پاکستان میں مہنگائی اس وقت اپنے عروج پر ہے اور ایسے میں غریب اور متوسط طبقے کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہوچکا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ جس روٹی کیلئے آپ اتنی دوڑ دھوپ کرتے ہیں وہ آپ کو فائدے کے ساتھ نقصان بھی پہنچا سکتی ہے، اگر نہیں جانتے تو آیئے ہم آپ کو بتاتے ہیں۔
معروف طبی ماہر ڈاکٹر طاہرہ کاظمی کہتی ہیں کہ زبان پر موجود ذائقے کے سیلز ( ٹیسٹ بڈز) انسان کے سب سے بڑے دشمن ہیں،حلق سے اترنے کے بعد سب کچھ ایک جیسا ہوجاتا ہے، محض زبان کے لیے غذا نہ کھائیں، جسم کا بھی خیال رکھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مٹھائی کی دوکان پر جانا چھوڑ دیں، آپ پیسے خرچ کر کے بیماری خریدتے ہیں، اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہارٹ اٹیک نہ ہو تو پیٹ کا حجم کم کریں۔ بغیر چینی اور بغیر کیمیکل پاؤڈر والی سادہ سی چائے پئیں۔
ڈاکٹر طاہرہ کاظمی کا کہنا ہے کہ کھانا گھی یا تیل میں پکانا چھوڑ دیں، زبان کا چٹخارا چھوڑ دیں، بیماریوں سے بچیں۔ سبزیاں اگائیں، سبزیاں کھائیں، اس سے مہنگائی کا علاج بھی اور صحت بھی ملتی ہے۔
کھابے کھا کر کیا ڈھیر سی دوائیں کھائیں گے؟ زندگی وہی اچھی جو دواؤں کے بغیر گزرے، اس لئے سبزیاں تیل و گھی میں پکانے کی بجائے گرل اوربیک کریں۔ بہت مزے کی بنتی ہیں۔ سالن میں زیادہ تری کا آئیڈیا تبدیل کریں، جوس، کولا اور روایتی شربت روٹین میں نہ پئیں۔
میٹھے کی اشتہا کے لئے کھائیں مگر دو تین چمچ سے زیادہ نہیں، بائٹ سائز چھوٹی رکھیں، ایک وقت میں آدھی روٹی سے زیادہ نہ کھائیں، سالن زیادہ کھائیں، روٹی کم کھائیں۔ کھانے سے پہلے سلاد کا پیالہ ضرور کھائیں، آدھا معدہ سلاد سے بھریں۔
ان کا کہنا ہے کہ موٹاپا اور غلط غذا آپ کے دشمن ہیں، شوگر سے فالج، ہارٹ اٹیک، گردے فیل، الزائمر اور بینائی ضائع ہوتی ہے۔شوگر ہماری جنیاتی بیماری بن چکی ہے، ہر کسی کو ہو گی جلد یا بدیر، اس لئے غذا بدل دیجیے۔ اگر آم کھانا چاہتے ہیں تو ایک آم کا صرف چوتھائی حصہ کھائیں اس سے زیادہ نہیں۔
مٹھائی اور کیک کو اپنی زندگیوں سے نکال دیں، عام سی بیکری سے بھی مٹھائی اور کیک ہزار روپے سے کم نہیں ملتی لیکن آپ اسی رقم سے اپنے لئے بیماری خرید رہے ہوتے ہیں اس کی بجائے اگر آپ ان پیسوں سے بادام یا اخروٹ خریدتے ہیں تو ذائقے کے ساتھ آپ کو صحت بھی ملتی ہے۔ اپنے کچن سے چینی کو باہر نکال دیں۔ مہنگی چینی آپ کو بیماریوں کے علاوہ کچھ نہیں دیتی۔