پاکستان میں قانون و انصاف کا نظام ہمیشہ سے متنازع رہا ہے جہاں غریب برسوں ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرجاتے ہیں وہاں سے امراء فوری من کی مرادیں پاکر خوشی خوشی فتح کے نشان بناکر نکل آتے ہیں اور شائد یہی وجہ ہے کہ ہماری عدلیہ 139کی درجہ بندی میں 130 ویں پوزیشن پر موجود ہے۔
پاکستان کی 76 سالہ زندگی میں قانون وانصاف کا شعبہ ہمیشہ مشکلات سے دوچار رہا ہے اور آج بھی لاکھوں کیسز عدالتوں میں سنوائی کے منتظر ہیں۔ ہماری عدالتوں کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جب سائل کے مرنے کے برسوں بعد اس کو انصاف ملا ہو یا سائل کی کئی نسلوں نے انصاف کے حصول کیلئے عدالتوں میں ایڑیاں رگڑی ہوں۔
پاکستان میں آنے والے ہر بڑے جج کو اگر ایک طبقے کی حمایت حاصل ہوتی ہے تو دوسرے طبقے کی مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے تاہم پاکستان کی عدالتی تاریخ میں 3 ایسے ججز بھی گزرے ہیں جن پر آج بھی لوگ انگلی اٹھانے کے بجائے ہمیشہ تعریف ہی کرتے ہیں۔
3
جسٹس دوراب پٹیل
جسٹس دوراب فریمروز پٹیل کو پاکستان کی عدلیہ کا ایک معتبر نام سمجھا جاتا ہے، جسٹس دوراب پٹیل سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس رہے اور بعد میں سپریم کورٹ آف پاکستان کیلئے بھی خدمات انجام دیں۔ پارسی مذہب سے تعلق رکھنے والے جسٹس دوراب پٹیل ایشین ہیومن رائٹس کمیشن کے بانی رکن اور پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن کے شریک بانی تھے۔ جسٹس دوراب پٹیل نے جنرل ضیاء الحق کےدور میں مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کی وفاداری کا حلف اٹھانے سے انکار کیا اور مستعفی ہوگئے۔
2 جسٹس رانا بھگوان داس
جسٹس افتخار چوہدری کی معزولی کے دوران قائمقام چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہونے والے رانا بھگوان داس پاکستان کے سب سے نیک نام جج کے طور پر مشہور تھے۔ پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دینے والے ہندو جسٹس رانا بھگوان داس نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین کے طور پر بھی کام کیا۔ انہوں نے 2009 میں وفاقی سرکاری ملازمین کے انتخاب کے لیے انٹرویو پینل کی سربراہی کی۔
1۔ جسٹس رابرٹ ایلون کارنیلس
پاکستان کی تاریخ میں جو عزت اور مقام سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس رابرٹ ایلون کارنیلس کو ملا وہ آج تک کسی دوسرے جج کے حصے میں نہیں آسکا۔ تحریک پاکستان میں قائد اعظم محمد علی جناح کا بھرپور ساتھ دینے والے جسٹس رابرٹ ایلون کارنیلس قیام پاکستان کے بعد بھی قانون و انصاف کے شعبہ میں سرگرم رہے۔
مسیحی مذہب سے تعلق رکھنے والے جسٹس رابرٹ ایلون کارنیلس نے 1960 سے 1968 تک پاکستان کے چوتھے چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے یحییٰ خان کی کابینہ میں 1969 سے 1971وزیر قانون کے طور پر بھی کام کیا۔ جسٹس رابرٹ کارنیلس کے عدالتی فیصلوں کو آج بھی دنیا کے کئی ممالک میں بطور نظیر پیش کیا جاتا ہے اور دنیا آج بھی انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔