پاکستان کی سیاست میں کبھی بھی کچھ ممکن ہے، روشنیوں کا شہر کراچی جہاں لندن سے آنیوالی ایک فون کال پر سڑکیں سنسنان ہوجایا کرتی تھیں، لوگ گھروں میں دبک کر بیٹھ جاتے تھے آج اس شہر میں الطاف حسین کا نام لینے والا بھی کوئی نہیں ہے۔
الطاف حسین
ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین نے کراچی پر طویل عرصہ بلاشرکت غیرے راج کیا اور لاکھوں میل دور بیٹھ کر صرف فون پر ان کے احکامات پر کبھی ایم این ایز کو عام کارکنوں سے تھپڑ پڑتے تو کہیں علاقائی ذمہ دار اراکین اسمبلی کو کان پکڑوادیتے۔
قومی اسمبلی میں محدود نمائندگی کے باوجود ایم کیوایم ہر حکومت کیلئے مجبوری رہی اور ہر آنے والا وزیراعظم نائن زیرو پر ماتھا ٹیکنے ضرور جاتا لیکن چشم فلک نے دیکھا کہ جب الطاف حسین کی رسی کھینچی گئی تو کوئی بھی ان کا نام لینے والا نہیں تھا۔
الطاف حسین پر جب برا وقت آیا تو انہوں نے پاکستان کے قومی اداروں کو نشانہ بنانا شروع کردیا لیکن پابندی لگنے کے بعد ان کی اپنی جماعت انہیں فراموش کرچکی ہے۔
الطاف حسین کے بعد پاکستان کی سیاست میں ایک نیا موڑ آیا جب 3 بار وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کو تیسری بار وزارت عظمیٰ سے قبل ازوقت بے دخل کیا گیا۔
نواز شریف 3 بار اقتدار میں آئے لیکن تینوں بار مدت پوری کرنے میں ناکام رہے، نوازشریف کو پانامہ دستاویزات میں نام آنے کے بعد کیسز کا سامنا کرنا پڑا لیکن ایک معمولی سی بات کو جواز بناکر انہیں نااہل کردیا گیا۔
نوازشریف نااہلی کے بعد سڑکوں پر سوال کرتے رہے کہ مجھے کیوں نکالا مجھے کیوں نکالا لیکن مخالفین ان پر ہنستے اور مذاق اڑاتے رہے ، مخالفین کو ایسا لگتا تھا کہ شائد ان پر ایسا وقت کبھی نہیں آئے گا اور3 بار ملک کے وزیراعظم رہنے والے نوازشریف کو مجبور ہوکر ملک سے جانا پڑا ۔