آج ہمارے ساتھ موجود ہیں ایک ایسی شخصیت جنہیں ٹی وی پر کئی ڈراموں میں کام کیا، دو دہائیوںتک فن کے جوہر دکھانے والے علی افضل کے کردار لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی نقش ہیں ،اس وقت وہ ایک نجی ادارے سے وابستہ ہیں، یہ ادارہ کیسے کام کرتا ہے انہی سے جانتے ہیں۔
علی افضل کا کہنا ہے کہ تبدیلی اچانک نہیں آئی کافی عرصہ لگا، مجھے اداکاری کا شوق تھا لیکن روزگار کا ذریعہ نہیں بنایا، کورو کنسلٹنٹ کا نام لوگوں کیلئے الگ تھا کیوں یہ نام ہی بہت منفرد ہے، یہ انگریزی نام نہیں بلکہ نیوزی لینڈ کی مقامی زبان سے نکلا ہے، ہماری کمپنی کی بنیاد نیوزی لینڈ ہے لیکن ہم کئی دیگر ممالک میں بھی کام کررہے ہیں۔
ہمارے خدمات کے دو دائرے ہیں،امیگرنٹ کے طور پر امریکا، برطانیہ اور یورپ جانے والوں کی رہنمائی کرتے ہیں، کئی طلبہ باہر جاکر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ان کو معاونت فراہم کرتے ہیں۔
علی افضل نے بتایا کہ ای بی ٹو ویزا اس وقت بہت زیادہ مشہور ہے، ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے ایک نیا پروگرام متعارف کروایا، ای بی ٹو ویزا کیلئے ایڈوانس ڈگری والے طلبہ اپلائی کرسکتے ہیں، ای بی ٹو کے علاوہ این آئی ڈبلیو ایک الگ اور بہترین پروگرام ہے، ای بی ٹو کیلئے اہل لوگوں کو ہی این آئی ڈبلیو میں شامل کیا جاتا ہے، کسی شعبے میں مہارت رکھنے والے لوگ بھی اپلائی کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے بعد امریکا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، کورونا کی وجہ سے امریکی لوگوں نے گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں لیں، کورونا کے بعد ایک کروڑ 10 لاکھ لوگوں نے ملازمت چھوڑ دی، ملازمین کی کمی کو پورا کرنے کیلئے امریکا مہارت رکھنے والوں کو ویزا دیتا ہے، اپنی فیلڈ میں مہارت رکھنے والے کو امریکا کا ویزا آسانی سے مل سکتا ہے۔
علی افضل کا کہنا ہے کہ امریکا نے مہارت رکھنے والوں کو تعلیم سے مشروط نہیں کیا، کھلاڑی، فنکار اور دیگر شعبوں کے ماہرین کو ویزا مل سکتا ہے، امریکا نے مہارت کے 7 درجے رکھے ہیں، 3 میں پورا اترنے والا ویزا کا اہل ہوتا ہے۔
علی افضل کے مطابق ای بی ٹو ویزا کے امکانات اس وقت بہت زیادہ ہیں، ویزا کے حوالے سے ہر انسان کی پروفائل مختلف ہوسکتی ہے، میڈیکل کے شعبہ سے وابستہ لوگوں کو ویزا مل سکتا ہے، امریکا میں آئی ٹی اور مختلف فنون کے لوگوں کی بہت ضرورت ہے۔
علی افضل کا کہنا ہے کہ ویزا کا عمل شروع ہونے سے تکمیل تک الگ الگ فیسیں ہیں، طلبہ کیلئے اٹلی اور جرمنی زیادہ مناسب ممالک ہیں، کوئی اچھا کردار ملا تو دوبارہ ضرور ٹی وی پر کام کرونگا۔
علی افضل نے بتایا کہ ان دنوں کئی پروگرامز کے ساتھ ٹیرٹو ویزا پروگرام زیادہ بہتر ہے،3 سال کا ویزا ملتا ہےلیکن اس میں 2 سال کی توسیع ہوجاتی ہے، ایک سال آپ کو آبزرویشن میں رکھا جاتاہے اور پھر آپ نیشنلٹی کے اہل ہوجاتے ہیں۔
علی افضل نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ آپ کی پروفائل ویزا کیلئے بہت اہمیت رکھتی ہے، زبردستی فائل بنانے کی کوشش نہ کریں،شفافیت سے پروفائل بنائیں ،جو پروگرام آپ کو بہتر لگتا ہے اس میں کوشش کریں۔