بچے مسجد میں شرارت کرتے ہیں تو ۔۔لوگوں کی کونسی غلطی نوجوانوں میں دین سے دوری کی وجہ بن رہی ہے؟

ہماری ویب  |  Nov 15, 2022

چھوٹے بچے والدین کو دیکھ کر بہت کچھ سیکھتے ہیں، بچہ گھر میں ماں باپ کو نماز پڑھتے دیکھتا ہے تو اس کے اندر بھی اس عمل کو دہرانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور ننھے بچے اکثر والد کے ساتھ مسجد جانے کی ضد بھی کرتے ہیں لیکن شور اور بدنظمی کے ڈر سے والد چھوٹے بچوں کو مسجد لے جانے سے گریز کرتے ہیں۔

کچھ والد ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے بچوں کو ساتھ مسجد لے جاتے ہیں لیکن ادائیگی نماز کے دوران بچے شرارتوں میں لگ جاتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں سختی سے ڈانٹ دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے بچوں کے دلوں میں خوف بیٹھ جاتا ہے۔

عہدِ نبوی ﷺ میں بچوں اور پاگلوں کو مسجد سے دور رکھنے کا حکم دیا گیا لیکن حضرت حسن اور حضرت حسین ؓ کا مسجد میں آنا اور نماز کے دوران آپ ﷺ کی کمر پر سوار ہوجانا بھی ایک حقیقت ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم آپ ﷺکے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ ﷺ سجدہ میں تشریف لے گئے تو حضرت حسن اور حضرت حسین ؓ آپ ﷺ کی کمر پر چڑھ گئے، پھر جب آپ ﷺ سجدہ سے سر مبارک اٹھانے لگے تو انتہائی پیار سے آہستہ سے انہیں کمر سے ہٹا کر زمین پر رکھا۔

مسجد میں چھوٹے بچوں کو لانے سے منع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بچوں کی وجہ سے مسجد کا ادب و احترام باقی نہیں رہے گا اور چھوٹے بچوں کی طرف سے گندگی پھیلانے کا اندیشہ بھی ہوتا ہے تاہم 5، 6 سال سے بڑے بچوں کا مسجد میں آنا اچھی بات ہے۔

آج کے بچے کل جوان ہوکر دین کی ترویج کا کام کریں گے، انہی بچوں نے مستقبل میں دین کو سنبھالنا ہے لیکن اگر ان بچوں پر مسجد میں آنے پر آج پابندی لگائی جائے گی اور سخت ڈانٹ ڈپٹ کی جائیگی تو یہ بچے مسجد سے دور ہوجائینگے اور شائد کل انہیں واپس مسجد میں لانے کیلئے آپ کو بہت مشکل پیش آئیگی۔

بچوں کو منع نہ کریں بلکہ انہیں پہلے مسجد کا ادب و احترام اور نماز کے بارے میں سکھائیں اور پھر انہیں اپنے ساتھ ضرور لائیں تاکہ ننھے نونہال کل دین کی باگ ڈور سنبھالنے کے قابل بن سکیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More