Getty Images
انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کینیڈا میں خالصتان تحریک کے حامی سکھوں کے ایک جلوس میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کا جشن منانے اور خاکہ پیش کرنے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اعتراض کیا ہے۔
آپریشن بلیو سٹار کی 39ویں برسی (6 جون) سے چند روز قبل کینیڈا کے شہر برامپٹن میں سکھ برادری کی جانب سے پانچ کلومیٹر طویل جلوس نکالا گیا۔
اس جلوس کے دوران اندرا گاندھی کے قتل کا ایک خاکہ (ٹیبلو) چلتی گاڑی پر پیش کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 31 اکتوبر 1984 کو اس وقت کی انڈین وزیر اعظم اندرا گاندھی کو ان کے دو سکھ سیکورٹی اہلکاروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
جون 1984 میں انڈین فوج نے امرتسر کے گولڈن ٹیمپل میں سکھ انتہا پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کی تھی۔
کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں نے اس واقعے پر ایک خاکہ (ٹیبلو) بنایا تھا۔ انڈیا نے جمعرات کو اس واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
کینیڈا میں نکلنے والے جلوس میں کیا ہوا؟
انڈین ایکسپریس اخبار کے مطابق چار جون کو برامپٹن میں خالصتان تحریک کے حامیوں کی جانب سے پانچ کلومیٹر طویل جلوس نکالا گیا۔
جس میں ایک فلوٹ پر اندرا گاندھی کا ایک مجسمہ خون میں لت پت ساڑھی پہنے ہوئے پیش کیا گیا تھا جبکہ دو سکھ نوجوانوں کے مجسمے اندرا گاندھی کے پتلے کی طرف بندوق تانے ہوئے دکھائے گئے تھے۔
اس خاکہ (ٹیبلو) میں ایک پوسٹر بھی لگایا گیا تھا، جس پر لکھا گیا تھا کہ دربار صاحب پر حملے کا بدلہ۔
انڈیا نے کیا کہا؟
https://twitter.com/ANI/status/1666694618753421312
انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کو کہا ہے کہ کینیڈا میں کی گئی یہ حرکت ایک بڑے مسئلے سے جڑی ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’کینیڈا علیحدگی پسندوں، انتہا پسندوں اور تشدد کی حمایت کرنے والوں کو پنپنے کی اجازت دیتا ہے۔ ہمیں اس کی وجہ سمجھ نہیں آتی۔۔۔ سوائے اس کے کہ یہ ووٹ بینک کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں یہ باہمی تعلقات اور کینیڈا کے لیے اچھا نہیں ہے۔‘
اس سے قبل کانگریس لیڈر ملند دیورا نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ وہ کینیڈا میں اندرا گاندھی کے قتل کے منظر پر پیش کیے گئے خاکے کو دیکھ کر دنگ رہ گئے۔
دیورا نے لکھا کہ ’یہ کسی کی طرف داری کرنے کی بات نہیں ہے۔ یہ کسی ملک کی تاریخ اور اس کے وزیر اعظم کے قتل سے ہونے والی تکلیف کے احترام کی بات ہے۔ اس قسم کی انتہا پسندی کے خلاف سب کو متحد ہو کر اس پر تنقید کرنی چاہیے۔‘
جمعرات کو وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے بیان کے بعد دیورا نے لکھا کہ ’وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے برامپٹن میں ہونے والے اس پروگرام پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ میں ان کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں۔
جب ہم پارٹی سیاست سے اوپر اٹھ کر ایسے مواقع پر ایک قوم کے طور پر کھڑے ہوتے ہیں، تو یہ واقعی ہندوستان کی فتح ہوتی ہے۔‘
https://twitter.com/milinddeora/status/1666797742654631944
کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے بھی ملند دیورا کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا اور کہا کہ ’میں ملند دیورا سے متفق ہوں۔ یہ ایک انتہائی قابل مذمت واقعہ ہے اور میں ایس جے شنکر سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بھرپور طریقے سے اس معاملے کو کینیڈا کے حکام کے ساتھ اٹھائیں۔
https://twitter.com/Jairam_Ramesh/status/1666681196879966208
انڈیا میں کینیڈین ہائی کمیشن نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈا میں نفرت اور تشدد کو بڑھاوا دینے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
کینیڈین ہائی کمشنر کیمرون میکے نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں کینیڈا میں ایک تقریب جس میں آنجہانی انڈین وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کا جشن منایا گیا ہے کہ خبر سے حیران ہوا ہوں۔ کینیڈا میں نفرت یا تشدد کی تعریف یا بڑھاوا دینے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ میں ان سرگرمیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔‘
https://twitter.com/HCCanInd/status/1666591799031533568
کینیڈا میں سکھ کمیونٹی
انڈین ریاست پنجاب کے بعد سکھوں کی سب سے زیادہ آبادی کینیڈا میں مقیم ہے۔
اس سال کے شروع میں انڈیا نے کینیڈین ہائی کمیشن کو طلب کرتے ہوئے کینیڈا میں خالصتان تحریک کے حامیوں کے احتجاج پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ان مظاہرین نے کینیڈا میں انڈین قونصل خانے کی سیکورٹی کو پامال کرنے کی کوشش کی۔
انڈیا اور کینیڈا کے درمیان تقریباً 100 بلین ڈالر کی تجارت ہوتی ہے۔
Getty Imagesآپریشن بلیو سٹار کیا تھا؟
ہندوستان کی آزادی کے بعد کی تاریخ کی بحث آپریشن بلیو سٹار کا ذکر کیے بغیر شاذ و نادر ہی مکمل ہوتی ہے۔ چھ جون 1984 کو انڈین فوج نے امرتسر میں سکھوں کے سب سے مقدس مذہبی مقام گولڈن ٹیمپل کے اندر موجود جرنیل سنگھ بھنڈرانوالا اور ان کے سینکڑوں مسلح ساتھیوں کے خلاف کارروائی کی۔
سکھوں کے مقدس ترین مذہبی مقام میں فوج کے داخلے پر پنجاب میں کافی غصہ پایا گیا تھا۔ فوج کی شدید فائرنگ سے کئی لوگ مارے گئے تھے۔
اس پورے آپریشن میں انڈین فوج کے 83 فوجی ہلاک اور 248 زخمی ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ 492 دیگر افراد کی موت کی تصدیق ہوئی اور 1592 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
آپریشن بلیو سٹار کے بعد سکھ برادری کے ایک بڑے طبقے میں وزیر اعظم اندرا گاندھی کے خلاف ناراضگی تھی۔ 31 اکتوبر 1984 کی صبح ان کے دو سکھ سیکورٹی اہلکاروں بینت سنگھ اور ستونت سنگھ نے انھیں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔