لوگوں نے کہا کہ یہ تو سیکیورٹی گارڈ اسے کیسے لیکچرار کی نوکری مل گئی ۔ یہ الفاظ ہیں اس باہمت سیکیورٹی گارڈ کے جو پڑھ لکھ کر آج لیکچرار کی نوکری پر لگ گیا۔مگر ادارے کے کچھ لوگوں نے اس کے ساتھ بہت برا کیا۔
اس نوجوان کا نام ہے محمد اختر نواز خٹک جو کہ کراچی یونیورسٹی میں اپنے والد کی جگہ سن کوٹے پر سیکیورٹی گارڈ کی نوکری پر تعینات ہوا مگر یونیورسٹی کے ماحول کو دیکھتے ہوئے اس کے اندر بھی پڑھنے کا جوش و جذبہ پیدا ہوا اور یوں اس نے پرائیوٹ گریجویشن میں داخلہ لے لیا تو یونیورسٹی نے اس سے کسی قسم کی فیس وغیرہ نہیں لی اوز پڑھنے کو جذبے کو سراہا۔
مزید یہ کہ وقت گزرتا گیا اور آج انہوں نے گریجویشن کے بعد ماسٹرز اور ایم فل بھی کر لیا۔ اختر کی دن رات کی اسی محنت سے متاثر ہو کر کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر صاحب نے اسے 16 گریڈ کی لیکچرار کی نکوری دے دی جس پر یہ بہت خوش ہے اور کہتا ہے کہ جب میں اپنے علاقے خیبر پختونخواہ سے یہاں آیا۔
اور سیکیورٹی گارڈ بن گیا تو تنخواہ بہت تھوری تھی مگر میں نے یہ سوچا کہ چوری ،ڈکیتی سے تو اچھا ہے کہ رزق حلال میں گزارا کروں بہرحال وقت کے ساتھ ساتھ تنخواہ بھی بڑھتی گئی ا ور حالات بھی اچھے ہو گئے۔
آخر میں لوگوں سے یہی کہنا چاہوں گا کہ اس دنیا میں بہت سے لوگ آپکو ایسے ملیں گے جو آگے بڑھنے میں رکاوٹ بنیں گے مگر آپ نے ان کی پرواہ نہیں کرنی۔