مبارک ہو یہ ہے پاکستان ٹیلی ویثرن ۔ یہ الفاظ ہیں پاکستان کی پہلی خاتون کمپیرئیر کنول نصیر کے۔
کیونکہ 26 نومبر 1964 کو پاکستان ٹی وی براڈ کاسٹنگ کا آغاز ہوا۔ لیکن کنول نصیر پہلے سے ہی صرف 7 سال کی عمر میں ریڈیو میں کام کر رہی تھیں اور اس دور میں انہیں 7 روپے ایک ڈرامے کے ملا کرتے تھے، جو کہ ایک بڑی دولت مانی جاتی تھیں۔
یہ کہتی ہیں کہ والدہ اور والد پہلے ہی ریڈیو کا ایک بڑا نام تھے اور صبح شام انہیں ریڈیو میں شو کیلئے جانا ہوتا تھا تو میں نے ہی اپنے چھوٹے بھائی کو پالا ہے جس کی وجہ سے مجھے اس سے حد سے زیادہ لگاؤ ہے۔
اور تو اور جب چھوٹی عمر سے ہی کام کرنا شر وع کر دیا تو بھی کبھی بھی ادب کا دامن ہاتھ سے چھورا جتنے بھی ہمیں سیکھانے والے افراد تھے۔
سب ہی کو ہم مامو، چاچو کہہ کر پکارا کرتے تھے۔ لیکن جب ٹی و ی آیا تو انہیں لوگوں نے گھر پر آ کر والدہ سے کہا کہ آپ آئیں کنول کو ساتھ لیکر اور بس یہ اعلان کر دیں کہ یہ پاکستان ٹیلی ویثرن تو میں بہت ڈری ہوئی تھی اور سوچتی تھی کہ بہت سی لڑکیوں کے انٹرویو ہو رہے ہیں تو ایسے میں میں کہاں کر پاوں گی۔
مگر پھر جنہوں نے مجھے اس قابل بنایا کہ آج مجھے دنیا پہچانتی ہے تو ان کا کہنا کیسے ٹال سکتی تھی۔ یئہی نہیں جب یہ کہا کہ مبارک ہو یہ ہے پاکستان ٹیلی ویثرن تو اس وقت دل کی دھڑکن تیز ہو گئی تھی۔ ان سب باتوں کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ جب 1 تاریخ کو میرا نکاح ہوا اور 5 تاریخ کو 1965 کی جنگ لگ گئی۔
تو میرے شوہر ایک کیپٹن تھے تو وہ ملک کی حفاظت کیلئے چلے گئے جو ان کا فرض
تھا اور یوں پھر ایک سال بعد ہم ملے۔ آخر میں آپوکیہ بھی بتاتے چلیں کہ کنول نصیر لاہور میں پیدا ہوئیں اور لاہور میں ہی رہ کر انہوں نے اپنی تعلیم مکمل کی۔
واضح رہے کہ ملک کے اس عظیم ستارے کا انتقال 25 مارچ 2021 کو 70 برس کی عمر میں ہوا تھا اور انہیں کچھ عرصے سے ذیابطیس کا مرض تھا۔