کچے میں ڈاکو راج کی اصل وجہ کیا ہے ۔۔ کیا پولیس خطرناک ڈاکوؤں کو روک پائے گی؟

ہماری ویب  |  Dec 27, 2022

کچے کے علاقے کے ڈاکوؤں کے خلاف ماضی میں کئی بار آپریشن ہو چکے ہیں ، ہر علاقہ ایک کریمنل گروپ کے پاس ہے ۔ آپس میں لڑائی کے باوجود پولیس کیخلاف ایک ہوجاتے ہیں، غیر مؤثر اسلحے اور بکتر بند گاڑیوں میں بھی گولیاں لگنے کی وجہ سے پولیس اہلکار خوفزدہ ہیں۔

ساتھیوں کی شہادتوں کی وجہ سے پولیس اہلکار کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف زمینی لڑائی سے گھبراتے ہیں، ڈاکو عام شہریوں کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں کو بھی اغواء کرکے موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔

سندھ پولیس نے کچے کے ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن کیلئے ڈرونز استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سندھ پولیس نے پاکستان آرڈیننس فیکٹری سے 40سرولینس ڈرونز میٹرکس 300 نائٹ ویژن اور 30 ابابیل فائیو ڈرونز کی خریداری کیلئے رابطہ کیا ہے۔

ڈاکوؤں کیخلاف ڈرونز کا استعمال کتنا موثر ثابت ہوسکتا ہے یہ جاننے سے پہلے کچے کے علاقے اور ڈاکوؤں کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے۔

آپ اکثر خبروں میں کچے میں ڈاکوؤں کی کارروائیوں اور پولیس و دیگر سیکورٹی اداروں کے آپریشن کے بارے میں سنتے ہونگے۔آیئے آپ کو بتاتے ہیں کہ آخر جرائم پیشہ گروہ کیسے اتنے طاقتور ہیں کہ پولیس اور دیگر ادارے ملکر بھی ان کا خاتمہ کرنے میں ناکام ہیں۔

دریائے سندھ کا کچے کا علاقہ وسطیٰ اور جنوبی سندھ کے کئی اضلاع تک پھیلا ہوا ہے۔ کشمور، گھوٹکی، شکاپور اور جیکب آباد وہ اضلاع ہیں جہاں ڈاکو سرگرم ہیں اور ان اضلاع میں شدید قبائلی تنازعات بھی پائے جاتے ہیں۔

اب آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ جیسے آپ نے اکثر فلموں میں دیکھا ہوگا کہ جاگیردار و بااثر لوگ غنڈوں کی فوج بناکر رکھتے ہیں، حقیقت میں بھی اسی طرح بااثر وڈیرے اور جاگیردار اپنی دہشت بنانے کیلئے غنڈے اور بدمعاشوں کی سرپرستی کرتے ہیں۔

کچے کے ڈاکوؤں کو بھی بااثر جاگیردار اور وڈیروں کی سرپرستی حاصل ہے جس کی وجہ سے ان کیخلاف کارروائی کرنا مشکل ہوتا ہے، کچے کے علاقے زیادہ تر جنگلات، جزیروں اور پانی سے بھرے ہیں، دشوار گزار اور پر خطرراستوں کی وجہ سے ڈاکوؤں تک پہنچنا بہت مشکل ہوتا ہے

ایسے میں آپریشن کیلئے جانے والی پولیس پارٹیاں اکثر ناکام اور کئی جوانوں کی شہادت کا زخم لے کر واپس آتی ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ دریائے سندھ کے دونوں اطراف میں کچے کے علاقے میں محکمہ جنگلات کی لاکھوں ایکڑ زمین کے وسیع رقبے پر ڈاکوؤں کا قبضہ ہے۔

کچے میں کوئی ایک گروہ نہیں بلکہ درجنوں گروہ سرگرم رہتے ہیں جو مختلف اوقات میں کراچی اور دوسرے بڑے شہروں سے بھی لوگوں کو اغواء کرکے لے جاتے ہیں اور بھاری تاوان وصول کرتے ہیں۔

یہ گروہ ہر قسم کے جدید اسلحے سے لیس ہوتے ہیں اور بااثر افراد کی پشت پناہی کی وجہ سے ان کو ہر طرح کے وسائل تک رسائی حاصل ہوتی ہے، ناقص ہتھیاروں اور بکتر بند گاڑیوں میں بھی گولیاں لگنے کی وجہ سے پولیس اہلکار کچے میں آپریشن کے نام سے خوف کھاتے ہیں۔

خوف کی علامت سمجھے جانے والے ان ڈاکوؤں کے سروں کی بھاری قیمت مقرر ہے ،گھوٹکی کے علاقے راونتی کے کچے میں گذشتہ ماہ ڈاکوؤں کے حملے میں ایک ڈی ایس پی اور دو ایس ایچ اوز سمیت پانچ اہلکاروں ہلاک ہوگئے تھے،کشمور، شکارپور میں بھی گذشتہ دو برسوں میں اسی نوعیت کے ڈاکوؤں کے حملوں میں 20 کے قریب پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

اگر پولیس اور دیگر سیکورٹی ادارے آپریشن کیلئے تیار ہوبھی جائیں تو یہ ڈاکو سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے سنگم پر متنازعہ علاقوں میں چھپ جاتے ہیں۔

یہاں آپ کو ایک دلچسپ بات بتاتے چلیں کہ اگر شہر کی کسی ایسی سڑک پر حادثے ہوجائے جہاں دو تھانوں کی حدود آپس میں ملتی ہو تو دونوں تھانے کیس لینے سے انکار کردیتے ہیں۔

اب ایسے میں جہاں چار صوبوں کی متنازعہ حدود کا معاملہ ہو ہر صوبے کی پولیس اپنی جان چھڑانے کی کوشش کرتی ہے جس سے ان ڈاکوؤں کو مزید شہ مل جاتی ہے تاہم سندھ پولیس نے اب جدید ڈرونز سے ڈاکوؤں کا پتالگاکر انہیں وہیں ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری کی جانب سے پہلے ’ابابیل‘ کے نام سے سرویلنس یعنی نگرانی کرنے والے ڈرونز بنائے گئے تھے لیکن اب انھیں بھی جنگی مقاصد کے لیے مسلح بھی کر دیا گیا ہے۔

ابابیل سیریز کے یہ ڈرونز مقامی طور پر تیار کیے گئے ہیں اور یہ تمام ڈرونز دن اور رات کے آپریشن کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اس میں پانچ کلو گرام اسلحہ رکھنے کی گنجائش ہے جس کو کہیں بھی ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اب یہاں عورتوں اور بچوں کو نشانے بننے سے بچانے کیلئے لڑاکا ڈرونز کے ساتھ نگرانی کرنے والے ڈرونز بھی آپریشن میں شامل ہونگے۔ ان کیمروں کی تصاویر سے بچوں اور عورتوں کو شناخت کرنا بہت آسان ہوگا اور اہداف کو نشانہ بنانے میں بھی زیادہ مشکل پیش نہیں آئیگی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More