میاں بیوی کو گاڑی کے دو پیہوں سے تشبیہ دی جاتی ہے، ہمارے معاشرے میں جہاں ایک فریق مالی اسباب پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے وہیں دوسرا ساتھی امور خانہ داری کی ذمہ داری اٹھاتا ہے تب جاکر یہ گاڑی آہستہ آہستہ آگے بڑھتی ہے۔
ہمارے معاشرے میں جہاں آج بھی عورت کا باہر کام کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے وہیں شوہر کی اطاعت اور خدمت بیوی کی ذمہ داری سمجھی جاتی ہے لیکن مصرکے ایک عالم دین کا بیوی کی طرف سے شوہرکی خدمت کے حوالے سے متنازع فتویٰ عوام میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔
مصر کی جامعہ الازھر کے مفتی پروفیسر ڈاکٹراحمد کریما کا کہنا ہے ہے کہ ایک بیوی کو گھرمیں اپنے شوہرکی خدمت کرنا ضروری نہیں۔ اپنے شوہر کے گھر عورت کی خدمت کرنا فضیلت کے ساتھ سلوک کا معاملہ ہے ، جو اسلام میں شادی کی مضبوطی کی بنیاد ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فقہا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بیوی کا شوہرکی خدمت کرنا جائز ہے لیکن شوہر کو لازمی طور پر اس کی مدد کرنی چاہئے اور گھر کے کام کاج میں بیوی کا ہاتھ بٹانا چاہیے کیونکہ شوہر پر گھر کے اندر اپنی بیوی کی خدمت کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
مصری عالم دین کا کہنا ہے کہ گھر میں بیوی کا ہاتھ بٹانا پیغمبر اسلام ﷺ کی سنت ہے۔ آپ ﷺ بھی گھریلو ضروریات اور کام کام میں ازواج مطہرات کا ہاتھ بٹایا کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام ﷺ نے جب اپنی صاحب زادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم کے درمیان گھریلو ذمہ داریاں تقسیم فرمائیں تو آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ کو گھر کے اندر اور حضرت علی کو گھر کے باہر کی ذمہ داریاں سونپی تھیں۔