پاکستان میں ماہانہ بجلی کے بل میں پی ٹی وی فیس کی پالیسی 22 سال پہلے نافذ ہوئی تھی، شروع میں یہ 25 روپے فی بل تھی اور حال ہی میں اس کو بڑھا کر 100 روپے کردیا گیا ہے اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ مساجد اور دیگرعبادت گاہوں کے بل میں بھی ٹی وی کی فیس وصول کی جاتی ہے
برٹش انڈیا میں 1933 میں وائر لیس ٹیلی گراف ایکٹ کا نفاذ کیا گیا جس کے تحت وائرلیس سے چلنے والی تمام اشیاء کیلئے لائسنس بنوانا لازمی تھا۔1964میں جب پاکستان میں ٹی وی عام ہوا تو سرکار نے پاکستان میں بھی برطانوی دور کے قانون کے تحت ٹی وی کیلئے لائسنس کی شرط عائد کردی۔
اس لائسنس کی سالانہ فیس ہوا کرتی تھی اور لائسنس نہ بنوانے والوں کے انٹینا اور ٹی وی ضبط کرلئے جاتے تھے تاہم 1998 کے بعد نئی پالیسی بناکر لائسنس کے نظام کو ختم کرکے بجلی کے بل میں پی ٹی وی کی فیس نافذ کردی گئی۔
نئے قانون کے مطابق صرف وہ لوگ ٹی وی فیس دینے کے پابند ہیں جو وائرلیس یعنی انٹینا کے ذریعے پی ٹی وی دیکھتے ہیں لیکن آج انٹینا کا دورہ متروک ہوچکا ہے اور لوگ کیبل یا انٹرنیٹ کے ذریعے ٹی وی دیکھتے ہیں اور کیبل کا بل بھی ادا کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہر ماہ بجلی کے بل میں 100 روپے ٹی وی فیس کے نام پر لوگوں سے اینٹھ لئے جاتے ہیں۔
قانون سے ناواقفیت کی وجہ سے شہری بھی خاموشی سے ہر ماہ بجلی کے بل میں ٹی وی فیس کی ادائیگی کردیتے ہیں لیکن اگر آپ کیبل یا انٹرنیٹ کے ذریعے ٹی وی دیکھتے ہیں تو اب آپ کو بل میں ٹی وی فیس دینے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ قانون کی دفعہ 4 ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت بجلی کمپنی کے دفتر جاکر یہ ٹی وی فیس ختم کرواسکتے ہیں۔