مرمت تو کی جا رہی ہے لیکن ساتھ ہی انھوں نے اس ڈر کا بھی اظہار کیا کہ حکومت ان کے جلے ہوئے گھروں اور سامان کے نقصان کی طرف کب توجہ دے گی۔

اتوار کے دن جڑانوالہ شہر پنجاب حکومت کی توجہ کا مرکز رہا۔ پورے شہر میں صفائی ہوتی نظر آئی اور سکیورٹی کے بھی سخت انتظامات تھے۔ سنچر کو نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے علاقے کا دورہ کیا تھا اور انتظامات میں تاخیر پر برہمی ظاہر کی تھی۔

اتوار کو ہی وزیر اعلی پنجاب اور ان کے کابینہ کے ارکان کے علاوہ آئی جی پنجاب پولیس بھی جڑانوالہ پہنچے اور چرچ میں کابینہ کا اجلاس منعقد کیا گیا۔ متاثرین کے لیے امدادی رقم کا اعلان بھی کیا گیا۔

پنجاب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے 94 خاندانوں کو ان کے گھروں کے نقصان کے عوض 20 لاکھ روپے فی کس معاوضہ اگلے 48 گھنٹوں میں ادا کر دیا جائے گا۔

https://twitter.com/MinisterInfoPb/status/1693257027278029177

BBC

اس اعلان کے باوجود بھی ایک خاتون نے مجھ سے کہا کہ ’باجی! یہاں ہر کوئی فوٹو بنوانے آتا ہے اور چلا جاتا ہے، پتا نہیں ہمارے گھروں کا کیا ہوگا۔‘

دوسری جانب جڑانوالہ کے تاریخی چرچ سالویشن آرمی کے انچارج میجر معشوق مسیح نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’کل ہمارے پاس ایک مسجد کا وفد آیا جنھوں نے کہا کہ ہم کل صبح نو بجے آپ کے لیے مسجد کھول دیں گے، آپ وہاں آئیں اور عبادت کریں۔‘

’میں نے ان سے کہا کہ آپ ایک مرتبہ سب سے مشورہ کر لیں، یہ نا ہو کہ پہلے چرچ پر حملہ ہوا اور اب مسجد پر ہو جائے تو اس پر وہ دوبارہ بولے کہ ہم ہر قسم کا خطرہ مول لینے کے لیے تیار ہیں کیونکہ ہمارے نبی نے مسیحیوں کو عبادت کے لیے جگہ دی تھی، اس لیے آپ لوگ آئیں ہم مسجد کھولیں گے۔‘

BBC

انھوں نے مزید بتایا کہ ’ہمارے پاس انتظامیہ کے لوگ بھی آئے تھے کہ ہم چرچ کی مرمت کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم نے انکار کر دیا۔‘

’ہم نے ان سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ آپ یہ چرچ مکمل طور پر گرا کر دوبارہ بنائیں کیونکہ اوپر والی منزل پر تقریبا دو سو بندہ عبادت کرتا ہے اور اس وقت اس جگہ دیواریں اور چھتیں کمزور ہیں۔

’اگر وہ گر گئیں تو حادثے کا ذمہ دار کون ہوگا؟‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More