فلمیں ڈرامے دیکھ دیکھ کر ہمارے دلوں میں ڈر خوف نے اپنی جڑیں مضبوط کر لی ہیں یہی وجہ ہے کہ آج تک ایک خبر گردش کر رہی ہے کہ سیالکوٹ بارڈر کے نزدیک سے بھیڑیا مرا ہوا پایا گیا ہے جس سے لوگ حیران و پریشان ہو گئے کہ آخر یہ ہوا کیا ہے؟ کہا یہ جاتا ہے کہ اس بھیڑیے نے بہت سے لوگوں کی فصلیں خراب کیں اور تو اور کئی لوگوں کو بھی زخمی کیا۔
لیکن اب گزشتہ سال سیکیورٹی فورسز نے اسے مار دیا مگر جب وہ اپنی آخری سانس لے رہا تھا تو اس لمحات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی جس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ اس کے چہرے پر خون لگا ہوا ہے۔
جبکہ اس کا سر بھیڑیے کی طرح اور باقی جسم انسانوں کی طرح کا ہے۔ اسے مارنے کے بعد یہ بے حال ہو کر ایک سائیڈ پر لیٹا ہوا دیکھائی دے سکتا ہے۔ اس کے علاوہ آپکو یہ بتاتے چلیں کہ یہ حقیقت نہیں۔
کیونکہ اکثر انگریز اپنی فلموں میں اس طرح کے کردار دیکھاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایک شخص جس کا نام روب کوبسکی ہے اسی نے یہ کردار تخلیق کیا تھا جس کی تصاویر اور ویڈیو اس نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر بھی شیئر کیں تھیں۔
جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کسی فرد نے یوں ہی جھوٹی بات بنا کر پھیلا دی۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ کوئی بھی بات سنیں تو اس کی تحقیق کر لیا کریں۔