’2022 میں دنیا بھر میں سزائے موت کی شرح گزشتہ پانچ سال میں بلند ترین رہی‘

بی بی سی اردو  |  May 16, 2023

AFPدسمبر میں دو مظاہرین کو پھانسی دیے جانے کے بعد نیویارک میں اقوام متحدہ کے لیے ایرانی مشن کے سامنے لوگوں نے احتجاج کیا

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پچھلے پانچ سال کے دوران 2022 میں سب سے زیادہ افراد کو پھانسی دی گئی۔ اس تعداد میں اضافے کا ایک سبب مشرق وسطیٰ کی کئی ریاستوں میں سزائے موت دیے جانے میں اضافہ ہے۔

تنظیم کے سالانہ جائزے کے مطابق گزشتہ 20 ممالک میں مجموعی طور پر 883 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا جو 2021 کے مقابلے میں 53 فیصد زیادہ ہے۔

ان میں سے 90 فیصد سزائے موت صرف ایران، سعودی عرب اور مصر نے دی گئی۔

ان اعداد و شمار میں چین کو شامل نہیں کیا گیا ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہر سال ہزاروں افراد کو پھانسی دیتا ہے۔

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ چین میں سزائے موت کے بارے میں معلومات کو خفیہ رکھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے اس کے لیے ملک میں سزائے موت پانے والوں کے بارے میں اندازہ لگانا مشکل ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا، ویتنام، شام اور افغانستان میں بھی سزائے موت دی گئی، لیکن قابل اعتبار اعداد و شمار کے لئے معلومات ناکافی تھیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں سزائے موت میں تیزی سے اضافے کے بنیادی ذمہ دار ایران اور سعودی عرب تھے۔

رپورٹ کے مطابق ایران میں 576 افراد کو سزائے موت دی گئی جبکہ 2021 میں یہ تعداد 314 تھی۔ پچھلے سال کل 279 لوگوں کو قتل، 255 کو منشیات سے متعلق جرائم، 21 کو ریپ اور 18 کو’خدا سے بغاوت‘ کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔

اس کے علاوہ دو ایسے افراد کو بھی سزائے موت دی گئی جنھیں ستمبر میں شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے ایک ماہر کے مطابق ان افراد کو ’من مانے، سرسری سماعت اور جعلی مقدمات‘ کا سامنا کرنا پڑا۔

سعودی عرب میں 2021 میں سزائے موت کے 65 واقعات پیش آئے جو 2022 میں تین گنا بڑھ کر 196 ہو گئے۔ یہ گزشتہ 30 برسوں میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے ملک میں ریکارڈ کی جانے والی سب سے بڑی تعداد ہے۔

رپورٹ کے مطابق 85 افراد کو دہشت گردی اور 57 افراد کو منشیات کے جرم میں سزائے موت دی گئی۔

مارچ 2022 میں حکام نے ایک ہی دن میں 81 کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا۔ ان میں سے دو کو حکومت مخالف مظاہروں میں حصہ لینے سے متعلق جرائم میں سزا سنائی گئی تھی۔

اس سے قبل ایمنسٹی نے سعودی نظام انصاف پر تنقید کی تھی کہ وہ انتہائی غیر منصفانہ مقدمات کے بعد سزائے موت دیتا ہے، جس میں جبری ‘اقبالِ جرم’ کی بنیاد پر کیے گئے فیصلے شامل ہیں۔

مصر میں گزشتہ سال 24 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا۔ تاہم یہ 2021 کے مقابلے میں 71 فیصد کمی کی نشاندہی کرتا ہے، جب 83 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔

تنظیم کے سیکرٹری جنرل ایگنس کالامارڈ نے مشرق وسطیٰ کی ریاستوں پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے اور ’انسانی زندگیوں کو نظر انداز کرنے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومتیں اور اقوام متحدہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ذمہ داروں پر دباؤ بڑھائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ بین الاقوامی حفاظتی اقدامات کیے جائیں۔

دنیا کے دیگر ممالک میں، امریکہ میں 18 افراد کو پھانسی دی گئی، جو 2022 میں 11 تھی، اور سنگاپور میں 11 افراد کو سزائے موت دی گئی، جہاں کووڈ وبائی مرض کے دوران دو سال کے وقفے کے بعد منشیات کے جرائم میں سزائے موت دوبارہ شروع ہوئی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More