وزیراعظم نے سیلاب میں کہاں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو فی خاندان کتنے لاکھ دینے کا اعلان کیا؟

ہماری ویب  |  Sep 02, 2022

اسلام آباد:وزیر اعظم شہبازشریف نے سیلاب میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے فی خاندان دینے کا اعلان کردیا۔

وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا،مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر الزمان کائرہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی براے پبلک پالیسی /اسٹریٹجک کمیونی کیشن فہد حسین بھی انکے ہمراہ تھے۔

وزیر اعظم کوحکومت گلگت بلتستان اور ضلعی انتظامیہ غذر کی جانب سے بریفنگ دی گئی، وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ سیلاب کے بعد مجموعی طور پر 10000 کنال زرعی اراضی متاثر ہوئی ،1000 سے زائد مکانات کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا،درجنوں پل، سیکڑوں واٹر سپلائی لائنیں اور واٹر چینلز تباہ ہو گئے۔

بریفنگ اور صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد وزیراعظم نے اعلان کیا کہ گلگت بلتستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی اور تعمیر نو کے لیے 3 ارب روپے دیئے جائینگے۔وزیر اعظم کی جانب سے سیلاب میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے فی خاندان دینے کا اعلان کیا گیا۔

وزیر اعظم نے ضلع غذر کے گاؤں بوبر کے سیلاب متاثرین سے ملاقات کی، بوبر گاؤں کے 17 افراد سیلاب سے جاں بحق ہوئے،گاؤں بوبر کے سیلاب متاثرین میں خصوصی صلاحیتوں کی حامل بچی بھی شامل تھی جس کے خاندان کے بیشتر افراد سیلاب میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے۔

وزیر اعظم نے بچی سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت کا اظہار کیا اوراس کے علاج کیلئے ہر ممکن کوشش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اس کے کیلئے 50لاکھ روپے کا اعلان اور اس کے نام پر اینڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کی ہدایت بھی کی۔

وزیر اعظم کی ہدایت پر سیلاب سے متاثرہ 10 یونین کونسلز کے متاثرہ خاندانوں کو 25000 روپے فی خاندان دئیے جائینگے۔ وزیر اعظم نے ضلع غذر کے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے گاؤں بوبر کیلئے 100 ملین روپے فنڈ اور وفاقی گرانٹ کے ذریعے گاؤں بوبر کیلئے 5 کلومیٹر پختہ سڑک کی تعمیر کا اعلان بھی کیا۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم نے نیشنل ہائی وے ااتھارٹی کو ضلع غذر میں 6 تباہ شدہ پلوں کی تعمیر میں مدد کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور چیف سیکریٹری گلگت بلتستان مل کر کو فوری طور پر سیلاب سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگائیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More