Getty Images
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 میں انڈین ٹیم کو روایتی حریف پاکستان کے خلاف میچ جیتنے کے لیے تین گیندوں پر پانچ رنز درکار تھے جب سٹرائیک پر موجود بلے باز وراٹ کوہلی کو محمد نواز نے فری ہٹ گیند پر بولڈ کر دیا تھا۔
لیکن بولڈ ہونے کے بعد کوہلی نے تین رن بھاگ لیے اور امپائر نے ان رنز کو ’بائیز‘ قرار دیا۔
اس کے بعد امپائر اور پاکستانی کپتان بابر اعظم کے درمیان ایکبحث ہوئی۔ بابر چاہتے تھے کہ گیند کو فری ہٹ ہونے کی وجہ سے سٹمپ پر لگتے ہی ’ڈیڈ بال‘ قرار دینا ہوگا۔ صرف تین رنز اس اہم میچ میں متنازع بن گئے، جسے انڈیا آخری بال پر جیت گیا۔
کرکٹ کی گورننگ باڈی کے ذریعے کھیل کے قوانین میں اعلان شدہ حالیہ ترمیم اور پھر اسے واپس لینے کے اعلان نے پھر سے اس تنازعے کی یاد کو تازہ کر دیا۔
پیر کو کرکٹ کے قوانین میں تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے آئی سی سی نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ’فری ہٹ‘ سے متعلق قانون میں معمولی تبدیلی کی ہے جس کے تحت ’فری ہٹ‘ پر اگر بلے باز بولڈ ہوتا ہے تو اس صورت میں اگر وہ بھاگ کر رن بنائے تو انھیں ’بائی‘ کے برعکس بلے باز کے انفرادی سکور کے طور پر شمار کیا جائے گا۔
ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق اس تبدیلی کے اعلان کے کچھ دیر بعد آئی سی سی نے واضح کیا کہ قانون اپنی پرانی شکل میں ہی برقرار ہے یعنی اگر کوئی بلے باز ’فری ہٹ‘ پر بولڈ ہوتا ہے تو اس کے بعد بنائے گئے رنز اضافی رنز ہی شمار ہوں گے۔
Getty Imagesیہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ اگر ٹیسٹ میچ کے دوران قدرتی روشنی کی کمی ہوتی ہے تو ’فلڈ لائیٹ‘ کا استعمال کیا جا سکتا ہے
آئی سی سی نے فری ہٹ پر سکور کے علاوہ بھی کرکٹ سے متعلق چند دیگر قوانین میں تبدیلی کی ہے جن میں سے ایک کے مطابقً کیچ لینے پر فیلڈ پر موجود امپائر اب آوٹ کے اعلان کے لیے ’سافٹ سگنل‘ نہیں دیں گے۔
نئے قوانین کے مطابق فیلڈ پر موجود امپائرز اب ٹی وی امپائر سےمشورہ کر حتمی فیصلہ دیں گے۔
’سافٹ سگنل‘ کئی دفعہ تنازع کا باعث بنا ہے۔ یہ تبدیلی اگلے ماہ لندن میں انڈیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان 7 اور 11 جون کے درمیان ہونے والے ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل سے لاگو ہوں گے۔
ایک اور قانون میں تبدیل کے تحتآئی سی سی نے ’ہائی رسک‘ پوزیشنوں پر کھلاڑیوں کے لیے ہیلمٹ پہننا لازمی قرار دیا ہے۔
اس میں تیز گیند بازوں کا سامنا کرنے والے بلے باز، سٹمپ کے قریب کھڑے وکٹ کیپر اور وکٹ کے سامنے بلے بازوں کے قریب کھڑے فیلڈرز شامل ہیں۔
ساتھ ہی یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ اگر ٹیسٹ میچ کے دوران قدرتی روشنی کی کمی ہوتی ہے تو ’فلڈ لائٹ‘ کا استعمال کیا جا سکتا ہے اور ٹیسٹ میچ میں اگر ضرورت ہو چھٹے روز کو ’ریزرو ڈے‘ کرطور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔