انسان جب انتقال کر جاتا ہے تو اس کی لاش کو اسپتال کے سر د خانے میں رکھوا دیا جاتا ہے۔ پھر اگلے روز اسے سرد خانے سے نکال کر قبرستان میں دفنا دیا جاتا ہے۔
اب کراچی میں ایک ایسی جگہ سامنے آئی ہے جو کوئی اسپتال نہیں مگر وہاں مُردوں کو رکھا جاتا ہے۔ یہ جگہ کراچی کے علاقے ایف بی ایریا میں متراب جان مسجد کے زیر اہتمام ایک میت خانے کی ہے۔
یہ سرد خانہ نگراں کمیٹی کی جانب سے بنایا گیا ہے۔ اس کو بنانے کے پیچھے کیا مقاصد پوشیدہ ہیں اس حوالے سے ڈیجیٹل پاکستان کے ویب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے خدام بوترات کے رہنما ظفر صاحب نے تفصیل سے بتایا۔
ظفر صاحب نے بتایا کہ جب کراچی میں کووڈ 19 آیا تھا تب اسپتالوں کے سرد خانے بھر گئے تھے اور بہت رش ہوتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ جگہ بنانے کا مقصد یہ ہے کہ اگر اسپتالوں کے سرد خانوں میں جگہ موجود نہ ہو تو یہاں مردے کا لایا جا سکتا ہے۔
یہ سرد خانہ دیگر سرد خانوں سے بہت مختلف ہے۔ جو سرد خانے اسپتال میں موجود ہوتے ہیں انہیں دیکھ کر وحشت آتی ہے مگر یہاں کا ماحول بہت پرسکون ہے اور لگتا ہی نہیں کہ یہ میت خانہ ہے۔
ظفر صاحب نے بتایا کہ ہم نے یہاں میت کو غسل دینے کا اہتمام کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں کسی بھی مسلک سے تعلق رکھنے والے شخص کی لاش کو رکھ لیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس میت خانے کو بنانے کا ایک اور مقصد مہنگائی سے بھی جوڑا۔
خدام بوترات کے رہنما ظفر صاحب کا کہنا تھا کہ جیسا کہ مہنگائی بہت بڑھ چکی ہے اور فوتگی کے بعد بھی خرچے کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔ بہت سے لوگ ہمارے پاس لاش سرد خانے میں رکھوانے آتے ہیں کسی کے پاس کفن کے پیسے نہیں ہوتے کسی کے پاس میت بس کے پیسے کم پڑ جاتے ہیں تو ہم ان کے لیے مفت کام کرتے ہیں جو مالی اعتبار سے صاحب حیثیت نہیں ہوتے۔
ظفر صاحب نے مزید میت خانے سے متعلق بتایا کہ اس جگہ کی ہم روزانہ صفائی کرواتے ہیں ، خوشبو لگاتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کا ماحول دیگر سرد خانوں کے نسبت بہت الگ ہے۔ یہاں ایک کمرہ ایسا بھی ہے جہاں لوگ آرام کرتے ہیں اور سو بھی جاتے ہیں اور کسی قسم کا خوف یہاں موجود نہیں ہوتا۔