نو مئی کے واقعات: فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتا ہے اور کن مقاصد کے لیے کیا جاتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Jun 19, 2023

Reutersنو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد مشتعل مظاہرین نے فوجی املاک اور تنصیبات پر حملے کیے۔ اس دوران کراچی میں رینجرز کی ایک چیک پوسٹ کو بھی نذر آتش کیا گیا

سابق وزیر اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ نو مئی کو ایک ’فالس فلیگ آپریشن‘ کیا گیا جس میں ایک سازش کے تحت تحریک انصاف کے کارکنان کے احتجاج میں مشتعل لوگ شامل کیے گئے جنھوں نے فوجی تنصیبات اور املاک کو نذر آتش کیا۔

اتوار کو سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام میں انھوں نے کہا کہ ’میں نے ایک، ایک (کارکن) سے پوچھا، ہر جگہ سے آوازیں آئیں کہ یہ (جلاؤ گھیراؤ کرنے والے) ہمارے لوگ نہیں۔۔۔ ایک دم لوگ آتے تھے اور سب کو اشتعال دلاتے تھے کہ چلو جی ایچ کیو چلو، میانوالی کے جہاز چوک کو آگ لگا دو۔‘

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ کور کمانڈر لاہور کا گھر جلا دیا گیا اور ہر جگہ شور مچا لیکن ’کیا کسی نے آئی جی پولیس سے پوچھا کہ آپ کدھر تھے؟‘

انھوں نے کہا کہ ان حملوں کے 48 گھنٹوں کے اندر اندر ہزاروں پی ٹی آئی کارکنان کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ ’یہ جو جلانا تھا، یہ ایک منصوبے کے تحت اس لیے ہوا کہ پورا ایکشن تیار تھا۔۔۔ جو پہلے سے پلان بنا ہوا تھا اس کا موقع مل گیا۔‘

جہاں ایک طرف عمران خان کی جانب سے تواتر سے آنے والے اس نوعیت کے بیانات کے تناظر میں تحریک انصاف کے حامی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ’نو مئی فالس فلیگ‘ کے ٹرینڈ چلا رہے ہیں وہیں حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ نو مئی کے واقعات کے ذمہ دار عمران خان بذات خود ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے چند روز قبل دیے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ایک کرپشن کے مقدمے میں عمران خان کی گرفتاری ہوئی لیکن وہ اپنے جتھوں کو کئی ماہ پہلے سے یہ کہہ رہے تھے کہ گرفتاری کی صورت میں کہاں کہاں حملہ کرنا ہے۔‘

خیال رہے کہ حکومت نو مئی کے حملوں میں شامل عناصر کے خلاف آرمی ایکٹ اور انسداد دہشتگردی کے قوانین کے تحت کارروائی کر رہی ہے۔

مگر اس بحث میں جائے بغیر کہ نو مئی ’فالس فلیگ آپریشن‘ تھا یہ سوچا سمجھا منصوبہ، یہ جاننا ضروری ہے کہ فالس فلیگ آپریشن آخر ہوتا کیا ہے اور ماضی میں ہمیں دنیا بھر سے اس کی کیا مثالیں ملتی ہیں۔

Reutersبرطانیہ اور امریکہ کو خدشہ تھا کہ روس 'فالس فلیگ' حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جنھیں یوکرین پر حملے کے جواز کے طور پر استعمال کیا جائے گافالس فلیگ کیا ہے؟

فالس فلیگ ایک سیاسی یا فوجی اقدام ہوتا ہے جسے مخالف پر الزام عائد کرنے کی نیت سے کیا جاتا ہے۔

ماضی میں کئی ممالک اپنے ہی ملک میں ایسی حقیقی یا نقلی کارروائیاں کر چکے ہیں جن کا الزام بعد میں دشمن پر عائد کیا جاتا ہے تاکہ اسے جنگ یا جوابی کارروائی شروع کرنے جواز کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔

یہ اصطلاح پہلی مرتبہ 16ویں صدی میں استعمال کی گئی تھی۔ بحری قزاقوں کی جانب سے اپنے بحری جہاز پر کسی دوست ملک کا جھنڈا لہرا کر تاجروں کی کشتیوں کو دھوکہ دیا جاتا تھا تاکہ وہ انھیں اپنے قریب آنے کی اجازت دیں۔

دنیا میں فالس فلیگ حملوں کی ایک طویل اور افسوسناک تاریخ ہے۔

جرمنی کا پولینڈ پر حملہ، 1939

پولینڈ پر حملہ کرنے سے ایک رات قبل، سات جرمن فوجی جنھوں نے پولش فوجیوں کے لباس پہن رکھے تھے، نے جرمنی میں گلیوٹز ریڈیو ٹاور پر حملہ کیا۔ انھوں نے ایک چھوٹا سا پیغام پڑھا اور کہا کہ اب سے یہ سٹیشن پولش ہاتھوں میں ہے۔

NurPhoto viaGetty Images

ان فوجیوں نے ایک پولینڈ کی فوجی یونیفارم میں ایک عام شہری کی لاش بھی وہاں چھوڑ دی تاکہ ایسا لگے کہ وہ اس حملے کے نتیجے میں مارے گئے تھے۔

ایڈولف ہٹلر نے اس روز ایک تقریر میں گلیوٹز حملے اور ایسے ہی دیگر واقعات کو پولینڈ پر حملے کے جواز کے طور پر پیش کیا۔

روس اور فن لینڈ کے درمیان جنگ، 1939

اسی سال، روس کے گاؤں مینیلا پر بھاڑی شیلنگ کا واقعہ پیش آیا۔ یہ فن لینڈ کی سرحد کے نزدیک تھا اور سوویت یونین نے اس مبینہ حملے کو جواز بناتے ہوئے فن لینڈ کے ساتھ فائربندی کا معاہدہ توڑ دیا جس سے نام نہاد ’ونٹر وار‘ کا آغاز ہو گیا۔

محققین کا ماننا ہے کہ اس گاؤں پر شیلنگ فن لینڈ کی فوج کی جانب سے نہیں کی گئی تھی بلکہ یہ سوویت این کے وی ڈی ریاستی سکیورٹی ایجنسی نے کرنے کا ڈھونگ رچایا تھا۔

روسی فیڈریشن کے پہلے صدر بورس ییلٹسین نے سنہ 1994 میں اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ 1939 کی ’ونٹر وار‘ دراصل سوویت یونین کی جارحیت کا نتیجہ تھی۔

خلیج ٹونکن کا واقعہ، 1964

دو اگست 1964 کو ایک امریکی بحری جہاز اور شمالی ویتنام کی تورپیڈو کشتیوں کے درمیان ویتنام کے ساحل کے قریب واقع خلیجِ ٹونکن میں ایک سمندری لڑائی پیش آئی۔

دونوں اطراف پر نقصان کی اطلاعات موصول ہوئی اور شمالی ویتنام سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد اور دیگر چھ کی ہلاکت ہوئی۔

امریکہ کی قومی سلامتی ایجنسی کی جانب سے دو روز بعد دعویٰ کیا گیا کہ ایسی ہی ایک اور لڑائی بھی ہوئی تھی۔

تاہم اب اس حوالے سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ شاید شمالی ویتنامیوں کی جانب سے دوسرا حملہ کبھی ہوا ہی نہ ہو۔

امریکہ کے جنگی بحری جہاز کے کپتان نے آغاز میں تو یہ اطلاع دی کے انھیں دشمن کی تارپیڈو کشتیوں نے گھیر لیا ہے اور ان پر فائرنگ کی جا رہی ہے لیکن بعد میں انھوں نے کہا کہ خراب موسم اور حدِ نگاہ انتہائی کم ہونے کے باعث وہ یہ بات وثوق سے نہیں کر سکتے۔

سنہ 2005 میں جاری کیے گئے ڈی کلاسیفائیڈ دستاویزات کے مطابق شمالی ویتنامیوں کی بحریہ امریکی بحری جہاز کو نشانہ بنانے کی کوشش نہیں کر رہی تھی بلکہ دو اگست کو اپنی کشتیوں کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لے رہی تھی۔

تاہم صدر لنڈن بی جانسن اور ان کے سٹاف نے اس واقعے سے متعلق ابتدائی اطلاع کو درست مانتے ہوئے انھیں کانگریس کے سامنے پیش کیا اور کہا کہ یہ شمالی ویتنامیوں کی جانب سے امریکی فوج پر بلا اشتعال حملے تھے۔

اس کے باعث خلیجِ ٹونکن قرارداد پیش کی گئی جس کے صدر جانسن کو شمالی ویتنام پر بمباری کرنے اور ویتنام جنگ میں امریکی فوجی مداخلت بڑھانے کی اجازت دی گئی۔

کرائمیا میں ’لٹل گرین مین‘، 2014

روس کی جانب سے کرائمیا پر قبضے کے آغاز کے دنوں میں کرائمیا کے گلیوں میں کچھ افراد روسی فوجیوں کی طرح سبز یونیفارم اور اسلحہ اٹھائے نمودار ہوتے تھے لیکن ان کے یونیفارم پر روسی جھنڈے کا نشانہ نہیں ہوتا تھا۔

کریملن نے اس وقت کہا تھا کہ یہ دراصل مقامی طور پر قائم ’نیم فوجی دستے‘ ہیں جو اس اراضی کو یوکرین کے قبضے سے لے کر روس کو دینا چاہتے تھے۔

Reuters

کریملن نے کہا تھا کہ انھوں نے اپنے کپڑے اور سازوسامان ایک دکان سے خریدے تھے۔

روسی صحافیوں نے ان افراد کو ’شائشتہ افراد‘ کہا جب کرائمیا کے مقامی افراد نے انھیں ’لٹل گرین مین‘ یعنی ’چھوٹے سبز آدمی کہا۔‘ ان کا اشارہ ان کے یونیفارم کے رنگ اور ان کے غیر تصدیق شدہ شناخت کی جانب تھا۔

کشمیر سرحد، 2020

انڈیا اور پاکستان کی جانب سے ایک دوسرے پر متنازع کشمیر سرحد پر فالس فلیگ آپریشن کرنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں تاکہ ایک فوجی تنازع کا آغاز کیا جا سکے۔

سنہ 2020 میں، پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے انڈین فوج پر الزام عائد کیا کہ اس نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں اقوامِ متحدہ کی ایک گاڑی پر فائرنگ کی ہے۔

یہ الزام لگایا گیا کہ ایسا اس لیے کیا گیا کہ اقوامِ متحدہ یہ سمجھے کہ ایسا پاکستانی فوج نے کیا ہے۔

NurPhoto via Getty Imagesانڈیا اور پاکستان کی جانب سے ایک دوسرے پر متنازع کشمیر سرحد پر فالس فلیگ آپریشن کرنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں تاکہ ایک فوجی تنازع کا آغاز کیا جا سکے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ انڈیا پاکستان اور بین الاقوامی برادری کے درمیان نفرت کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے اور پاکستان میں اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اس اقدام کو ’شرمناک‘ قرار دیا۔

انڈیا نے اس الزام کی تردید کی اور الٹا پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے سرحدی علاقوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More