بھلوال: سرگودھا میں غریب موٹر سائیکل مکینک پر تھانہ صدر پولیس کے اہلکاروں کا تشدد، گھر کا واحد کفیل پولیس حراست میں قتل کر دیا گیا، پنجاب پولیس نے ذمہ داران کو بچانے کے لیے مقدمے کے بجائے انکوائری کا حکم دیدیا۔
مقتول کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے اظہر کو ناحق قتل کیا ہے، مقتول موٹرسائیکل مکینک کا کام کرتا تھا اور شہر کے کسی تھانے میں اس کیخلاف کوئی مقدمہ نہیں تھا۔
30 سالہ اظہر محمود کے لواحقین نے نعش سڑک پر رکھ کر پولیس کے خلاف شدید احتجاج نعرہ بازی کی۔ لواحقین کے مطابق بھلوال پولیس نے موٹر سائیکل چوری کے معاملے میں موٹر سائیکل مکینک اظہر محمود کو گھر سے اٹھا کر تین دن مسلسل بیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جسے تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا مگر جانبر نہ ہوسکا۔
مظاہرین نے نعش پل نہر بھیرہ چوک میں رکھ کر اور ٹائروں کو آگ لگا کر سڑک بلاک کردی جس سے سرگودھا گجرات اور اسلام آباد جانے والی ٹریفک بند ہوگئی۔ ڈی ایس پی نواز ورک بھاری نفری کے ہمراہ مظاہرین سے مذاکرات کرنے پہنچے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک ڈی پی او خود موقع پر نہیں آتے اور تشدد کرنے والے اہلکاروں کو گرفتار نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔ ڈی ایس پی سے مذاکرات ناکام ہوتے ہی مظاہرین ڈی ایس پی اور اہلکاروں پر ڈنڈوں اور تھپڑوں سے ٹوٹ پڑے۔ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد پولیس اہلکار موقع سے بھاگ گئے۔
دوسری جانب پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او سمیت 6 پولیس ملازمین کو معطل کر کے ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جا چکا ہے اور متعلقہ ڈی ایس پی کو ملزمان کی گرفتاری کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ ایس پی انوسٹی گیشن اس واقعہ کی انکوائری کر رہے ہیں ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔
واضح رہے کہ پنجاب میں جعلی پولیس مقابلوں اور بے گناہوں کے قتل و غارت گری کے اس سے پہلے بھی کئی واقعات ہوچکے ہیں تاہم ایسے واقعات میں ملوث ملزمان کیخلاف کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے سانحات کا سلسلہ بڑھتا جارہاہے۔