اردو پاکستان کی قومی زبان ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان تمام اداروں میں اردو کے نفاذ کے احکامات بھی جاری کرچکی ہے لیکن پاکستان میں اردو کی کچھ ایسی دلچسپ غلطیاں سامنے آتی ہیں جنہیں دیکھ کر لکھنے والے کو داد دینے کو جی چاہتا ہے۔آیئے ایسی ہی کچھ دلچسپ غلطیاں آپ کو بتاتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک تصویر میں اپنے شہر کی شاہراؤں کو صاف رکھنے کا پیغام دینے والے نے غلطی سے لکھ دیا،اپنے شہر کی شاعراؤں کو صاف رکھیں۔
اگلی ایک تصویر میں لکھنے والے نے آئس کریم کے اشتہار میں بکنگ کیلئے نوٹ لکھتے ہوئے تقریبات کو تخریبات میں بدل دیا ہے جس سے پڑھنے والا سوچے کہ ایسی کونسی تخریبات ہونگی جہاں آئسکریم کا خصوصی اہتمام ہوگا۔
آگے چل کر اردو لینگوئج کے اشتہار میں لکھنے والے نے لکھنے کو "لیکنے" اور پڑھنے کو "پڑنے"، کا کے جگہ "کی" اور ہیں کی جگہ "ہے" لگاکر کا یہ بتادیا ہے کہ یہاں کونسی اردو سکھائی جائے گی۔
اخبار لوگوں کو پیغام دینے اور بہت کچھ سکھانے کا ایک ذریعہ ہے لیکن اس اخبار کی پیشانی پر لکھا نام اس اخبارکے معیار کی چغلی کررہاہے جس نے لوح قلم بجائے لوہے قلم لکھ کر حقیقت میں اردو کا جنازہ نکال دیا ہے۔
اکثر دفاتر میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے سے متعلق انتباہی نوٹس چسپاں ہوتے ہیں لیکن اس نوٹس میں لکھنے والے نے متعلقہ کو مطلقہ بناکر نجانے کونسا بدلہ لیا ہے۔
ٹریفک پولیس لطیف آباد بھی اردو کی بربادی میں کسی سے پیچھے نہیں، یہاں کھڑی کو کھاڑی اور منع کیلئے منا لکھ کر اردو کا بھرپور مذاق اڑایا جارہا ہے۔
آگے ایک شہری مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے کی بجائے نہ جانے کس مدیحہ کو کہہ رہا ہے کہ مدیحہ لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے۔