’سٹار کاسٹ لو گرو کی کامیابی کا بڑا فیکٹر، دیمک بھی منافع میں‘

اردو نیوز  |  Jul 14, 2025

پاکستان میں گذشتہ ماہ عید کے موقع پر دو فلمیں ریلیز ہوئیں: ’لو گرو‘ اور ’دیمک۔‘ یوں تو ہر سال ہی عید کے موقع پر فلمیں سینما گھروں کی زینت بنتی ہیں لیکن گذشتہ کچھ برسوں میں ان تہواروں پر ریلیز ہونے والی فلموں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

ایسے میں ان دو فلموں کی بیک وقت ریلیز پاکستان کی فلم انڈسٹری کے لیے تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں تھی۔ اس کے باوجود ملین ڈالر سوال یہ پیدا ہو رہا تھا کہ کیا یہ فلمیں روٹھے ہوئے فلم بینوں کو سینما گھروں میں واپس لانے میں کامیاب ہو سکیں گی؟

اب ان دونوں فلموں کی ریلیز کو ایک ماہ مکمل ہو چکا ہے۔ ’لو گرو‘ کی بات کریں تو اس فلم کے آفیشل انسٹاگرام پیج پر شیئر کی گئی پوسٹ کے مطابق فلم نے 22 جون تک پاکستان سمیت دنیا بھر سے 70 کروڑ روپے کمائے، فلم نے سب سے زیادہ کمائی پاکستان سے ہی کی۔

ہمایوں سعید نے فلم کی ریلیز سے پہلے بتایا تھا کہ اس فلم پر 28 کروڑ کی لاگت آئی ہے۔ فلمی ناقدین کا کہنا تھا کہ اس فلم کو بریک ایون (لاگت کے قریب منافع) کے لیے پاکستانی سینما سے پوری دنیا میں 75 کروڑ سے اوپر بزنس کرنا ہو گا۔ 

دوسری طرف ہارر فلم ’دیمک‘ کے آفیشل اکاؤنٹ کے مطابق فلم 25 دنوں میں 15 کروڑ سے زائد کا بزنس کر چکی ہے اور ملک بھر کے سینما گھروں میں اس فلم کی بھی نمائش ابھی جاری ہے۔

ان اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ دونوں فلموں کی کارکردگی مایوس کن نہیں رہی۔ فلمی ناقدین کی ان دونوں فلموں کے حوالے سے کیا رائے ہے، ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے۔

فلم ساز علی سجاد شاہ نے اُردو نیوز سے گفتگو میں کہ ’پہلی بار ایسا ہوا کہ عید پر ہمایوں سعید کی ماہرہ خان کے ساتھ میگا فلم آتی ہے اور اس کے مقابلے میں ایک ہارر فلم۔۔ جو ایک لوکیشن کی، چھوٹی سی فلم ہے اور جس میں نسبتاً نئے فنکار ہیں اور وہ فلم 15 کروڑ کا بزنس کر جاتی ہے یہ بہت بڑی بات ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’لو گرو ایک کمرشل مصالحہ فلم تھی اور پوری دنیا میں کمرشل مصالحہ فلمیں سب سے زیادہ دیکھی جاتی ہیں۔ شاہ رخ خان کی فلم ایک ہزار کروڑ کا بزنس کرتی ہے، رنبیر کپور کی فلم 500 کروڑ کا بزنس کرتی ہے لیکن بارہویں فیل اور لاپتہ لیڈیز جیسی آرٹ موویز اگر 80 کروڑ روپے کا بزنس بھی کر جائیں تو ڈھول بجائے جاتے ہیں۔‘

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے علی سجاد شاہ نے کہا کہ ’اس کی وجہ یہ ہے کہ جو فلم ایک ہزار کروڑ کا بزنس کرتی ہے وہ فلمیں بنتی بھی 300، 400 کروڑ میں ہیں۔ تو آف بیٹ فلم جو 15 سے 20 کروڑ میں بنتی ہیں اور وہ 80 کروڑ کا بزنس کرتی ہیں تو وہ اپنی لاگت سے چار گنا زیادہ کماتی ہیں۔ آف بیٹ سینما کم بجٹ میں بنتا ہے اور اس کی آڈینس بھی بڑی مخصوص ہوتی ہے۔ اس لیے کمرشل سینما کا بزنس زیادہ ہوتا ہے۔‘

’سٹار کاسٹ لو گرو کی کامیابی کا بڑا فیکٹر‘علی سجاد شاہ سمجھتے ہیں کہ ’سٹار پاور کا فیکٹر بہت بڑا ہے۔ ہمایوں سعید چھ بڑی فلمیں کر چکا ہے اور اس کی ہر فلم 50 کروڑ سے اوپر بزنس کرتی رہی ہے، اسی طرح ماہرہ خان بھی پاکستان کی سب سے بڑی سٹار ہے۔ دوسری طرف دیکھیں تو دیمک فیصل قریشی کی پہلی فلم ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جو کوئی بھی ٹکٹ خرید کر فلم دیکھنے جائے گا تو ایک ایسی فلم جو ہارر ہے جس میں فیصل قریشی اور سونیا حسین ہیں اور دوسری فلم جس میں بڑے سٹارز ہیں، گانے ہیں، لندن کی لوکیشنز ہیں تو وہ یہ سوچے گا کہ چلو فلم جیسی بھی ہو چار گانے تو سن لوں گا، لندن کی لوکیشنز دیکھ لوں گا۔ یا اگر ہمایوں سعید یا ماہرہ خان میں سے کسی کا فین ہے تو اس لیے وہ فلم دیکھ لے گا۔ کہنے کا مطلب یہ کہ یہ بہت سارے فیکٹرز ہیں اور ان تمام عوامل  کو سامنے رکھتے ہوئے لو گرو نے بزنس کرنا ہی کرنا تھا۔‘

’دیمک سینما سے اپنے پیسے وصول کر چکی‘فلم میکر علی سجاد کا کہنا ہے کہ ’ایک بہت اہم بات ذہن میں رکھنی چاہیے اور وہ ہے ان دونوں فلموں کا بجٹ۔ بقول ہمایوں سعید لو گرو 28 کروڑ میں بنی اور تین سے چار کروڑ روپے کی لاگت مارکیٹنگ پر آئی۔ تو اسے بریک ایون کرنے کے لیے بھی کم از کم 100 کروڑ کا بزنس کرنا ہے جبکہ دیمک جیسی فلم جو صرف پانچ کروڑ میں بنی ہے اس نے 15 کروڑ کا بزنس کر لیا ہے تو وہ ہٹ فلم ہو چکی ہے کیونکہ وہ اپنے پیسے سینما سے وصول کر چکی ہے اور ابھی تک لگی ہوئی ہے اور منافع کما رہی ہے۔‘

علی سجاد کہتے ہیں کہ ’میرے حساب سے دیمک ایک کلین سپر ہٹ فلم ہے جبکہ لو گرو کا ابھی جا کر بریک ایون ہوا ہوگا۔‘

’انڈسٹری کو فلمیں چاہییں، معیاری ہوں یا غیرمعیاری‘

فلمی ناقد اور صحافی خرم سہیل سمجھتے ہیں کہ پاکستان فلم انڈسٹری کو اچھی فلم مل رہی ہے یا کم اچھی فلم مل رہی ہے یہ بحث بعد کی ہے، اس وقت یہی بہت کافی ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری کو فلم مل رہی ہے۔

’فلم انڈسٹری اس وقت تباہی کے دہانے پر ہے بلکہ یوں سمجھ لیجیے کہ آخری دَموں پر ہے اور وینٹی لیٹر پر پڑی ہے۔ تو ایسے میں معیاری اور غیرمعیاری کی بحث کہاں رہ جاتی ہے اس وقت تو ہمیں فلموں کی ضرورت ہے۔‘

اُردو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’پچھلی عید پر ہم چیخ و پکار رہے تھے کہ کوئی فلم نہیں ریلیز ہوئی اس بار عید پر دو فلمیں ریلیز ہوئیں۔ اگلی عید پر کوئی فلم ریلیز ہوگی یا نہیں اس کی کوئی گارنٹی نہیں۔ اس ساری صورتحال میں ’لو گرو‘ اور ’دیمک‘ دو فلمیں اگر ریلیز ہوئی ہیں تو یہ خوش آئند بات ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ فلم کی کامیابی کا تعلق بڑے بجٹ سے ہوتا ہے۔ بجٹ کسی بھی فلم کی کامیابی کی ضمانت نہیں۔‘

خرم سہیل سمجھتے ہیں کہ ’دیمک‘ عید کی فلم نہیں تھی۔ ’عید کا موقع ایسا ہوتا ہے کہ لوگ خوشی کا وقت گزارنا چاہتے ہیں جبکہ دیمک ایک ہارر مووی تھی۔ اس موضوع کی فلم کو عید کے موقع پر ریلیز نہیں کرنا چاہیے تھا۔ سادہ الفاظ میں یہ کہ ایسا نہیں کہ دیمک اچھی فلم نہیں تھی بلکہ موقع اچھا نہیں تھا۔‘

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اس کے باوجود اس فلم نے اپنی لاگت پوری کر لی ہے اور لو گرو نے چاہے زیادہ بزنس کیا لیکن فلمی شائقین نے دیمک کو زیادہ سنجیدگی سے لیا۔ اگر یہ فلم عید کے بجائے عام دنوں میں ریلیز ہوتی تو زیادہ اچھا بزنس کرتی۔‘

فلم ’دیمک‘ کو مانڈوی والا انٹرٹینمنٹ نے جیو فلمز کے اشتراک سے تیار کیا ہے جبکہ رومانوی کامیڈی فلم ’لو گرو‘ کے ہدایت کار ندیم بیگ ہیں اوریہ اے آر وائی کی پیشکش ہے۔

تو کیا پاکستان میں اب انڈیپنڈنٹ فلم مییکنگ کا رجحان ختم ہو رہا ہے، اس سوال کے جواب میں خرم سہیل نے کہا کہ انڈیپنڈنٹ فلم میکر کے لیے اس وقت بہت چیلنجز ہیں اسی لیے کوئی بھی فلم بڑے بینرز سے ہٹ کر ریلیز نہیں ہو رہی۔

’جب فلم بڑے میڈیا ہاؤسز کے بینر تلے ریلیز ہوتی ہے تو وہ اپنے چینلز پر خوب تشہیر کرتے ہیں تو اس لیے بھی لوگ متوجہ ہوتے ہیں۔ لیکن یہی فلم اگر انڈیپنڈنٹ فلم میکر ریلیز کرنا چاہے تو وہ بھرپور پبلیسیٹی نہیں کر سکے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ افسوسناک بات یہ بھی ہے کہ میڈیا ہاؤسز بھی صرف انہی فلموں کی تشہیر کرتے ہیں جو فلم ان کے بینر سے ریلیز ہوتی ہے۔ حالانکہ انہیں یہ دیکھنا چاہیے کہ فلم کوئی بھی ہو اگر پاکستانی ہے تو اپنے چینل سے ضرور اس کی پروموشن کرنی چاہیے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More