بچپن ہر انسان کو یاد رہتا ہے پھر چاہے وہ یادیں اچھی ہو یا بری اور یہ بھی حقیقت ہے کہ زندگی کے کسی بھی موڑ پر ہم ان یادوں کو یاد کر کے اکثر ماضی میں کھو جاتے ہیں۔ ماضی میں بچوں کو بری عادتوں سے بچانے اور غلط کام سے روکنے کیلئے کئی افواہوں کا سہارا لیا جاتا تھا اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ بچے ان افواہوں کو سچ مان لیتے تھے۔
سوشل میڈیا صارفین اکثر ماضی کی ایسی یادیں ڈھونڈ کر لاتے ہیں جنہیں یاد کرکے انسان ماضی میں چلا جاتا ہے
1۔پنسل کے کچرے کو دراز میں رکھنے سے تتلی بن جاتی ہے ۔
2۔ تربوز کا بیج کھا لیا تو پیٹ میں درخت اگ آئے گا۔
3۔ سبزیوں کے اتنے فوائد گنوائے جاتے تھے جو خود سبزیوں کو بھی پتہ نہیں ہونگے۔
4۔ایک یہ افواہ بھی مشہور تھی کہ چاند پر بڑھیا چرخا چلا رہی ہے۔
5۔چاندنی رات میں پریاں آئیں گی ۔
6۔چارپائی پر چپل سمیت بیٹھ جانے سے سانپ آجاتا ہے۔
7۔ ٹوٹا ہوا دانت گھر کی چھت پر پھینک کر یہ کہنے سے کہ: "چڑیا چڑیا پرانا دانت لے جا اور نیا دے جا" نیا دانت مل جاتا ہے ۔
8۔ ٹیچر کی کرسی پر بیٹھو گے تو فیل ہو جاؤگے۔
9۔لڑائی لڑائی معاف کرو اللہ کاگھر صاف کرو۔
10۔قینچی کو خالی چلانے سے گھر میں لڑائی ہوتی ہے ۔
11۔آل تو جلال تو آئی بلا کو ٹال تو ، بولنے سے ٹیچر نہیں ماریں گی۔
12۔نمک گرتے ہی پانی بہاؤ ورنہ قیامت کے دن پلکوں سے اٹھانا پڑے گا۔
13۔مغرب سے پہلے اپنے اپنے گھروں کو چلے جاؤ کیونکہ مغرب کے بعد سر کٹا نکلتا ہے اوروہ بچوں کو مار دیتا ہے۔
14۔ہمارا اسکول قبرستان پر بنا ہوا ہے۔
15۔’’جُھوٹ بولو گے، تو زُبان کالی ہوجائے گی۔
16۔مچھلی کھانے کے بعد پانی مت پینا ورنہ وہ پیٹ میں تیرے گی۔
17۔کوئی آپ کے اوپر سے پھلانگے تو آپ کا قد چھوٹا رہ جائے گا۔