گزشتہ شب پاکستان نے افغانستان کے خلاف میچ جیتا تو جہاں ملک بھر میں اس بات کی خوشی منائی گئی وہیں پشاور میں خوشی کے اظہار کے لئے ہوائی فائرنگ کی گئی ہے۔ جس سے 3 قیمتی جانیں ضائع ہونے کے ساتھ 3 خواتین سمیت 5 افراد زخمی بھی ہوگئے۔
متنی ادیزئی میں باپ کی ہوائی فائرنگ سے بیٹا خیال ولد نیاز علی اور اس کا دوست اور پڑوسی سدیس ولد عبدالجلیل موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔ باپ کے ہاتھوں جوان بیٹے کی موت کا یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے جس نے خوشی کے موقع کو غم میں بدل دیا۔
خواتین اور ننھی بچی کو بھی نہ بخشا
اس کے علاوہ کوٹلہ محسن خان کے علاقے میں بھی ہوائی فائرنگ سے نوجوان ہلاک ہوگیا جبکہ نوتھیہ جدید میں ایک ننھی بچی کے علاوہ مختلف علاقوں میں ہوائی فائرنگ سے خواتین بھی زخمی ہوئیں۔
کیا بحیثیت قوم ہم میں خوشی منانے کا سلیقہ بھی نہیں؟
پشاور پولیس کا کہنا ہے کہ ہوائی فائرنگ یں ملوث 41 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ اس تکلف دہ خبر نے یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ کیا ضروری ہے کہ خوشی کے موقع پر بھی اسلحہ استعمال کیا جائے جس سے اپنے آس پاس کی جانیں خطرے می پڑجائیں؟ کیا بحیثیت قوم ہم میں خوشی منانے کا سلیقہ بھی نہیں؟ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور استعمال کرنے والوں کو سزا کیوں نہیں دیتے؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ شہریوں کے پاس سے تمام غیر قانونی اسلحہ ضبط کیا جائے اور قانونی طور پر اسلحہ رکھنے والوں کو بھی استعمال کے حوالے سے حدود سے آگاہ کیا جائے تاکہ معصوم شہریوں کی جانیں محفوظ رکھی جاسکیں۔